سائنسدانوں نے چاند پر نئے تجربات کے بعد سڑکیں بنانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جبکہ سڑکیں بنانے کیلئے چاند پر موجود اجزاء کو ہی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جرمنی کی ایلین یونیورسٹی کے ایرو اسپیس انجینئر ژاں کارلوس کا کہنا ہے کہ زمین پر موجود ہوا اور پانی یہاں کی مٹی کو خراب کرتے ہیں جبکہ چاند پر ایسا نہیں ہوتا جس کی وجہ سےچاند پر موجود مٹی میں متعدد ذرات تیز دھار ہوتے ہیں۔
چاند کی مٹی خلائی تحقیقات کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ چاند پر موجود مٹی کی بڑی مقدار چاند کی آتش فشانی چٹانوں سے بنی ہے اور ان چٹانوں نے لاکھوں سالوں میں خلائی اجرام کے ساتھ تصادم اور شعاعوں کی وجہ سے پاؤڈر کی شکل اختیار کی ہے۔
ایرو اسپیس انجینئر کا کہنا ہے کہ چاند کی مٹی عام طور پر برقی طور پر چارج ہوتی ہے جو اس کو خصوصی طور پر چپکنے والا بناتی ہے۔ مٹی کی چپکنے والی اور کھردری خصوصیت چاند پر اترنے والے لینڈرز، اسپیس سوٹ اور انسانی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
چاند کی مٹی کو روور کو نقصان پہنچانے سے روکنے کا ایک طریقہ چاند پر سڑکوں کی تعمیر ہے جس پر روور چل سکیں۔ لہٰذا محققین چاہتے ہیں کہ زیادہ انحصار چاند پر موجود وسائل پر ہی کیا جائے۔
محققین تجربے میں دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا سورج کی روشنی چاند کی مٹی کو پگھلا کر چٹانوں کی سلوں میں بدل سکتی ہے۔ اس لئے بڑے بڑے لینسز کی مدد سے سورج کی روشنی کو استعمال کرتے ہوئے چاند کی مٹی کو چاند پر سڑکیں اور لینڈنگ پیڈز بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