سوشل میڈیا کے دور میں انٹرنیٹ پر لاتعداد ایپس نے لوگوں کو اپنا اسیر بنارکھا ہے جن میں سے ٹک ٹاک ایپ بھی ہے جس پر لاکھوں لوگ روز ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں تاہم جامعہ بنوری ٹاؤن نے ٹک ٹاک کو حرام قرار دیدیا ہے۔
علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن نے فتویٰ نمبر 144211200409 جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک دورِ حاضر میں ایک خطرناک فتنہ ہے۔اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے۔ اس کو استعمال کرنے والا گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے اس لئے اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے۔
جامعہ بنوری ٹاؤن کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں کوئی ذی شعورگوارا تک نہ کرے۔
فتویٰ کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک میں جان دار کی تصویر سازی اور ویڈیو سازی ہوتی ہے جو شرعاً حرام ہے۔ اس میں عورتیں بے ہودہ ویڈیو بناکر پھیلاتی ہیں۔ نامحرم کو دیکھنے کا گناہ ہے، میوزک اور گانے کا عام استعمال ہے۔ مرد وزن ناچ گانے پر مشتمل ویڈیو بناتے ہیں۔
ٹک ٹاک فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے، وقت کا ضیاع ہے۔ علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیوز اس میں موجود ہیں۔ فتویٰ میں اہل اسلام کو اس ایپ کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