پاکستان کرکٹ بورڈ نے بلے پر فلسطینی جھنڈے کا سٹیکر لگانے پر اعظم خان پر عائد جرمانہ ختم کر دیا

بی بی سی اردو  |  Nov 28, 2023

اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر بمباری اور بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں کے ردعمل میں دنیا کے مختلف ممالک سے چند سلیبریٹیز اور کھلاڑی فلسطین کے حق میں سوشل میڈیا پر اپنی حمایت کا اظہار کرتے نظر آئے ہیں۔

لیکن اس حمایت کے نیتجے میں کئی شوبز اداکاروں اور کھلاڑیوں کو سرزنش کے ساتھ ساتھ معطلی اور معاہدوں کی منسوخی جیسی سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

اس فہرست میں حالیہ اٰضافہ پاکستانی کرکٹر اعظم خان ہیں جنھیں پاکستان میں ایک ہونے والی کرکٹ کی ایک قومی لیگ کے دوران بلے پر فلسیطینی جھنڈے کا سٹیکر آویزاں کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تاہم بعد میں پی سی بی نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا۔

پیر 27 نومبر کو یہ خبر سامنے آئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اعظم خان پر قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے دوران اپنے بلے پر فلسطین کے جھنڈا کا سٹیکر لگانے پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا اور یہ جرمانہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قوائد کے مطابق تھا مگر اب پی سی بی کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پی سی بی نے بلے باز اعظم خان پر جرمانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

پی سی بی کے مطابق نوجوان کھلاڑی سے متعلق جرمانے کا یہ فیصلہ انتہائی سخت تھا اس لیے اسے واپس لے لیا گیا۔

پی سی بی کے مطابق نوجوان کھلاڑیوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ صرف اور صرف اپنی پرفارمنس اور کھیل کی جانب توجہ دیں۔

قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں بلے باز اعظم خان کو اپنے بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگانے پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا تھا۔

یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین و ضوابط کے تحت کھلاڑیوں کی کٹ یا سامان پر غیر منظور شدہ سٹیکر، خصوصاً میچ کے دوران مذہبی اور سیاسی پیغام پر مبنی سٹیکر آویزاں نہیں جا سکتے جبکہ پی سی بی ان نوعیت کے معاملات میں آئی سی سی کے ضوابط پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بلے پر فلسطینی جھنڈے کا سٹیکر لگانے پر میچ ریفری نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر اعظم خان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اُن پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

پی سی بی میں میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کی ڈائریکٹر عالیہ رشید نے بی بی سی کو تصدیق کی تھی کہ اعظم خان کو نہ صرف میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا بلکہ سابقہ میچز میں اس خلاف ورزی کے بعد انھیں تنبیہ بھی کی گئی تھی۔

آئی سی سی کے ضوابط کیا ہیں؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق اعظم خان کو کیا جانے والا جرمانہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اصولوں کی خلاف ورزی پر کیا گیا تھا۔

آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کسی خاص حکومت، سیاسی جماعت یا فرد کی حمایت کی طرف اشارہ کرنے والے پیغامات پر پابندی ہے۔

’سیاسی، مذہبی یا نسلی مقصد‘ کے لیے کسی بھی قسم کے پیغام کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے ساتھ منسلک ایک نوٹ میں کہا گیا کہ آئی سی سی اور اس کے ممبران تسلیم کرتے ہیں اور اتفاق کرتے ہیں کہ کرکٹ کو دنیا بھر کے لوگوں اور برادریوں کو ایک ساتھ لانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ تقسیم کرنے والے سیاسی مسائل کی طرف توجہ مبذول کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر یا بیان بازی کے لیے۔

آئی سی سی رولز کے مطابق کسی بھی کھلاڑیکے کپڑے، شرٹس، ٹی شرٹس، پتلون، سویٹر، ٹوپیوں،ہیلمٹ، کلائی کے بینڈز، ہیڈ بینڈ، چشموں یا دیگر ہیڈ گیئر پر صرف منظور شدہ لوگو ہی لگائے جا سکیں گے۔

آئی سی سی کرکٹ کے آلات جیسا کہ سٹمپس، بیٹ، پیڈ، جوتوں، دستانوں، دیگر نظر آنے والی حفاظتی اشیا پر بھی صرف آئی سی سی کے منظور شدہ لوگو لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی بین الاقوامی کرکٹ ایونٹ ہے تو اس کا لوگو بھی آئی سی سی منظور شدہ ہو گا۔

کھلاڑیوں کے بیٹس کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق اس پر کسی کھلاڑی کے سپانسر کا صرف منظور شدہ لوگو ہو سکتا ہے۔

آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کوئی بھی لباس یا سازوسامان جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، سختی سے ممنوع ہے۔ خاص طور پر کرکٹ کے کپڑوں یا کرکٹ کے سازوسامان پر قومی لوگو، تجارتی لوگو، ایونٹ لوگو، مینوفیکچررز کا لوگو، کھلاڑی کا بیٹ لوگو، چیریٹی لوگو یا نان کمرشل لوگو کے علاوہ کسی بھی لوگو کو ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

اس کے علاوہ، جہاں کوئی میچ آفیشل کسی ایسے لباس یا سازوسامان کے بارے میں آگاہ ہوتا ہے جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، تو وہ ایسے شخص کو کھیل کے میدان میں جانے سے روکنے کا مجاز ہو گا۔

