پاکستانی مختصر فلم 'صولاتیہ' کی ریڈ سی فیسٹیول میں ایوارڈ پر نظر

اردو نیوز  |  Oct 26, 2023

نقل مکانی پر مبنی پاکستانی مختصر فلم  'صولاتیہ'  کو آئندہ ماہ جدہ میں شروع ہونے والے ریڈ سی فلم فیسٹیول میں انٹری مل گئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی پاکستانی اداکارہ امتل باویجا نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ فیسٹیول میں ہماری فلم کو انٹری ملنے پر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ 

ریڈ سی فلم فیسٹیول کا تیسرا ایڈیشن 30 نومبر سے 9 دسمبر تک جدہ میں منعقد کیا جا رہا ہے۔

فلمی میلے میں اندراج کی جانے والی کل فلموں کی تعداد 14 ہے جن میں دو پاکستانی مختصر فلمیں شامل ہیں جن میں سے ایک فلم صولاتیہ ہے جس کی ہدایت کاری ایک خاتون فلمساز نے کی ہے۔

ریڈ سی فلم فیسٹیول میں جرمنی، انڈونیشیا، امریکہ، ایران اور جنوبی افریقہ سے آنے والی فلمیں بھی مقابلے کا حصہ بنیں گی۔

اداکارہ امتل باویجا نے بتایا ہے کہ  یہ ہماری پہلی پیشکش ہے اور میرے خیال میں یہ سب  اپنے آپ میں ایک جیت ہے۔

باویجا نے فیسٹیول کو دنیا کے سب سے باوقار میلوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختصر فلم صولتیہ کی جیت 'ناقابل یقین' ہوگی۔

 فیسٹیول میں جرمنی، انڈونیشیا، امریکہ، ایران اور جنوبی افریقہ کی فلمیں شامل۔ فوٹو عرب نیوزصولاتیہ کی ہدایت کاری پاکستانی فلمساز حرا یوسفزئی نے کی ہے اور یہ حرا فاروقی کی مشترکہ پروڈکشن ہے۔

امتل نے بتایا کہ اس فلم کی جانب خاص رحجان ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسے خواتین نے پروڈیوس اور ڈائریکٹ کیا ہے۔

فلم میں زمدہ کامرکزی کردار امتل نے ادا کیا ہے، جو دوسرے کئی  بے گھر افراد کے ساتھ ایک پناہ گاہ میں رہ رہی ہیں۔

زمدہ اس کیمپ میں گزرنے والا زیادہ  وقت اپنے گمشدہ شوہر کی پرانی تصاویر کو دیکھنے میں صرف کرتی ہیں اور شوہر کی رفاقت کی ضرورت محسوس کرتی ہیں۔

ریڈ سی فلم فیسٹیول مینا خطے میں مثالی فلمی میلہ بن گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوززمدہ مضبوط اعصاب کی خاتون دکھائی گئی ہے جو سب کچھ کھونے کے باوجود بھی سچ کے ساتھ کھڑے رہنے سے نہیں ڈرتی۔

فلم پروڈیوسر حرا فاروقی  نے بتایا ہے کہ اس فلم میں خاص طور پر نقل مکانی کے تناظر میں محبت،جدائی، عزم و حوصلہ اور امید جیسے موضوعات کو دانستہ طور پر شامل کیا گیا ہے۔

حرا فاروقی نے ریڈ سی فلم فیسٹیول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ (مینا) کے خطے میں ایک مثالی فلم فیسٹیول بن گیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More