Getty Images
کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں آسٹریلیا نے انڈیا کو شکست دے کر چھٹی بار یہ ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔ انڈیا کی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں گذشتہ نو میچوں میں فتح کے ساتھ ناقابلِ شکست تھی مگر اسے آسٹریلوی بلے باز ٹریوس ہیڈ کی سنچری کی بدولت چھ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلیا نے انڈیا کے سکور 240 کے جواب میں مطلوبہ ہدف 43 اوورز میں محض چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔
انڈیا نے اپنے ہدف کا دفاع کافی جارحانہ انداز میں شروع کیا اور آسٹریلیا کی ٹیم کے اوپنرز کو سنبھلنے کا موقع دیے بغیر واپس پویلین پہنچا دیا تھا۔
لیکن چوتھی وکٹ کی شراکت میں ٹریوس ہیڈ اور مارنس لیبوشین نے ٹیم کو نہ صرف سہارا دیا بلکہ انڈیا کی امیدوں پر اوس بن کر گرے۔
اس شراکت میں انھوں نے اپنی ٹیم کو کامیابی تک پہنچا دیا تھا تاہم میچ کے اختتامی لمحات میں بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں ہیڈ باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ انھوں نے 137 رنز بنائے۔
ان کے بعد آنے والے گلین میکسویل نے فیصلہ کن دو رنز کا اضافہ کیا اور ٹیم کی جیت پر مہر لگا دی۔
جسپریت بمرا نے دو جبکہ محمد سراج اور محمد شامی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی مگر یہ شام مجموعی طور پر آسٹریلوی بلے بازوں کے نام رہی۔
احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں جیسے جیسے آسٹریلیا کی ٹیم جیت کے قریب بڑھ رہی تھی، انڈین شائقین گراؤنڈ سے واپس جاتے نظر آ رہے تھے۔
Getty Images
میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے والے ٹریوس ہیڈ نے کہا کہ ’میں نے کبھی سوچا تھا کہ ایسا ہوگا، کیا حیرت انگیز دن ہے۔ میں صرف اس کا حصہ بننے پر بہت خوش ہوں‘۔
’یہ گھر میں صوفے پر بیٹھنے سے کہیں بہتر ہے! میں بہت خوش قسمت ہوں کہ سب کچھ ٹھیک رہا اور میں میچ میں واپس آنے میں کامیاب رہا۔ میں پہلی 20 گیندوں پر گھبرایا ہوا تھا لیکن مارنس نے شاندار بیٹنگ کی اور ان کے ساتھ کھیلنا اچھا لگا۔ یہ ایک حیرت پارٹنرشپ تھی‘۔
انھوں نے کہا ’ہم جانتے تھے کہ وکٹ مشکل ہوسکتی ہے لیکن پہلے بولنگ کرنا ایک اچھا فیصلہ ثابت ہوا کیونکہ دن گزرنے کے ساتھ پچ بہتر ہوتی گئی۔ ٹاس کے دوران ہم نے جو کچھ کیا اس کا فائدہ ہوا۔ ‘
سوشل میڈیا ردِعمل
سوشل میڈیا پر انڈین شائقین کی مایوسی میچ میں بہت پہلے سامنے آنے لگی تھی جب آسٹریلین ٹیم نے 190 رنز بنا لیے تھے۔ شائقینکرکٹ نے اس وقت میدان سے جانا شروع کر دیا تھا۔ لیکن کچھ سوشل میڈیا صارفین انھیں حوصلہ دیتے نظر آئے کہ مایوسی قبل از وقت ہے لیکن ان کی تسلی کسی کام نہ آئی۔
میچ کے اختتام پر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے آسٹریلیئن کرکٹ ٹیم کو مبارک باد پیشں کی۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر انھوں نے لکھا کہ ٹریوس ہیڈ نے آج لاجواب کھیل پیش کیا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے انڈین ٹیم کی بھی حوصل افزائی کی۔
انھوں نے لکھا ’ ڈیئر انڈین ٹیم، ورلڈ کپ کے دوران آپ کی صلاحیت اور عزم قابل ذکر تھا۔ آپ نے بڑے جذبے کے ساتھ کھیلا ہے اور قوم کو بے حد فخر بخشا ہے۔ ہم آج اور ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
ایک مداح انکت کھنہ نے لکھا ’ ہر انڈین کے لیے بہت افسوسناک دن۔۔۔ ہمارے کپتان کی آنکھوں میں آنسو دیکھنے سے زیادہ تکلیف دہ کچھ نہیں ہے۔‘
انڈین ٹیم کی شکست یقینی نظر آنے لگی تو سوشل میڈیا پر انڈین ٹیم کے حوالے سے میمز کا انبار لگ گیا۔
انڈین شائقین دکھی اور مایوں نظر آنے لگے انہی میں سے ایک کنہیا لال نے لکھا ’ میں کرکٹ دیکھنے سے ریٹائر منٹ لے رہا ہوں‘۔
ٹریوس ہیڈ جو اس میچ کے ہیرو بن گئےان کے لیے رضوان غلزئی کا کہنا تھا ’ ٹریوس ہیڈ کی تاریخی اننگز۔ انھوں نے آسٹریلیا کو راکھ کے ڈھیر سے باہر نکالا، پہلے روہت شرما کے اس حیرت انگیز کیچ سے اور پھر یہ۔۔۔ سپر سٹار بلے باز۔‘
ایک ٹوئٹر صارف ریا نے لکھا ’یہ دیکھنا تکلیف دہ تھا۔ کوئی بات نہیں ٹیم انڈیا۔۔۔ ہم فائنلسٹ تھے اور پورے وقت فاتح کی طرح کھیلتے رہے، ایک حیرت انگیز سفر تھا۔ آپ پر فخر ہے! بس آج ہمارا دن نہیں تھا۔۔۔ آسٹریلیا کو مبارک باد‘۔
ورلڈ کپ سے باہر ہو جانے کے بعد پاکستانی شائقین نے لطف اٹھانے کا موقع نہیں جانے دیا اور کئی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بابر اعظم کی ٹریوس ہیڈ کو بیٹ گفٹ کرنے کی ایک پرانی ویڈیو شئیر کر کے یہ کہتے نظر آئے کہ ٹریوس کی اننگ کی وجہ یہ ہے۔
