عثمان خواجہ اور غزہ سے متعلق پیغام: ’بلیک لائیوز میٹر‘ پر آئی سی سی نے شاباشی دی مگر خواجہ کو چپ کروایا جا رہا ہے‘

بی بی سی اردو  |  Dec 13, 2023

Getty Images

آسٹریلیا کے ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ کو پاکستان کے خلاف جمعرات سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے دوران میدان میں فلسطینیوں کی حمایت والے کسی پیغام کو دکھانے پر تنبیہ کی گئی ہے۔

عثمان خواجہ نے ایسے جوتے پہننے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس میں ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ اور ’آزادی ایک انسانی حق ہے‘ جیسے الفاظ تھے۔

آسٹریلین کرکٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ خواجہ کو ’ذاتی پیغامات‘ پر پابندی کے کرکٹ کے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے۔

کپتان پیٹ کمنز نے اپنے ساتھی کرکٹر کی حمایت کی ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ وہ اب جمعرات کے روز ہونے والے میچ کے دوران اس پیغام والے جوتے نہیں پہنیں گے۔

اس سے قبل کئی دوسرے کھلاڑی بھی فلسطین کی حمایت میں بات کر چکے ہیں۔ ایسے ہی ایک کھلاڑی پاکستان کے کرکٹر اعظم خان ہیں جنھیں پاکستان میں ہونے والی کرکٹ کی ایک قومی لیگ کے دوران بلے پر فلسیطینی جھنڈے کا سٹیکر آویزاں کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تاہم بعد میں پی سی بی نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

ان کے علاوہ فلسطین کی حمایت کے نیتجے میں کئی شوبز اداکاروں اور کھلاڑیوں کو سرزنش کے ساتھ ساتھ معطلی اور معاہدوں کی منسوخی جیسی سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

Getty Imagesخواجہ کا تبصرہ

خواجہ کو رواں ہفتے کے اوائل میں پرتھ میں آنے والے ٹیسٹ کی تربیت کے دوران ایسے جوتے کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور اس سے قبل انھوں نے غزہ میں لوگوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کی تھیں۔

انھوں نے یونیسیف انسٹاگرام ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’کیا لوگوں کو معصوم انسانوں کے مارے جانے کی پرواہ نہیں ہے؟ یا کیا ان کی جلد کا رنگ ان کی اہمیت کم کر دیتا ہے؟ یا وہ جس مذہب پر عمل پیرا ہیں؟ یہ چیزیں بے معنی ہونی چاہیے اگر آپ واقعی یہ مانتے ہیں کہ ’ہم سب برابر ہیں‘۔‘

لیکن بدھ کے روز خواجہ کے منصوبوں کا پتہ چلنے کے بعد کرکٹ آسٹریلیا نے ایک بیان جاری کیا جس میں یہ کہا گيا کہ ’ہم اپنے کھلاڑیوں کے ذاتی رائے کے اظہار کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) کے قوانین موجود ہیں جو کھلاڑیوں پر ذاتی پیغامات کی نمائش پر پابندی لگاتے ہیں۔ اور ہم کھلاڑیوں سے اس کی پابندی کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔‘

آسٹریلوی کپتان کمنز نے بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی ٹیم خواجہ کی حمایت کرتی ہے۔

انھوں نے کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ وہ ’سب زندگی برابر ہے‘ کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ بہت زیادہ تفرقہ انگیز ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو اس کے بارے میں بہت زیادہ شکایتیں ہو سکتی ہیں۔‘

کمنز نے یہ بھی کہا کہ خواجہ کا کوئی ’خاص ہنگامہ آرائی‘ کا ارادہ نہیں تھا اور آئی سی سی کے قوانین سے آگاہ ہونے کے بعد انھوں نے میدان میں جوتے نہ پہننے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بلے پر فلسطینی جھنڈے کا سٹیکر لگانے پر اعظم خان پر عائد جرمانہ ختم کر دیا

