Getty Images
انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ اب ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکا ہے جہاں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے ایک جگہ بچی ہے اور تین ٹیمیں اسے پانے کی کوشش میں لگی ہیں۔
یہ تین ٹیمیں نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان ہیں اور اس وقت تینوں ٹیموں کے نیٹ رن ریٹ بھی بالترتیب اسی درجہ بندی کے تحت ہیں۔
اس صورتحال میں آج کھیلے جانے والا سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
پاکستانی مداحوں کے لیے ایک مرتبہ پھر دعائیں کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اس وقت پاکستان کو یا تو نیوزی لینڈ کی شکست یا پھر بارش سے امید لگانی ہو گی۔
سری لنکا پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ نیوزی لینڈ پر فتح اس کی سنہ 2025 میں پاکستان میں منعقد ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں شمولیت کے امکانات بڑھا دے گی۔
خیال رہے کہ سنہ 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی میں اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے علاوہ پہلے سات درجوں پر آنے والی ٹیمیں شامل ہوں گی۔ پاکستان بطور میزبان اس ٹورنامنٹ میں پہلے ہی شامل ہے۔
پاکستان کی بات کریں تو اسے یا تو نیوزی لینڈ کی شکست میں یا میچ بارش کے باعث نہ ہونے سے فائدہ حاصل ہو گا کیونکہ یوں انگلینڈ کے خلاف آخری میچ سے پہلے نیوزی لینڈ کے آٹھ یا نو پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان کی انگلینڈ پر فتح اسے سیمی فائنل تک پہنچا سکتی ہے۔
یہاں یہ بھی ضروری ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں افغانستان کو شکست ہو یا پھر فتح کا مارجن بڑا نہ ہو۔
اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو شکست دے دیتا ہے تو پھر پاکستان کو انگلینڈ کے ساتھ بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔
کرکٹ کے اعداد و شمار پر مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد کے مطابق نیوزی لینڈ جتنے بھی رنز سے اپنا میچ جیتے گا اس میں 130 رنز جمع کیے جائیں گے اور پھر پاکستان کو اتنے یا اس سے زیادہ مارجن سے انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنا ہو گا۔
لیکن اس سب کے درمیان شاید سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آج بارش کا کتنا امکان ہے؟
Getty Imagesبنگلورو میں بارش کا کتنا امکان؟
انڈیا کی ریاست کرناٹک میں گذشتہ ہفتے کے دوران شدید بارشوں کے باعث بینگلورو سمیت دیگر شہروں میں ییلو الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق نو نومبر کو دن بھر آسمان پر بادل تو رہیں گے لیکن بارش ایک سے دو مرتبہ کچھ وقت کے لیے ہو گی۔
بی بی سی ویدر پر نظر ڈالیں تو بینگلورو میں دن کے وقت میچ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے اور بعد میں بارش کا امکان ہے یعنی 11 سے چار بجے کے درمیان اور پھر شام دس بجے کے بعد بارش کا زیادہ امکان ہے۔
اگر میچ بارش کے باعث متاثر ہوتا ہے تو اوورز میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کسی بھی ون ڈے میچ کے اوورز کم سے کم 20 اوورز تک محدود ہو سکتے ہیں۔
اس کے بعد اوورز اور رنز کا تعین ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت کیا جاتا ہے۔ یہ فارمولا کیا ہے، آئیے جانتے ہیں۔
