کیا شاہین شاہ آفریدی وسیم اکرم کی طرح مؤثر اور خطرناک بولر ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Oct 17, 2023

Getty Images

کیا پاکستانی فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی وسیم اکرم کی طرح مؤثر اور خطرناک ہیں؟

’اس بات سے قطع نظر کہ پاکستانی شائقین اور کچھ کرکٹ ماہرین شاہین شاہ آفریدی کی کتنی ہی تعریف کریں، مگر اُن کا اور وسیم اکرم کا کوئی موازنہ نہیں ہو سکتا۔‘ یہ بات انڈین ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ روی شاستری نے حال ہی میں کہی ہے۔

احمد آباد میں پاکستان کے خلاف میچ میں جب انڈین ٹیم بیٹنگ کر رہی تھی تب کمنٹری کے دوران روی شاستری نے اپنے ساتھی کمنٹیٹرز سے کہا کہ وہ شاہین شاہ آفریدی کی بہت زیادہ تعریفیں نہ کریں۔

روی شاستری نے مزید کہا کہ شاہین شاہ آفریدی سے زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، شاہین وسیم اکرم نہیں ہیں۔ وہ ایک اچھا بولر ہے لیکن اس کی اتنی تعریف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ وہ ایک ڈیسنٹ بولر ہے لیکنکسی کو یہ کہنے پر مجبور کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ شاہین ایک ناقابل یقین بولر ہے۔‘

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستانی شائقین شاہین شاہ آفریدی کی کافی عرصے سے تعریف کرتے آ رہے ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ آفریدی کے لیے ویراٹ کوہلی اور روہت شرما کو آؤٹ کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔

مگر حقیقت یہ ہے کہ ایسا ایک یا دو اننگز میں ہوا ہو گا، کوہلی اور شرما کے علاوہ انڈیا کے باقی بلے باز وقتاً فوقتاً اس کی بولنگ تیکنیکس کو مات دیتے رہے ہیں۔

شاہین آفریدی کی اس ورلڈ کپ میں کارکردگیGetty Images

ہمیشہ کی طرح اس ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی ٹیم کی مضبوطی ان کی تیز بولنگ کو سمجھا گیا تھا۔

لیکن پاکستان کے تیز رفتار بولرز اب تک کھیلے گئے تینوں میچوں میں ایسا کچھ خاص نہیں کر پائے جس کی بنیاد پر پاکستان کے ورلڈ کپ جیتنے کی امید پیدا کی جا سکے۔

نیدرلینڈ جیسی کم کرکٹ کھیلنے والی ٹیم نے بھی پاکستان کے خلاف رنز بنائے جبکہ سری لنکا جیسی کم تجربہ کار ٹیم نے بھی پاکستان کے خلاف 300 سے زیادہ رنز بنائے۔

پھر جب انڈیا کے خلاف میچ ہوا تو ٹیم 43ویں اوور میں ہی 191 پر آل آؤٹ ہو گئی۔ پاکستانی بولرز بھی کچھ خاص نہ کر سکے اور انڈیا نے یہ ہدف محض 31ویں اوور میں پورا کر لیا تھا۔

پاکستان کو اپنی تیز رفتار بولرز بشمول شاہین شاہ آفریدی، حسن علی اور حارث رؤف سے بہت زیادہ توقعات تھیں، مگر ان تینوں نے شائقین کو مایوس کیا۔

ورلڈ کپ میں کھیلے گئے تینوں میچوں میں شاہین شاہ نے تقریباً 35 کی اوسط سے صرف 4 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

اس کے ساتھ شاہین نے 6.31 رنز فی اوور کی اکانومی کو برقرار رکھا ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک مہنگا بولر بنتے ہیں نہ کہ ’عظیم‘۔

نیدرلینڈ کے خلاف انھوں نے 37 رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کی، سری لنکا کے خلاف انھوں نے ایک وکٹ پر 66 رنز دیے جبکہ انڈیا کے خلاف انھوں نے 36 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں۔ یہ دونوں وکٹیں بلے بازوں کی غلطیوں کی وجہ سے گریں۔

