دنیا میں آج بھی ایسے خطے موجود ہیں جن کے پوشیدہ راز کے بارے میں آج بھی سائنسدان جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہیں اب سائنسدانوں نے برفانی براعظم انٹار کٹیکا میں کروڑوں برسوں سے چھپے راز کو دریافت کیا ہے جس کے بارے میں جان کر وہ بھی حیران ہوئے۔
برطانیہ اور امریکا کے سائنسدانوں نے انٹار کٹیکا میں پہاڑیوں اور وادیوں پر مبنی ایسے خطے کو دریافت کیا ہے جس میں کبھی دریا بھی بہتے تھے اور یہ کروڑوں سالوں سے برف کے نیچے پوشیدہ تھا۔
بیلجیئم سے زیادہ بڑا یہ خطہ 3 کروڑ 40 لاکھ برسوں سے انسانی پہنچ سے دور ہے مگر عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے اس کے ابھرنے کا امکان بڑھ چکا ہے۔
12 ہزار اسکوائر میل پر پھیلے اس خطے میں کسی زمانے میں درخت، جنگلات یہاں تک ممکنہ طو رپر جانوروں کی موجودگی کا بھی اشارہ ملا ہے، مگر برف پھیلنے سے وہ منجمد ہوگئے۔
محققین کے مطابق یہ ایک ایسا خطہ ہے جو اب تک کسی نے بھی نہیں دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ حیران کن ہے کہ یہ خطہ سامنے ہونے کے باوجود نگاہوں سے اوجھل تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ خطہ مشرقی انٹار کٹیکا کی برفانی سطح کے نیچے چھپا ہے اور یہ برفانی براعظم کا وہ حصہ ہے جس کے بارے میں ہمیں مریخ کی سطح سے بھی کم علم ہے۔