Getty Images
جو لوگ کرشموں اور معجزات پر یقین رکھتے ہیں انھوں نے انڈیا کے معاشی دارالحکومت ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم میں گلین میکسویل کے کھیل کی شکل میں ایک کرشمے کو انجام پذیر ہوتے دیکھا۔
آسٹریلین آل راؤنڈر گلین میکسویل کی اننگز نے یہ بتا دیا کہ کوئی کھلاڑی اپنی ہمت سے کیا کچھ کر سکتا ہے۔
میکسویل نے جن چار گیندوں کے ساتھ میچ ختم کیا، ان میں انھوں نے پہلے دو چھکے، پھر ایک چوکا اور پھر ایک چھکا لگایا۔
وہ یہ شاٹ اس وقت لگا رہے تھے جب وہ بمشکل اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل تھے۔ وہ نہ تو دوڑنے کی پوزیشن میں تھے اور نہ ہی گیندیں کھیلتے ہوئے اپنی ٹانگوں میں کوئی حرکت کرنے کے ہی قابل تھے۔
میکسویل نے کریز پر کھڑے کھڑے تاریخ رقم کی۔ انھوں نے ڈبل سنچری بنائی۔ جس میں انھوں نے آخری 100 رنز تقریباً بغیر دوڑے مکمل کیے کیونکہ وہ کریمپس کی وجہ سے شدید درد کا شکار تھے اور ہل بھی نہیں سکتے تھے۔
میکسویل نے اس اننگز میں نہ صرف آسٹریلیا کو شکست سے بچایا بلکہ 128 گیندوں پر 201 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر تاریخ میں اپنا نام بھی درج کرایا۔
اس اننگز میں میکسویل نے پہلے 100 رنز میں 10 چوکے اور تین چھکے لگائے تھے۔ اس کے بعد کے 101 رنز کے لیے میکسویل نے سات چھکے اور 11 چوکے لگائے۔
Getty Imagesسپن بولرز کی گیندوں پر حملے
اسی دوران انھوں نے نہ صرف فاسٹ بولرز بلکہ افغانستان کے سپن بولرز کو بھی نہیں بخشا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے درد اور تکلیف کے لمحات کو اپنے اوپر حاوی بھی نہیں ہونے دیا۔
انھوں نے اس قسم کی بلے بازی کا مظاہرہ کیا جس کے لیے وہ پہلے سے ہی بہت مشہور ہیں۔
کرکٹ کی دنیا میں ’میڈ میکسی‘ کے نام سے مشہور گلین میکسویل نے دکھا دیا کہ وہ نہ صرف ایک جینیئس ہیں بلکہ قابل قدر مہارت بھی رکھتے ہیں۔
گلین میکسویل نے اگرچہ بہت کم عمر میں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر آسٹریلوی کرکٹ میں دھوم مچا دی لیکن وہ بین الاقوامی کرکٹ میں اس قسم کی کامیابی حاصل نہیں کر سکے لیکن وقتاً فوقتاً ان کی چنگاریاں نظر آتی رہیں جس کی وجہ سے وہ دس سال تک آسٹریلیا کی ون ڈے ٹیم میں شامل رہے۔
لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیائے کرکٹ کو ان سے جس قسم کی بلے بازی کی توقع تھی اس کا مظاہرہ انھوں نے ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم میں انتہائی خوبصورت انداز میں کیا اور یوں لگا کہ وہ کوئی فن پارہ تخلیق کر رہے ہیں جس میں ہر طرح کے رنگ ہیں۔
دنیا طویل عرصے تک ان کے ان شاٹس کو یاد رکھے گی۔
201 رنز کی ناقابل شکست اننگز عالمی کرکٹ میں چھٹے نمبر یا اس سے نیچے کھیلنے آنے والے بلے باز کے لیے اب تک کا سب سے بڑا سکور ہے۔
Getty Imagesمیکسویل نے کون سے ریکارڈز بنائے؟
گلین میکسویل ون ڈے کرکٹ کے پہلے بلے باز ہیں جنھوں نے اوپننگ نہ کرتے ہوئے ڈبل سنچری بنائی۔
ون ڈے کرکٹ میں اب تک تمام ڈبل سنچریاں اوپنرز کے نام تھیں۔ یہی نہیں، یہ پہلا موقع ہے جب کسی آسٹریلوی بلے باز نے ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری سکور کی۔