پیٹ کمنز: غیر روایتی آسٹریلوی کپتان جنھوں نے ایک مسلمان کھلاڑی کے لیے شراب پارٹی رکوا دی

آئی سی سی کے ضوابط کیا ہیں؟

آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کسی خاص حکومت، سیاسی جماعت یا فرد کی حمایت کی طرف اشارہ کرنے والے پیغامات پر پابندی ہے۔

’سیاسی، مذہبی یا نسلی مقصد‘ کے لیے کسی بھی قسم کے پیغام کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے ساتھ منسلک ایک نوٹ میں کہا گیا کہ آئی سی سی اور اس کے ممبران تسلیم کرتے ہیں اور اتفاق کرتے ہیں کہ کرکٹ کو دنیا بھر کے لوگوں اور برادریوں کو ایک ساتھ لانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ تقسیم کرنے والے سیاسی مسائل کی طرف توجہ مبذول کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر یا بیان بازی کے لیے۔

آئی سی سی رولز کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کے کپڑے، شرٹس، ٹی شرٹس، پتلون، سویٹر، ٹوپیوں، ہیلمٹ، کلائی کے بینڈز، ہیڈ بینڈ، چشموں یا دیگر ہیڈ گیئر پر صرف منظور شدہ لوگو ہی لگائے جا سکیں گے۔

آئی سی سی کرکٹ کے آلات جیسا کہ سٹمپس، بیٹ، پیڈ، جوتوں، دستانوں، دیگر نظر آنے والی حفاظتی اشیا پر بھی صرف آئی سی سی کے منظور شدہ لوگو لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی بین الاقوامی کرکٹ ایونٹ ہے تو اس کا لوگو بھی آئی سی سی منظور شدہ ہو گا۔

کھلاڑیوں کے بیٹس کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق اس پر کسی کھلاڑی کے سپانسر کا صرف منظور شدہ لوگو ہو سکتا ہے۔

آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کوئی بھی لباس یا سازوسامان جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، سختی سے ممنوع ہے۔ خاص طور پر کرکٹ کے کپڑوں یا کرکٹ کے سازوسامان پر قومی لوگو، تجارتی لوگو، ایونٹ لوگو، مینوفیکچررز کا لوگو، کھلاڑی کا بیٹ لوگو، چیریٹی لوگو یا نان کمرشل لوگو کے علاوہ کسی بھی لوگو کو ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اس کے علاوہ، جہاں کوئی میچ آفیشل کسی ایسے لباس یا سازوسامان کے بارے میں آگاہ ہوتا ہے جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، تو وہ ایسے شخص کو کھیل کے میدان میں جانے سے روکنے کا مجاز ہو گا۔

ان قواعد و ضوابط کے تحت کسی بھی فرد کے لیے کوئی لباس پہننا یا کسی بھی ایسے سامان کا استعمال کرنا ممنوع ہو گا جو تبدیل یا آلٹر کیا گیا ہو اور کسی بھی طرح سے میچ آفیشل کی رائے میں اس پیشہ ورانہ معیار کو نقصان پہنچائے جو تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

سوشل میڈیا خواجہ کے ارادے اور آسٹریلین کرکٹ کے فیصلے پر منقسم نظر آ رہا ہے۔ کچھ لوگ عثمان خواجہ کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ انھیں میدان میں کرکٹ تک محدود رہنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

ایک صارف نے آئی سی سی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک میم شیئر کیا ہے کہ ’بلیک لائیوز میٹر‘ کے معاملے پر تو آئی سی سی نے شاباشی دی تھی جبکہ عثمان خواجہ کو چپ کروایا جا رہا ہے۔‘

جبکہ رابرٹ ایشلی نامی صارف نے لکھا کہ 'تمام زندگیاں برابر ہیں' کو کسی کی رائے سمجھ کر مسترد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے آفاقی سچ سمجھ کر اس کی پزیرائی کرنی چاہیے۔'

لیکن بہت سے لوگوں نے عثمان خواجہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان پر حماس کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More