تاجر کے گھر سے دو کروڑ روپے، 70 تولہ سونا لوٹنے کے کیس میں گرفتار ڈی ایس پی جسمانی ریمانڈ پر کراچی پولیس کے حوالے

بی بی سی اردو  |  Nov 22, 2023

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولیس نے ایک زیر تربیت ڈی ایس پی کا مبینہ ڈکیتی کے الزام میں جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک شہری کے گھر پر چھاپہ مار کر دو کروڑ روپے نقدی اور 70 تولہ سونے کے زیوارت چھینے ہیں۔

زیر تربیت ملزم ڈی ایس پی عمیر طارق کو بدھ کی صبح بکتر بند گاڑی میں ہتھکڑی لگا کر لایا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے اس موقع پر عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزم ڈی ایس پی کو ایک روز ہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

ملزم عمیر طارق کے خلاف ایک شہری کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شہری کے مطابق ڈی ایس پی زبردستی اُن کے گھر میں داخل ہوئے، اہلخانہ کو یرغمال بنایا، ڈکیتی کی اور گھر کے مردوں کو اغوا کر کے ساتھ لے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ مقدمہ درجن بھر سے زائد ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ملزم عمیر طارق کے وکیل نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مؤکل زیر تربیت ڈی ایس پی ہیں اور وہ کارروائی کے دوران جائے واردات پر موجود ہی نہیں تھے۔

ایف آئی آر میں کیا کہا گیا ہے؟

اورنگی ٹاؤن کے علاقے پیر آباد کے رہائشی شہری نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ سینیٹری کا کاروبار کرتے ہیں اور کراچی کی سطح پر سینیٹری کی تمام کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹر ہیں۔

’19 نومبر کی رات 2 بج کر بیس منٹ پر پولیس یونیفارم اور سول ڈریس میں ملبوس 15 سے 20 افراد ایک کالی ویگو، ایک پولیس موبائل، مہران کار اور چند موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر میرے گھر آئے اور تلاشی کے دوران سب گھر والوں کو ایک کمرے میں یرغمال بنایا اور تمام تالے توڑ کر گھر میں موجود تمام سامان باہر نکال لیا۔‘

شہری نے الزام عائد کیا کہ اس کارروائی کے دوران یہ پولیس اہلکار اور سول کپٹروں میں ملبوس افراد گھر میں موجود تقریباً 2 کروڑ روپے نقد، 80 تولہ سونے کے زیورات،موبائل فون، لیپ ٹاپ وغیرہ ساتھ لے گئے۔

پولیس میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق شہری نے بتایا کہ ان افراد نے انھیں اور اُن کے ایک بھائی کو پولیس موبائل میں سوار کیا اور تمام نقدی اور زیوارت سمیت سامان بھی اسی پولیس موبائل میں ڈال دیے۔ شہری کے مطابق اُن کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ کچھ بھی دیکھ نہیں پا رہے تھے، بعدازاں انھیں بلوچ کالونی پل پر (شاہراہ فیصل) اترا اور دوسری گاڑی میں سوار کر دیا اور انھیں دیوار کی طرف کھڑا ہونے کے لیے کہا۔

شہری کے مطابق اسی دوران یہ تمام افراد نقدی، زیوارات اور دیگر اشیا لے کر فرار ہو گئے۔

’آدھی رقم اور زیوارت واپس دے دیے‘Getty Imagesڈی ایس پی

مدعی مقدمہ کے مطابق اس واردات کے بعد انھیں ڈیفنس تھانے بلایا گیا جہاں موجود ایک ایس ایچ او نے ان سے چھینی گئی رقم میں سے ایک کروڑ تین لاکھ روپے، 12 موبائل فون،2 عدد لیپ ٹاپ اور 5 تولہ زیورات واپس کر دیے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ انھوں نے ابتدا میں پیرآباد تھانے پر درخواست دی تھی لیکن ایف آئی آر درج نہیں کروائی، تاہم اب تمام تر معلومات اکھٹی کر کے وہ ایف آئی آر درج کروا رہے ہیں لہذا ڈی ایس پی سمیت 15 سے بیس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

یاد رہے کہ آئی جی سندھ نے اس ضمن میں ایک رپورٹ کے بعد ملزم ڈی ایس پی عمیر طارق کو معطل جبکہ ایس ایس پی جنوبی کا تبادلہ کرتے ہوئے اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔

’اسلحہ کہاں ہے تعاون کریں‘

شہری نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب یہ افراد ان کے گھر آئے اور کہا کہ گھر کی تلاشی لینی ہے تعاون کریں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’پولیس نے پورے گھر کی تلاشی لی۔ اس دوران وہ شاپروں میں کیش اور زیورات ڈالتے رہے۔ میں سینیٹری کمپنیوں سے لین دین کرتا ہوں تو گھر میں اتنا کیش موجود تھا۔ میں نے انھیں کہا کہ میں کیا کوئی ڈاکو ہوں مجھے تھانے لے جاؤ۔‘

مدعی کے چھوٹے بھائی جو اس وقت گھر میں ہی موجود تھے نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی کے دوران پولیس اہلکار انھیں لگاتار کہتے رہے کہ ’اسلحہ دو اسلحہ۔‘ ہم نے تو زندگی میں کبھی اسلحہ دیکھا ہی نہیں۔‘

انھوں نے کہا جب یہ افراد انھیں اور ان کے بھائی کو اپنے ہمراہ لے گئے اور بعدازاں ایک سٹرک پر دیوار کی طرف منھ کر کے کھڑا کر دیا۔

’پندرہ بیس منٹ ہم وہاں کھڑے رہے کہ کوئی ہماری آنکھوں سے پٹی اتارے۔ جب ہم نے پٹی اتاری تو دیکھا کہ وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔ ہم دونوں بھائی اکیلے کھڑے ہوئے تھے اور ہم نے پھر چھیپا والوں کی مدد لی۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم عمیر طارق 2021 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے ڈی ایس پی بنے تھے ان کا تعلق سندھ کے جام شورو ضلع سے ہے۔

EPA’مؤکل کا کوئی قصور نہیں، وہ تو موقع پر موجود ہی نہیں تھا‘

ملزم عمیر طارق کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے میں اُن کے موکل کا کوئی قصور نہیں کیونکہ وہ تو زیر تربیت ہیں اور جائے واردات پر موجود ہی نہیں تھے۔

وکیل نے الزام عائد کیا کہ درحقیقت ایس ایس پی جنوبی نے انھیں کہا تھا کہ ایک چھاپے پر فالو اپ میں جانا ہے۔

وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے مؤکل کے خلاف درج ایف آئی آر جھوٹ کا پلندہ ہے۔

وکیل کے مطابق ڈی ایس پی زیر تربیت ہیں اور اُن کے پاس اپنا گن مین ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ چھاپہ سندھ پولیس کے بڑے افسران کے کہنے پر مارا گیا تھا اور انھوں نے ہی زیر تربیت ڈی ایس پی کو چھاپے کو سپروائز کرنے کی ہدایت کی تھی جسے انھوں نے اپنے دفترسے سپروائز کیا اور واٹس ایپ کے ذریعے سینیئر افسران کو اس کی اطلاع دی۔

اس سے قبل عدالت میں ملزم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی زیر تربیت ہیں اور فی الحال کو کسی گراؤنڈ کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More