وہ تیز ترین ڈبل سنچری کا ریکارڈ صرف دو گیندوں سے حاصل نہ کر سکے، انڈیا کے ایشان کشن نے یہ کارنامہ 126 گیندوں میں انجام دیا تھا جبکہ میکسویل نے 128 گیندوں کا سامنا کیا لیکن میکسویل کی ڈبل سنچری اس سے کہیں زیادہ ناگفتہ بہ حالات میں کھیلتے ہوئے بنائی گئی۔
یہی نہیں بلکہ ون ڈے کرکٹ میں رنز کا تعاقب کرتے ہوئے یہ پہلی ڈبل سنچری ہے۔
تاہم افغانستان کے خلاف میچ میں جب گلین میکسویل بیٹنگ کے لیے آئے تو عظمت اللہ نویں اوور کی پہلی دو گیندوں پر پہلے ہی دو وکٹیں لے چکے تھے اور ہیٹرک پر تھے۔
ایسے میں میکسویل پر ہیٹ ٹرک بچانے کا دباؤ تھا اور وہ بال بال بچے۔ گیند ان کے بلے کا بیرونی کنارہ لے کر وکٹ کے پیچھے چلی گئی لیکن کیپر کے دستانے تک نہیں پہنچی۔
Reutersگلین میکسویلجہاں سے میکسویل نے اننگز کو سنبھالا
آسٹریلیا نے چار وکٹوں کے نقصان پر 49 رنز بنائے تھے اور میکسویل نے یہاں سے اننگز کا آغاز کیا۔
ایک وقت پر افغانستان کے 292 رنز کے جواب میں آسٹریلیا کا سکور سات وکٹوں پر 92 رنز تھا اور افغانستان کے سامنے جیت کے واضح آثار تھے۔
پورے سٹیڈیم میں افغانستان کی ٹیم کو بھرپور سپورٹ حاصل تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ افغان ٹیم اس ورلڈ کپ کا سب سے بڑا اپ سیٹ اپنے نام کر لے گی۔
میکسویل اس وقت 26 رنز پر کھیل رہے تھے۔ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز ساتویں وکٹ کے گرنے پر میکسویل کے ساتھ کھیلنے آئے۔ کمنز صرف ایک سرے پر کھڑے ہو کر دیکھتے رہے اور میکسویل نے گیم بدلنا شروع کر دیا۔
اس دوران ایک بار سکوائر لیگ اور ایک بار مڈ آف پر ان کے کیچ چھوٹے لیکن ان کا اعتماد متزلزل نہ ہوا بلکہ بڑھتا ہی گیا۔
کچھ ہی دیر میں انھوں نے 76 گیندوں میں اپنی سنچری مکمل کر لی جبکہ کمنز دوسرے سرے پر دوہرے ہندسے تک نہ پہنچ سکے۔
Getty Imagesسنچری کے بعد دکھائے اصل رنگ
لیکن میکسویل کے اصل رنگ ان کی سنچری کے بعد نظر آئے۔ وہ بھلے ہی ایک طوفانی بلے باز کے طور پر جانے جاتے ہوں لیکن دباؤ کے لمحات میں وہ ہمیشہ الگ نظر آتے ہیں لیکن وہ یہاں جسمانی تکالیف اور درد میں بھی ثابت قدم رہے۔
سنچری کے ٹھیک بعد انھیں کریمپس آنے لگے۔ بائیں ٹانگ میں درد محسوس ہوا اور ٹیم فزیو کو میدان میں آنا پڑا۔ اس وقت آسٹریلوی ٹیم فتح سے تقریباً سو رنز دور تھی۔
ان کی بائیں ٹانگ کا مسئلہ کمر کے مسئلے میں بدل گیا اور میکسویل کو کئی بار میدان میں درد سے لوٹ پوٹ کرتے دیکھا گیا۔
ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ نہ صرف رن لیتے ہوئے میدان میں گر پڑے بلکہ کریز پر پہنچنے کے بعد ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ شدید تکلیف کے باعث اب کھیل مزید جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ یہاں سے ان کا اپنے پیروں پر کھڑا ہونا بھی مشکل تھا۔
ان کے بعد بیٹنگ کے لیے میدان میں آنے والے ایڈم زمپا دو بار باؤنڈری کے پاس آئے کہ کہیں انھیں بلایا نہ جائے۔
41ویں اوور کے وقت ایسا لگ رہا تھا کہ میکسویل کو سٹریچر پر باہر لے جانا پڑے گا لیکن میکسویل دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے اور زمپا کو واپس پویلین میں ہی انتظار کرنا پڑا۔
