’کتنی موٹی لگ رہی ہو، کھانا کم کھایا کرو۔۔۔ وزن کم کرو تاکہ رشتہ ہو سکے تمھارا۔‘
یہ وہ جملے ہیں جو ’پلس سائز‘ خواتین کو شاید کھبی نہ کبھی اپنی زندگی میں ضرور سننے کو ملے ہوں گے کیونکہ آج بھی خوبصورتی کا معیار گورے رنگ اور دبلے پتلے ہونے کے گرد گھومتا ہے۔
اگر فربہ جسم کا کوئی شخص سوشل میڈیا پر کوئی تصویر پوسٹ کر دے تو اس کی پوسٹ کے نیچے لوگ ایسے کمنٹس کرتے ہیں جو اُن میں احساسِ کمتری پیدا کرتے ہیں۔
آج سے تین سال قبل سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ماڈل علینہ فاطمہ کی ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی اور اس کے بعد سے اُن کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔
اُن کی زندگی کیسے تبدیل ہوئی اس بارے میں آگے جا کر جانتے ہیں لیکن اس سے پہلے اُس وائرل ویڈیو کی بات کرتے ہیں۔
علینہ ایک پلس سائز ماڈل ہیں جن کو ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانے کا بہت شوق تھا۔ اسی وجہ سے اُنھوں نے اپنی متعدد ویڈیوز ٹک ٹاک پر پوسٹ کیں، جس کے بعد اُن کو تلخ رویوں کا سامنا کرنا پڑا اور انھیں مختلف القابات دیے گئے۔
لیکن علینہ نے اُن جملوں کو اپنی طاقت بنایا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’میں آج جو کچھ بھی ہوں لوگوں کی اُن باتوں کی وجہ سے ہوں جو مجھے سنائی گئیں، میں نے لوگوں کی سوچ کو اپنے شوق کے آگے نہیں آنے دیا اور اپنا کام جاری رکھا۔‘
علینہ نے بی بی سی کو تین سال پہلے بھی انٹرویو دیا تھا جب اُن کی یہ ویڈیو وائرل ہوئی تھی، مگر آج وہ بتاتی ہیں کہ اُنھوں نے اپنے جسم کو تسلیم کر لیا ہے۔ ’میں نے خود کو اسی حال میں قبول کیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے بھی مجھے اسی حال میں قبول کر لیا ہے۔‘
علینہ کا شکوہ ہے کہ اُنھیں بھی عام لڑکیوں کی طرح ماڈلنگ کرنا، ٹک ٹاک ویڈیوز بنانا اور ایسی بہت سی دیگر چیزیں کرنے کا شوق ہے۔ ’مگر لوگ سمجھتے ہیں یہ سب پلس سائز لڑکی کے بس کی بات نہیں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’میں سوشل میڈیا انفلوئنسر اپنے شوق کی وجہ سے ضرور بنی ہوں، مگر اسی سے ہونے والی کمائی سے میں اپنا گھر بھی چلاتی ہوں۔ میرے والد اور والدہ کی ذمہ داری مجھ پر ہے۔ مگر لوگوں کو یہ سب نظر نہیں آتا ہے۔‘
’تم تو اتنی موٹی ہو تم سے کون شادی کرئے گا؟‘ یہ الفاظ علینہ نے بھی اپنی زندگی میں بہت سن رکھے ہیں کہ جس کی وجہ سے وہ کہیں نہ کہیں یہ ضروری سوچتی تھیں کہ ’کیا واقعی مجھ سے کوئی شادی کرے گا۔‘
اس دوران علینہ سے کئی لوگ متاثر ہوئے جن میں ان کے شوہر فیدہ حسین بھی شامل ہیں۔ فیدہ سے علینہ نے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا اور اُن سے شادی کی۔ مگر سوشل میڈیا پر شادی کی تصویریں ڈالتے ہی علینہ کو ایک بار پھر ایسی باتیں سننے کو ملی جس کی اُن کو اُمید نہیں تھی۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میرے شوہر دبلے پتلے ہیں تو جہاں کئی لوگوں نے ہمیں دعائیں دیں وہیں کئی لوگوں نے پاکیزہ رشتے کو ماں بیٹے کا رشتہ بنا دیا۔‘