آسٹریلیئن کھلاڑیوں کو مبارکباد دینے والوں میں پاکستانی کرکٹر شاداب خان بپی شامل تھے۔ انھوں نے بھی بطور خاص ٹریوس ہیڈ کی اننگ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی تعریف کی۔
https://twitter.com/76Shadabkhan/status/1726272667660201984
Getty Images
انڈیا نے آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کی دعوت پر روہت شرما کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 240 رنز بنائے تھے۔
میچ میں آسٹریلیا کے بولرز نے متاثرکن کارکرگی دکھائی۔ انڈیا کے ٹاپ سکورر کے ایل راہل رہے جو 66 رنز بنا پائے۔ کوہلی نے عمدہ نصف سنچری بنائی جس کے بعد کمنز نے انھیں آؤٹ کیا۔
آسٹریلیا کے سٹارک نے 55 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ کمنز نے 34 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ ہیڈ کے شاندار کیچ نے روہت شرما کی اننگز کا خاتمہ کیا جنھوں نے 31 گیندوں پر 47 رنز بنائے۔
آسٹریلیا 1983 اور 2011 میں جیتنے والے انڈیا کے خلاف اپنی چھٹا ورلڈ کپ ٹائٹل جیتنے کی کوشش کر رہا تھا۔
تفصیلی سکور کارڈ کے لیے یہاں کلک کریں
میچ میں فین کی سنسنی خیز انٹری
اگرچہ اس وقت سوشل میڈیا پر یہ میچ اپنی سنسنی خیزی کی وجہ سے تو زیر بحث ہے ہی لیکن اسی میچ میں ہونے والا ایک اور واقعہ بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
میچ کے دوران گراؤنڈ میں موجود شائقین میں سے ایک شخص نکل کر دوڑتا ہوا پچ پر موجود انڈین بلے باز وراٹ کوہلی کے قریب آیا جسے بعد میں پولیس نے حراست میں لے لیا۔
اس شخص نے ’آزاد فلسطین‘ کی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اور اس کے ہاتھ میں جھنڈا تھا۔ وہ پچ پر ویراٹ کوہلی کے قریب آیا اور کوہلی کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ کچھ دیر کے لیے میچ میں خلل پڑا اور پھر سکیورٹی اہلکار اسے باہر لے گئے۔
پولیس کی تحویل میں لیتے وقت اس شخص نے اپنے بارے میں بتایا اور کہا کہ وہ آسٹریلیا کا رہائشی ہے۔
نیوز ایجنسی اے این آئی نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں یہ شخص اپنا نام جانسن بتا رہا ہے۔
اس شخص کا کہنا ہے کہ ’وہ آسٹریلیا کا رہائشی ہے اور وہ میدان میں وراٹ کوہلی سے ملنے گیا تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ فلسطین کے حامی ہیں۔ ان کی ٹی شرٹ کے آگے ’فلطسین پر بمباری بند کرو‘ اور پشت پر’فلسطین کو آزار کرو‘ لکھا ہوا تھا۔
Getty Imagesکوہلی کے کندھے پر ہاتھ
یہ شخص میدان میں داخل ہوا اور وراٹ کوہلی کے قریب آگیا۔
تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس شخص نے کوہلی کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ اس دوران کوہلی قدرے بے چین نظر آئے، حالانکہ ان کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
بعد میں جب سکیورٹی اہلکار اس شخص کو لے جا رہے تھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کوئی نعرہ لگا رہا ہے۔
بعد میں اسے احمد آباد پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے اس واقعے کو سکیورٹی کی بڑی خامی قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی شائقین کرکٹ اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دے رہے ہیں۔
آشیش نامی شخص نے لکھا ہے ، ’نریندر مودی سٹیڈیم میں سکیورٹی لیپس‘۔ عملہ اور سکیورٹی اتنی غیر ذمہ دار ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ یہ ورلڈ کپ کا فائنل ہے، سٹریٹ کرکٹ میچ نہیں۔‘
جبکہ پریتش شاہ لکھتے ہیں کہ ’یہ بہت غلط ہے، فین اندر کیسے داخل ہو سکتا ہے؟ نریندر مودی سٹیڈیم کا عملہ اور سکیورٹی انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔‘
سٹیڈیم کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ایک اور صارف نے لکھا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔
سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا۔ اس حملے میں تقریباً 1200 لوگ مارے گئے اور 200 سے زیادہ یرغمالیوں کو اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا۔
اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کردی اور حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اب تک 12 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور اسرائیل پر فوری طور پر انسانی امداد کے لیے بمباری بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