سارہ شریف قتل کیس: ’پوتی کے مرنے کا گہرا صدمہ ہے، میرے بیٹے عرفان نے بتایا یہ ایک حادثہ تھا‘

بی بی سی اردو  |  Sep 05, 2023

برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والے 10 سالہ سارہ شریف کے دادا محمد شریف کا کہنا ہے کہ سارہ کے والد کے مطابق ان کی ’بیٹی کی موت محض ایک حادثہ تھی۔‘

عرفان شریف کے والد محمد شریف نے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو پاکستان آنے کے بعد دیکھا تھا۔

سارہ کے دادا کے مطابق ’یہ ایک حادثہ تھا تاہم میرے بیٹے نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حادثہ کیسے ہوا۔ اس کے بعد عرفان نے خوفزدہ ہو کر برطانیہ چھوڑ دیا تھا۔‘

سارہ کے دادا نے تصدیق کی کہ انھوں نے اپنے بیٹےعرفان کو پاکستان میں اس وقت دیکھا جب وہ جہلم آئے تھے جہاں نہ صرف ان کا بچپن گزرا تھا بلکہ وہاں اب بھی ان کے خاندان کے دیگر افراد رہائش پذیر ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر سارہ کی موت ایک حادثہ تھی تو عرفانپاکستان کیوں چلے آئے تو محمد شریف نے جواب دیا کہ ’ڈر کی وجہ سے۔‘

’اس کی بیٹی مر گئی تھی اور ظاہر ہے جب آپ اتنے بڑے صدمے کا سامنا کرتے ہیں تو آپ ٹھیک طرح سے سوچ بھی نہیں سکتے۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ وہ اپنے بیٹے کے پاکستان آنے کے فیصلے کو کس طرح دیکھتے ہیں تو محمد شریف نے کہا ’میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ انھیں کیس کا سامنا کرنا چاہیے تھا اور پاکستان آنے کی بجائے وہیں رکنا چاہیے تھا۔‘

عرفان کے والد نے دعویٰ کیا کہ ’میرا بیٹا بالآخر برطانیہ واپس جائے گا اور اپنے کیس کا سامنا کرے گا۔‘

یاد رہے کہ برطانیہ میں 10 سالہ پاکستانی بچی سارہ کے قتل کے معاملے پر تین افراد کی بین الاقوامی سطح پر تلاش کا کام جاری ہے۔ پاکستان میں پولیس کئی ہفتوں سے عرفان شریف، ان کے 28 سالہ بھائی فیصل ملک اور ان کی 29 سالہ بیوی بینش بتول کی تلاش کر رہی ہے۔

برطانوی پولیس کے مطابق انھیں 10 اگست کی صبح اطلاع ملی تھی کہ انگلینڈ کی کاؤنٹی سرے کے قصبے ووکنگ کے ایک گھر میں بچی مردہ حالت میں پائی گئی ہے۔

بچی کی لاش 10 اگست کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً دو بج کر 50 منٹ پر ان کے خالی گھر سے ملی تھی۔ پوسٹ مارٹمکی رپورٹ میں سارہ کے جسم پر بے شمار گہرے زخم پائے گئے ہیں۔

برطانیہ کی پولیس سارہ کی موت کی تفتیش کے سلسلے میں خاندان کے تین افراد سے بات کرنا چاہتی ہے لیکن وہ تینوں افراد نو اگست کو سارہ کی لاش ملنے سے ایک دن قبل برطانیہ چھوڑ کر پاکستان جا چکے تھے۔

BBCسارہ کے دادا اپنی پوتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بظاہر پریشان بھی دکھائی دے رہے تھے’سارہ میری بہت پیاری پوتی تھی‘

سارہ کے دادا اپنی پوتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بظاہر پریشان بھی دکھائی دے رہے تھے۔

’مجھے اپنی پوتی کے مرنے کا گہرا صدمہ ہے اور اس کے جانے کا غم اب زندگی بھر میرے ساتھ رہے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سارہدو مرتبہ پاکستان آئی تھیں۔ اس کی ہر بات بہت پیاری تھی۔ وہ میری بہت پیاری پوتی تھی۔‘

انھوں نے اپنے بیٹے عرفان شریف کے لیے براہ راست پیغامبھی دیا۔ ’وہ جہاں بھی ہوں گے، وہ یہ بات سن سکیں گے۔ میں کہتا ہوں کہ انھیں سامنے آ کر اپنے کیس کا دفاع کرنا چاہیے، چاہے کچھ بھی ہو۔ انھیں پولیس کی تفتیش میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب دینے چاہیے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ انھیں چھپ کر رہنا چاہیے۔‘

’میرے کچھ بیٹے فرار تو کچھ پولیس کے پاس ہیں‘

پاکستانی پولیس کے مطابق ’برطانیہ سے آنے والے سارہ کے خاندان کے افراد 10 اگست کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر اترے تھے جہاں سے انھوں نے جہلم شہر کا سفر کیا تھا۔ وہ جہلم میں کچھ دن ٹھہرے تھے، ڈومیلی گاؤں میں چند گھنٹے رکے اور 13 اگست کو وہاں سے روانہ ہوئے۔‘

سارہ کے دادا حال ہی میں اپنے بیٹے عرفان کے ساتھ رابطے میں آنے کی تردید کرتے ہیں۔

پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ سارہ کے خاندان نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ عرفان ان سے بالکل نہیں ملے تاہممحمد شریف کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے بیٹے سے ملاقات کی کبھی تردید نہیں کی۔

جہلم کی پولیس عرفان کے پاکستان میں مقیم خاندان کے افراد کو دو بار عدالت میں پیش کر چکی ہے۔پولیس پرعرفان کے بھائیوں اور بھابھیوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کا الزام ہے۔

پہلی مرتبہپولیس نے یقین دہانی کروائی کہ وہ انھیں مزید گرفتار نہیں کرے گی تاہم منگل کو عدالت میں پیشی کے موقع پر پولس نے انھیں حراست میں لینے کی تردید کی۔

عدالت میں جج نے پولیس کو دو ہفتوں میں واقعے کی مفصل رپورٹ پیش کر نے کا حکم دیا۔

محمد شریف نے بی بی سے کہا ’گزشتہ تین ہفتوں میں ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے کچھ بیٹے فرار ہیں، کچھ پولیس کے پاس ہیں۔ پولیس کے ڈر سے کوئی ہم سے رابطہ نہیں کر رہا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More