2010-11 میں میکسویل نے آسٹریلوی ڈومیسٹک کرکٹ میں 19 گیندوں پر تیز ترین نصف سنچری بنا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور کچھ ہی وقت میں وہ ون ڈے ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔
ہوم گراؤنڈز پر کھیلے گئے سنہ 2015 کے ورلڈ کپ میں انھوں نے سری لنکا کے خلاف صرف 51 گیندوں پر سنچری سکور کی جو اس وقت آسٹریلیا کے کسی بھی بلے باز کی تیز ترین سنچری تھی۔
Reutersمیکسویلکسی بھی گیند پر شاٹس کھیل سکتے ہیں
کرکٹ کے ابتدائی برسوں میں ان کی ایک ہی پہچان تھی کہ ’یہ بلے باز کسی بھی گیند پر کوئی بھی شاٹ کھیل سکتا ہے۔‘
لیکن غیر روایتی شاٹس کھیلنا ان کی سب سے بڑی خامی بن گیا اور خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ لاپرواہی سے شاٹس کھیل کر کسی بھی وقت آؤٹ ہو سکتے ہیں۔
کئی میچوں میں خراب شاٹس کھیلنے پر ان کا مذاق اڑایا گیا۔
2015 کے ورلڈ کپ کے بعد مسلسل ون ڈے میچوں میں ان کی اوسط دس سے کم رہنے کی وجہ سے انھیں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا۔
ان کا کرکٹ کریئر ختم ہونے کے دہانے پر تھا لیکن آسٹریلوی کرکٹ اپنی صلاحیتوں کو اس طرح ضائع نہیں ہونے دیتی۔
میکسویل کو اپنے ساتھی کھلاڑیوں کا تعاون بھی ملا اور انھوں نے دماغی معالج سے سیشن بھی لیا۔ اس سب کا فائدہ ہوا اور وہ چھ ماہ بعد کرکٹ کے میدان میں واپس آئے۔
لیکن اندر اور باہر کا چکر چلتا رہا۔ اگرچہ ان کا بیٹنگ سٹرائیک ریٹ 127 سے زیادہ ہے لیکن 136 میچوں میں ان کی بیٹنگ اوسط 36 بھی نہیں ہے۔
وہ ون ڈے کرکٹ میں ابھی تک چار سنچریوں کی مدد سے چار ہزار رنز بھی مکمل نہیں کر پائے ہیں۔
Reutersسویچ ہٹآسٹریلوی لوک داستانوں کا حصہ
لیکن لیگ کرکٹ میں دنیا بھر کی ٹیموں میں ان کی بہت مانگ ہے۔ آئی پی ایل میں بھی وہ کروڑوں روپے میں نیلام ہوتے ہیں۔ وہ کنگز الیون پنجاب، ممبئی انڈینز اور رائل چیلنجرز بنگلور کی ٹیموں کا حصہ رہ چکے ہیں لیکن آئی پی ایل میں ان کی کوئی بھی اننگز یادگار نہیں کہی جا سکتی۔
دی کرکٹ منتھلی میں سنہ 2017 میں گلین میکسویل پر ’میڈ میکسی‘ نامی آرٹیکل میں ان لوگوں کے ساتھ بات چیت ہے جو انھیں جانتے ہیں۔ ان میں سب لوگوں نے ایک بات جو کہی وہ یہ کہ برسوں کے بعد اور ایک ہنگامہ خیز کریئر کے بعد، ایک چیز جو تبدیل نہیں ہوئی، وہ ہے میکسویل کے کھیلنے کا اپنا انداز۔
لیکن میکسویل اس ورلڈ کپ کو یادگار بنانے کے ارادے سے کھیلتے نظر آتے ہیں، وہ اب تک دو سنچریاں بنا چکے ہیں اور اگر وہ سیمی فائنل یا بعد میں فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو آسٹریلیا کو عالمی چیمپیئن بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
گذشتہ رات پریزینٹیشن کے دوران مائک آرتھرٹن نے جب آسٹریلین کپتان پیٹ کمنس سے پوچھا کہ کیا میکسویل کی یہ اننگز آسٹریلیا کی لوک داستانوں میں برسوں تک سنائی جائے گی تو کمنز نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں۔
یہ قوت برداشت، ہمت، ذہانت اور صلاحیت کا ایک ایسا مجموعی مظاہرہ تھا جو شاذونادر ہی دیکھنے میں آتا ہے۔