ڈی ایل ایس فارمولا کیا ہے؟
جب بھی کوئی کرکٹ میچ بارش سے متاثر ہو جائے تو ہم اکثر ڈکورتھ لوئس سٹرن میتھڈ کے بارے میں سنتے ہیں۔
ریاضی دان ٹونی لوئس اور ان کے ساتھی فرینک ڈک ورتھ نے مل کر یہ نظام متعارف کرایا تھا جسے پہلی بار 1992 ورلڈ کپ میں استعمال کیا گیا۔ سنہ 2014 میں آسٹریلوی پروفیسر سٹیون سٹرن نے اس میں کچھ تبدیلیاں کیں اور تب سے یہ ڈک ورتھ لوئس سٹرن (ڈی ایل ایس) میتھڈ کہلاتا ہے۔
آسان لفظوں میں یہ ریاضی کا ایک فارمولا ہے جو کسی بھی کرکٹ میچ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بقیہ وسائل (وکٹوں اور اوورز) کے اعتبار سے ترمیم شدہ ہدف ترمیم کا تعین کرتا ہے۔ اس فارمولے کے تحت پلیئنگ کنڈیشنز میں رد و بدل کیا جاتا ہے، یعنی مقابلے میں شریک ایک یا دونوں ٹیموں کے لیے رنز اور اوورز میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔
یہ فارمولا اس بات پر محیط ہے کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے پاس دو قسم کے وسائل ہوتے ہیں، یعنی ون ڈے میچ میں 300 گیندیں اور 10 وکٹیں۔
جیسے جیسے اننگز آگے بڑھتی ہے، یہ دونوں وسائل کم ہوتے رہتے ہیں اور بالآخر صفر پر جا پہنچتے ہیں۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ٹیم تمام 300 گیندیں یا 50 اوورز تک بیٹنگ مکمل کر لے، یا پھر اپنی تمام 10 وکٹیں کھو دے۔
بارش کی وجہ سے اوورز یا رنز کم کرنا کوئی آسان بات نہیں۔ مثلاً اگر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کی پہلے 25 اورز میں تمام 10 وکٹیں باقی ہیں تو وہ زیادہ جارحانہ انداز میں کھیلتے ہیں، برعکس اس کے کہ اگر ان کی پانچ وکٹیں گِر چکی ہوں۔
اسی طرح جب کسی بھی وجہ سے بیٹنگ ٹیم اوورز کھو دیتی ہے تو انھیں اپنے پورے وسائل آزمانے کا موقع نہیں مل پاتا۔ لہٰذا کسی بھی ردوبدل کے لیے اِن دونوں وسائل کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ دونوں ٹیموں کو اپنے یہ وسائل آزمانے کا برابر موقع مل سکے۔
ڈک ورتھ لوئس کے تحت ترمیم شدہ اہداف کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟ اس بارے میں مزید تفصیلات نامہ نگار عمیر سلیمی کی اس تحریر میں جانیے۔
تاہم یہ میچ بینگلورو کے چناسوامی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جا رہا ہے جہاں پانی نکاسی کا انتہائی جدید نظام موجود ہے جو چند ہی منٹ میں گراؤنڈ کو واپس کھیلنے کی پوزیشن میں لے آتا ہے۔
چناسوامی سٹیڈیم کا ’سب ایئر‘ سسٹم کیا ہے؟
چناسوامی کرکٹ سٹیڈیم میں دنیا کے باقی کرکٹ گراؤنڈز کی نسبت بارش کے وقفے کے بعد میچ جلدی شروع ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ ایک امریکی کمپنی سب ایئر کا خصوصی نظام ہے جسے یہاں سنہ 2016 میں نصب کیا گیا تھا۔
اس نظام کو ’سب سرفیس ایئریشن اینڈ ویکیوم پاورڈ ڈرینج‘ سسٹم کا نام دیا گیا ہے اور یہ دنیائے کرکٹ میں ایسا نظام فٹ کرنے والا پہلا میدان ہے۔
کمپنی سب ایئر کی ویب سائٹ کے مطابق یہ نظام بارش شروع ہوتے ہی خود بخود چالو ہو جاتا ہے اور یوں میدان میں پانی کھڑا نہیں ہوتا اور تیز یا مسلسل بارش کی صورت میں اگر پانی کھڑا بھی ہو جائے تو اس نظام میں پانی کی نکاسی کی صلاحیت قدرتی ڈرینج سے 36 گنا تیز ہے۔
یہ نظام اس سے پہلے دنیا کے دوسرے کھیلوں کے 500 گراؤنڈز میں نصب کیا جا چکا ہے جن میں این ایف اور فٹبال کے گراؤنڈز شامل ہیں۔