احمد آباد کے میچ میں جب انڈین اوپنرز روہت شرما اور شبمن گل نے جارحانہ آغاز کیا تو شاہین شاہ بھی بے بس نظر آئے۔ اس کم سکور والے میچ میں پاکستان کو تیز رفتاری سے وکٹیں حاصل کرنے کی ضرورت تھی جو آفریدی نہ کر سکے۔

گیل کا ایک شاندار کیچ پوائنٹ پر شاداب خان نے پکڑا جبکہ روہت شرما کی وکٹ بھی سافٹ آؤٹ سمجھی جائے گی۔

اس میچ کے بعد سابق پاکستانی بولر شعیب اختر نے بھی پاکستانی بولنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

شعیب نے کہا کہ ’روہت شرما نے اکیلے ہی پوری باؤلنگ کو تباہ کیا اور انڈین ٹیم نے اس میچ میں پاکستان کو بچوں کی طرح شکست دی۔‘

کیا شاہین کی کارکردگی کی وجہ پچ ہے؟Getty Images

کچھ مبصرین نے سیاہ مٹی کی پچ کو مورد الزام ٹھہرایا، جس پر گیند تھوڑا رُک کر آ رہی تھی۔ لیکن یہ وجہ بھی بے بنیاد ہے کیونکہ اسی پچ پر بمرا نے مؤثر گیند بازی کی اور 7 اوورز میں صرف 19 رنز دیے۔ جبکہ آفریدی نے 6 اوورز میں 36 رنز۔

اس میچ میں بمرا اور آفریدی کا موازنہ کرتے ہوئے گوتم گمبھیر نے کہا کہ بمرا ان کی ٹیم اور کپتان کے لیے سب سے اہم کھلاڑی ہیں۔

گوتم گمبھیر نے یہ بھی کہا کہ ’بمرا دوپہر 2 بجے چلچلاتی دھوپ میں بولنگ کر رہے تھے جبکہ شاہین کو شام کو گیند کرنے کا موقع ملا۔ یہ سوئنگ کے لیے زیادہ سازگار وقت ہے۔ تب بمرا کی گیندبازی میں ایک ایج تھا۔‘

خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق پاکستانی فاسٹ بولر وقار یونس نے بھی شاہین آفریدی کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ ورلڈ کپ میں کوئی مؤثر کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں تو انھیں بمرا سے سیکھنا چاہیے۔

وقار کا مزید کہنا تھا کہ ’شاہین کی بولنگ میں ’مِسنگ لِنک‘ (گمشدہ کڑی) نظم و ضبط ہے اور وہ جلد وکٹ حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جب آپ ایک ہی چیز کو بار بار کرتے ہیں، جیسا کہ شاہین اپنے یارکر کو آگے بڑھانے کے لیے بولنگ کر رہے ہیں، تو بلے بازوں کو یہ معلوم ہوتا ہے اور وہ اس کے لیے تیار ہوتے ہیں۔‘

مگر احمد آباد کی پچ کوئی بہانہ نہیں ہو سکتی کیونکہ شاہین پچھلے دو میچوں میں کچھ خاص نہیں کر سکے، جو حیدرآباد میں کھیلے گئے تھے، اس کے باوجود کہ پاکستانی ٹیم نے حیدرآباد میں ہی پریکٹس کی اور وہاں کافی وقت گزارا۔ آسٹریلیا کے خلاف وہاں کھیلے گئے پریکٹس میچ میں بھی شاہین زیادہ وکٹیں حاصل نہیں کر سکے تھے۔

تو کیا ہم یہ کہہ دیں کہ حیدر آباد کی وکٹ بھی شاہین کو سوٹ نہیں کی؟

عظیم بولر وسیم اکرم سے ایسے عذر کی توقع بالکل نہیں کی جا سکتی تھی کیونکہ وہ ہر وکٹ پر اور ہر کنڈیشن میں وکٹیں لینے کے قابل بولر تھے۔

اعداد و شمار میں موازنہGetty Images

ذرا وسیم اکرم اور شاہین شاہ کے اعدادوشمار پر ایک نظر ڈالیں اور آپ دیکھیں گے کہ دونوں میں بہت فرق ہے۔