’مگر مجھے خوشی ہے لوگوں کو میری شادی سے یہ سبق ملا ہے کہ پلس سائز لڑکیوں کی شادی ہو سکتی ہے اور اُن کو بھی کوئی پسند کر سکتا ہے۔‘
عیلنہ ہی نہیں سوشل میڈیا پر ایسی کئی پلس سائز حواتین ہیں جو اب کھل کر ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہی ہیں۔
ایسی ہی ایک پلس سائز انفلوئنسر شیلہ زید ہیں جو اپنی پوسٹس اور مواد کے ذریعے ناصرف خواتین میں خود اعتمادی پیدا کر رہی ہیں بلکہ نئے فیشن کے حساب سے پلس سائز خواتین کو نئے نئے گر بھی سکھا رہی ہیں۔
انھیں کیسے کپڑے پہننے چاہییں، میک اپ کیسے کریں، یا پھر ڈبل چن کیسے چھپائیں۔۔۔ یہ وہ تمام سوالات ہیں جو شیلہ زید سے سوشل میڈیا پر آئے روز پوچھے جاتے ہیں۔
شیلہ اپنے بلاگ کو آج کل کے ٹرینڈ کے حساب سے چلا رہی ہیں اور اُن تمام غلط فہمیوں کو غلط ثابت کر رہی ہیں جو پلس سائز خواتین کے بارے میں پائی جاتی ہیں۔
’میرا وزن بچپن سے ہی زیادہ ہے۔ میں کبھی پتلی نہیں ہوئی، مگر میں نے کبھی خود کو کسی چیز پر محدود نہیں رکھا۔میں ہر وہ چیز پہنتی ہوں جو ایک نارمل وزن والی لڑکی پہنتی ہے مگر اُس میں کن چیزوں کو مدِ نظر رکھنا چاہیے میں یہ سب بتاتی ہوں۔‘
علینہ کے مطابق وہ جینز پہن کر کوئی پوسٹ لگاتی تھیں تو ’کمنٹس میں لوگ بولتے تھے کہ وزن کے حساب سے کپڑے پہنو‘ یا پھر مختلف طرح کی مشورے دینا شروع کر دیتے تھے۔
اسی کا جواب دیتے ہوئے شیلہ نے کہا کہ ’ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ وزن کے حساب کے ساتھ کپڑوں کو منسوب کر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پلس سائز لڑکیاں کچھ گنے چنے کپڑے ہی پہنتی ہیں۔‘
شیلہ نے علینہ کی طرح اس بات کا اعتراف کیا کہ جب سے اُنھوں نے لوگوں کی منفی باتوں کو سننا چھوڑا اُسی دن سے وہ پہلے سے زیادہ خوب صورت نظر آنے لگیں۔
شیلہ ٹرینڈی قافتان، لمبی قمیضیں، جینز اور ٹاپس بھی پہنتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنی ویڈیو کے ذریعے لوگوں کو یہ بھی بتاتی ہیں کہ وہ کون سے کٹس پہنیں اور کس طریقے سے وہ خوب صورت لگ سکتی ہیں۔
شیلہ نے پلس سائز خواتین کو مشورے دیتے ہوئے کہا:
لمبی قمیضیں ایک پلس سائز خاتون کی بہترین ساتھی ہیں، اگر کسی کو ٹائٹس پہننی ہیں تو وہ لمبی قمیضوں کےساتھ پہن سکتی ہیں۔اگر کوئی جینز پہننا چاہتا ہے تو وہ اس بات کو مدِ نظر رکھے کہ اُس کے ساتھ ایسے ٹاپس پہنے جو اُن کی ران تک ہوں، اس سے وہ آرام دہ رہیں گی۔شیفون کے کپڑوں کا استعمال کریں کیونکہ اس سے بنے کپڑوں میں بہترین ڈیزائنگ کی جا سکتی ہے اور اس میں کوئی بھی کٹس لائے جا سکتے ہیں۔قمیض کا گلا وی رکھنے سے گردن لمبی اور خوب صورت نظر آتی ہے۔
علینہ اور شیلہ کا ماننا ہے کہ اگر اُن کی طرح پلس سائز خواتین ’جیسی ہیں ویسے تسلیم کر لیں‘ تو وہ زندگی کی مشکلات اور لوگوں کے رویوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی ہوں۔