ان قواعد و ضوابط کے تحت کسی بھی فرد کے لیے کوئی لباس پہننا یا کسی بھی ایسے سامان کا استعمال کرنا ممنوع ہو گا جو تبدیل یا آلٹر کیا گیا ہو اور کسی بھی طرح سے میچ آفیشل کی رائے میں اس پیشہ ورانہ معیار کو نقصان پہنچائے جو تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہیں۔

سوشل میڈیا پر اعظم حان کی حمایت اور پی سی بی کی مذمت

اعظم خان کی جانب سے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے تو اپنا فیصلہ سنا دیا لیکن بظاہر بہت سے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اعظم خان کے اس اقدام پر کافی خوش ہیں اور ان کی پذیرائی کر رہے ہیں۔

بظاہر قواعد و ضوابط سے ناآشنا سوشل میڈیا صارفین اعظم خان پر جرمانہ عائد کرنے کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔

ایسے ہی چند صارفین کا کہنا ہے کہ ’اعظم خان پر جرمانہ عائد کرنا صحیح نہیں بلکہ پاکستان کو کھل کر فلسطین کی حمایت کرنی چاہیے۔ ‘

ایک صارف سردار ریاض الحق کا کہنا تھا ’کوئی فرق؟ انڈیا والوں نے تماشائی کو پکڑا اور پاکستانی پی سی بی نے اپنے کھلاڑی کو ہی جرمانہ کر دیا۔ انڈیا تو ہے ہی اسرائیلی کلب میں ۔۔۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا دم کیوں نکلا جا رہا ہے۔‘

اسی طرح علیزے نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’اگر فلسطین کا ساتھ دینا جرم ہے تو اعظم خان اکیلے نہیں ہم سب کو جرمانہ دینا ہو گا۔ اعظم خان کے لیے عزت۔‘

’ایک جذباتی صارف نے تو اعظم خان کو یہ بلا نیلامی میں لگانے کا مشورہ دیتی ہوئے 50 ہزار کی پہلے بولی بھی لگا دی۔

تاہم کچھ صارفین کا خیال ہے کہ کھیل کو ایسی سرگرمیوں سے دور رکھنا ہی بہتر ہے۔

انھی میں سے ایک طاہر شہزاد کا کہنا ہے کہ ’کھیل اور سیاست کو الگ ہی رکھنا چاہیے؟ گراؤنڈ میں ہر سوچ کے تماشائی موجود ہوں تو کیا کھیل کے میدان کو انتشاری ماحول میں تبدیل کرنا مناسب ہے؟ اگر انڈین کھلاڑی کشمیر پر یا افغانی کھلاڑی ٹی ٹی پی کے جھنڈوں پرسیاست کرتے نظرآئیں تو کیا ہو گا؟ کھیل کے میدانوں کو میدان جنگ نہیں میدان امن بنائیں؟ مگر کاش؟‘

فلسطین کے حق میں پوسٹ کرنے والے دیگر کھلاڑی

دیگر بین الاقوامی کھلاڑیوں میں انور الغازی شامل ہیں۔ ان کی جانب سے اسرائیل فلسطین تنازع سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس کے بعد جرمن فٹ بال کلب مینز 05 نے ان کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا۔

فرانس کے نائس فٹ بال کلب نے الجزائر کے فٹبالر یوسف اتل کو حماس اسرائیل تنازع سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر معطل کر دیا گیا جبکہ فرانسیسی فٹ بال سٹار کریم بینزیما، جو اب سعودی کلب الاتحاد کے لیے کھیلتے ہیں، انھیں بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں غزہ کے لوگوں کی حمایت کے اظہار کے بعد شدید ردعمل کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ مراکش کے کئی فٹ بال کھلاڑیوں نے سوشل میڈیا پر غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے جس کی وجہ سے وہ مغربی میڈیا کی تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔

اٹلس لائنز کے کھلاڑی اور بائرن میونخ کے ڈیفینڈر نوسیر مزراوی نے اپنے انسٹاگرام سٹوری پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انھوں نے اسرائیل کی نئی جنگ کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کے لیے ’فتح‘ کی خواہش ظاہر کی۔

اعظم خان کون ہیں؟

اعظم خان پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹسمین معین خان کے بیٹے ہیں۔ اپنے والد کی طرح وہ بھی وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں جنھیں جارحانہ بیٹنگ کرنے میں مزا آتا ہے۔

معین خان بھی بڑے بڑے بولرز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے چوکے چھکے لگانے کے لیے شہرت رکھتے تھے۔

اعظم خان نے بارہ سال کی عمر میں اس وقت اپنی دھاک بٹھا دی تھی جب انٹر سکول ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں انھوں نے ڈبل سنچری سکور کی جس کے بعد انھوں نے اپنے والد کی کرکٹ اکیڈیمی میں آنا شروع کر دیا۔

اعظم خان کلب کرکٹ کے ایک کامیاب بیٹسمین ہیں۔ وہ اپنے کلب کریئر میں پچاس سے زیادہ سنچریاں بنا چکے ہیں۔ انھیں جن لوگوں نے بیٹنگ کرتے دیکھا ہے وہ بتاتے ہیں کہ ڈی ایچ اے معین خان اکیڈیمی میں بیٹنگ کرتے ہوئے ان کے بلند و بالا چھکے میدان سے باہر جاکر گرتے تھے جو معمول کی بات تھی۔

ایک کلب میچ میں انھوں نے اپنے والد کے ساتھ اوپننگ کی اور آٹھ چھکوں کی مدد سےصرف 38 گیندوں پر 88 رنز سکور کیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More