شاہین شاہ اب تک 27 ٹیسٹ میچوں میں 25.58 کی اوسط سے 108 وکٹیں لے چکے ہیں۔

47ون ڈے میچوں میں انھیں 23.86 کی اوسط سے 90 کامیابیاں ملی ہیں۔ انھوں نے 52 بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 64 وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری جانب وسیم اکرم نے 104 ٹیسٹ میچوں میں 23.6 کی اوسط سے 414 وکٹیں حاصل کیں جب کہ 356 ون ڈے میچوں میں 23.5 کی اوسط سے 502 وکٹیں حاصل کیں۔

پہلی بات تو یہ کہ وکٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور شاہین آفریدی کو ممکنہ طور پر اس کے قریب پہنچنے سے پہلے طویل عرصے تک اپنے عروج پر بولنگ کرنی ہو گی۔

دوسری بات یہ کہ کوئی بھی کم میچوں میں اچھی اوسط رکھ سکتا ہے لیکن وسیم اکرم جیسا بولر ہی 100 سے زائد ٹیسٹ اور 300 سے زائد ون ڈے میچوں میں اتنی بہترین اوسط برقرار رکھ سکتا ہے۔

وہ زبردست سوئنگ کی مدد سے کسی بھی فلیٹ وکٹ پر بھی وکٹیں لے سکتے تھے۔ تعجب کی بات نہیں کہ انھیں ’سوئنگ کا سلطان‘ کہا جاتا تھا۔

اس سے قبل سال 2020 میں بھی ایک پاکستانی چینل نے شاہین شاہ اور نسیم شاہ کا موازنہ وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی سے کیا تھا۔ تب وقار نے کہا تھا کہ ’انہیں جلدی نہیں کرنی چاہیے، یہ دونوں اچھے اور وکٹ لینے والے بولر ہیں لیکن وہ ابھی اس مقابلے کے قابل نہیں ہیں۔‘

Getty Imagesآفریدی کی دوسری کمزوریاں

شاہین آفریدی کی ایک کمزوری ان کی فٹنس ہے۔ وہ جوان ہے لیکن اکثر انھیں کمر یا سائیڈ میں تناؤ یا درد کی وجہ سے میچز سے محروم ہونا پڑتا ہے۔

فٹنس کے اس مسئلے کے ساتھ ساتھ ان کی رفتار میں بھی فرق آیا ہے۔

اس سے پہلے وہ 145 یا 150 کی رفتار سے بولنگ کرتے تھے۔ فی الحال وہ 130 کی اوسط رفتار سے بولنگ کر رہے ہیں جو کبھی کبھی 136-137 تک بھی جاتی ہے۔

سابق پاکستانی آل راؤنڈر عبدالرزاق کا ماننا ہے کہ رفتار کم ہونے کی وجہ سے ان کی بولنگ میں فرق آیا ہے۔

ایک پاکستانی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’پہلے جب ان کی رفتار اچھی تھی تو گیند صحیح جگہ پر گرتی تھی اور سوئنگ بھی دستیاب تھی۔ اگر آپ احمد آباد میں ان کی بولنگ پر نظر ڈالیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ انھوں نے کم سوئنگ حاصل کی۔‘

تاہم سچ تو یہ ہے کہ پکچر ابھی باقی ہے اور وقت ہی بتائے گا کہ کیا وہ وسیم اکرم سے میچ کر پاتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے انھیں کم از کم ایک دہائی تک پوری فٹنس کے ساتھ ٹاپ لیول پر بولنگ کرنی ہو گی۔

اس کے علاوہ، جس طرح سے بلے باز شاہین آفریدی کے ارادوں کو بھانپ لیتے ہیں، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے انھیں اپنی بولنگ میں مزید ورائٹی لانا ہو گی۔

اور یہ سب کرتے ہوئے انھیں اپنی رفتار بھی برقرار رکھنی ہو گی۔تو کیا شاہین شاہ آفریدی اس کے لیے تیار ہیں؟

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More