Getty Images
ہمیں اپنی صحت کے لیے پانی پینے کی واقعی ضرورت ہے، لیکن اگر ہم بہت زیادہ پانی پیتے ہیں، تو ہم اپنے آپ کو ہائپوناٹریمیا نامی بیماری کے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
جوہانا پاکنہم ایک خاتون ایتھلیٹ ہیں وہ 2018 میں، تقریباً پانچ لیٹر پانی پینے کے بعد موت کے دہانے سے واپس آئیں۔
اپنے تجربے کے بارے میں انھوں نے بی بی سی کو بتایا۔ وہ نہیں جانتی تھیں کہ پینے کے پانی پینے جیسی معمولی سی چیز انسان کی جان لے سکتی ہے۔
ایک دن جوہانا نے میراتھن میں حصہ لیا اور وہاں انھوں نے پانچ لیٹر پانی پیا۔
ان کے سر میں درد ہوا اور وہ نیچے گر گئیں اور وہاں سے وہ ہسپتال میں داخل ہو گئیں۔
یہ ہائپوناٹریمیا کی حالت تھی ایک ایسی بیماری جو اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص اپنی ضرورت سے زیادہ پانی پیتا ہے۔ پانی پینے سے جسم میں پانی اور دیگر غذائی اجزا اپنی خصوصیات کھو دیتی ہیں۔
ایک اور خاتون مشیل وائٹ ہیڈ کی موت بہت زیادہ پانی پینے کے بعد ستمبر 2023 میں ہوئی۔
دو بچوں کی ماں دماغی بیماری کا علاج کروا رہی تھیں اور اس دوران انھیں کم پانی پینے کی عادت پڑی۔
ایک دن انھوں نے زیادہ پانی پیا اور لیکن ان کی سانسیں بحال نہیں ہو سکیں۔
مشیل وائٹ ہیڈ کو دماغی صحت کے یونٹ میں حراست میں لیا گیا تھا جہاں رہتے ہوئے، وہ ضرورت سے زیادہ پانی پینے لگیں، پھر کوما میں چلی گئی، جب عملے کو اس کا احساس ہوا تب تک کہ بہت دیر ہو چکی تھی۔
Getty Imagesپانی کی کمی کب ہائپوناٹریمیاhyponatremia کا سبب بن سکتی ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک ہی وقت میں بہت زیادہ پانی پیتا ہے، مثال کے طور پر، سخت ورزش کے بعد یا بہت زیادہ شراب پینے کے بعد، تو یہ پانی ہائپوناٹریمیاHyponatremia کا سبب بن سکتا ہے۔
اگر کوئی شخص اس حالت کا شکار ہو جائے تو اس کے جسم میں گردے کمزور ہو جاتے ہیں اور جسم سے پانی کی مناسب مقدار نہیں خارج کر پاتے۔ اس صورت میں خون میں سوڈیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے کیونکہ جسم میں پانی بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ پانی جسم میں موجود معدنیات کو حل کرنا چروع کر دیتا ہے۔
اگر سوڈیم بڑھ جائے تو بخار ہو سکتا ہے، ٹانگوں میں کمزور محسوس ہوتی ہے اور انسان زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
اس کی علامات میں متلی اور قے، سر درد، الجھن، توانائی کی کمی، غنودگی اور تھکاوٹ، بے چینی اور چڑچڑاپن،پٹھوں کی کمزوری، اکڑن یا درد، دورے پڑنا، یا کوما میں چلے جانا شامل ہے۔
اس حالت میں مبتلا کسی کو بھی خون میں نمک کو معمول پر لانے کے لیے ہنگامی سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔ علاج سے گردے اس قابل بنائے جاتے ہیں کہ یہ مریض کے جسم سے سیال کو باہر نکال سکیں۔
ہائپوناٹریمیا کے علاج میں مریض کے خون میں نمک اور دیگر مادوں کے مرکب کو انجیکٹ کیا جاتا ہے۔
Getty Imagesآپ کو کافی پانی کیسے پینا چاہیے؟
پانی کی مقدار جو ہر فرد کو روزانہ پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا تعلق ان کی صحت، عمر، ان کا جسم کتنا بڑا ہے، وہ کس قسم کے کام کرتے ہیں، وہ جس علاقے میں رہتے ہیں اس ہوتا ہے۔
سنہ 2010میں یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی، ای ایف ایس اے نے ایک تحقیق میں کہا تھا کہ روزانہ ایک لیٹر پانی پینا خواتین کے لیے اچھا ہے اور مردوں کے لیے ڈھائی لیٹر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔
یہ مادہ پانی، سافٹ ڈرنکس اور پانی کا مجموعہ ہے جو ہم کھاتے ہیں۔
تحقیق کہتی ہے کہ ہمارے جسم میں داخل ہونے والے پانی کا بیس فیصد خوراک سے آتا ہے۔
دیگر سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ روزانہ دو لیٹر یا آٹھ گلاس پانی پینا چاہیے۔
لیکن 2022 میں ابرڈین یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک دن میں دو لیٹر پانی پینے کے لیے بہت زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ چونکہ جسم میں داخل ہونے والا زیادہ تر پانی کھانے سے آتا ہے اس لیے جسم کو درکار پانی ڈیڑھ سے دو لیٹر سے ذرا کم (1.8) سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
یونیورسٹی آف ایبرڈین کے پروفیسر جان اسپیک مین نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمیں جتنا پانی پینا چاہیے، وہ دراصل ہمارے جسم کے لیےپانی کی ضروری مقدار اور ہماری خوراک میں موجود پانی کے درمیان کا فرق ہے۔‘
’چونکہ لوگ اپنے کھانے میں پانی کی مقدار کی پیمائش نہیں کرتے اس لیے پینے کے پانی کی مقدار کو ماپنے میں غلطی کرتے ہیں۔‘
Getty Imagesہم کب کہہ سکتے ہیں کہ پانی بہت زیادہ پی لیا ہے؟
اگر آپ اتنا پیتے ہیں کہ آپ کا معدہ بڑھ جاتا ہے یا آپ کا جسم بھاری ہو جاتا ہے، تو یہ حد ہے۔
پانی جتنا پیئں کہ جہاں آپ کی پیاس بجھ جائے اس کے بعد پینا چھوڑ دیں۔
ایک ہی وقت میں بہت زیادہ پانی یا دیگر مشروبات پینے سے گریز کریں۔
اس لیے جب بھی آپ پانی پینا چاہیں، چاہے کھیل کے بعد، یا شراب نوشی پینے کے بعد، یاد رکھیں کہ اگر آپ بہت زیادہ پانی پیتے ہیں تو یہ آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