وہ نیا ٹیسٹ جس سے بچوں میں بیماریوں کی تشخیص میں تیزی آ سکتی ہے

بی بی سی اردو  |  Aug 21, 2023

Getty Images

محققین کا کہنا ہے کہ ایک نیا ٹیسٹ نہایت کم وقت میں بچوں میں بیماریوں کی درست تشخیص کے ساتھ ساتھڈاکٹروں کو اس سے بچاؤ کے لیے صحیح علاج کا انتخاب کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

فی الحال یہ معلوم کرنا مُشکل اور وقت طلب ہوتا ہے کہ بچوں میں بخار کی وجہ کیا ہے، یعنی آیا یہ کسی وائرس کی وجہ سے ہے، بیکٹیریل انفیکشن یا کچھ اور۔ حتیٰ کہ بیماری کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں بھی اکثر کئی دن یا ہفتے لگ جاتے ہیں۔

امپیریل کالج آف لندن کی ایک ٹیم کے مطابق کسی بھی فرد کے خون میں جینیاتی نمونے جانچنے اور اُن کے باغور مطالعے کے بعد بیماری کی تشخیص میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔

تاہم اس نئے ٹیسٹ پر ابھی تحقیق جاری ہے اور یہ کام ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

لیکن اگر ٹیسٹ کی آزمائش کامیاب ہو جاتی ہے اور اسے قابل قبول قرار دے دیا جاتا ہے تو خون کا یہ ٹیسٹ اینٹی بائیوٹکس (جراثیم کُش ادویات) کا استعمال کم کرنے میں نہایات فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، جو اکثر بیمار بچوں کو تجویز کی جاتی ہیں حالانکہ اینٹی بائیوٹکس صرف بیکٹیریل انفیکشن کا علاج کرتی ہیں، کسی وائرس کا نہیں۔

Getty Images

اینٹی بائیوٹکس کا زیادہ استعمال اکثر اینٹی مائیکروبیل مزاحمت کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔ یعنی یہ دوائیں انسانی جسم سے ایسے مادے کے خاتمے کا باعث بنتی ہیں جو جسم میں جراثیم کے خاتمے میں انتہائی مدد گار ہوتے ہیں۔

انسانی جسم میں بیماری کی تشخیص

نو یورپی ممالک میں بخار کے ساتھ ہسپتال آنے والے بچوں پر ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 75 فیصد بچوں میں مرض کی تشخیص نہیں ہو سکی۔

مطالعے کی شریک مصنف، امپیریل کالج لندن کی سینتئر لیکچرر ڈاکٹر میرسنی کافورو نے کہا ہے کہ بخار کی بنیادی وجہ کا پتا لگانا ’سب سے بڑا چیلنج‘ ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ اس کے لیے بہترین ٹیسٹ دستیاب ہیں۔

اور بہتر نتیجہ آنے تک یہ ٹیسٹ کئی گھنٹوں سے ہفتوں تک لے سکتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ ممکنہ طور پر جان لیوا بیماریوں جیسے کہ سیپسس، تپ دق اور نمونیا کی تشخیص میں تاخیر ہو سکتی ہے اور مریضوں کو فوری طور پر صحیح علاج فراہم کرنے میں مُشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

طبی جریدے ’سیل پریس میڈ‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں، محققین نے بیماری کی تشخیص کے لیے ایک مختلف طریقہ استعمال کیا۔

18 متعدی یا سوزش کی بیماریوں میں مبتلا ایک ہزار بچوں سمیت ہزاروں دیگر مریضوں کی طبی معلومات کا تجزیہ کیا گیا، جس کے بعد محققین اس بات کی نشاندہی کرنے میں کامیاب ہوئے کہ کن جینز نے مختلف بیماریوں کے خلاف لڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور کون سے جینز اس معاملے میں خاموش رہیں۔

جن بیماریوں کا تجزیہ کیا گیا ان میں نزلہ زکام، ملیریا، ای کولی، گردن توڑ بخار اور گٹھیا یا جوڑوں کا درد شامل ہیں۔

چونکہ انسانی جسم کو بیماریوں سے لڑنے کے لیے جینز کے ایک ہی سیٹ کی ضرورت ہوتی ہے، محققین اس کو ان کی جانچ کے لیے بنیاد کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

Getty Images’یہ بڑی پیشرفت ہوسکتی ہے‘

مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ نیا نقطہ نظر 90 فیصد سے زیادہ درست ہے لیکن تحقیقی ٹیم اس بات پر زور دیتی ہے کہ ٹیسٹ کو عملی طور پر استعمال کرنے سے پہلے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔

امپیریل کالج لندن کے سینیئر لیکچرر ڈاکٹر کافورو نے کہا کہ ’اس نقطہ نظر پر مبنی مستقبل میں تشخیصی ٹیسٹ، صحیح مریض کو، صحیح وقت پر، صحیح علاج فراہم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، جبکہ اینٹی بائیوٹک کے استعمال کو بہتر بناتا ہے اور سوزش کی بیماریوں کی تشخیص کے لیے طویل وقت کو کم کرتا ہے۔‘

امپیریل کالج لندن میں پیڈیاٹرکس میں مطالعہ کے شریک مصنف اور چیئر پروفیسر مائیکل لیون نے کہا کہ ’نیا طریقہ صحت کی دیکھ بھال کے لیے تبدیلی کا باعث ہو سکتا ہے۔‘

اب اسے یورپ، افریقہ اور ایشیا کے ہسپتالوں میں ہزاروں مریضوں پر آزمایا جا رہا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ٹرائلز سے انہیں یہ دریافت کرنے میں مدد ملے گی کہ یہ کلینک میں کیے جانے والے فیصلوں کو کتنا بہتر بنا سکتا ہے۔

یونیورسٹی ہسپتال لیسٹر میں بچوں کے ڈاکٹر پروفیسر ڈیمین رولینڈ نے کہا کہ ’بچے کے بخار یا بیماری کی بنیادی وجہ کی فوری طور پر تشخیص کر پاتا بڑی پیشرفت ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ تحقیق ’نگہداشت کے ایک نئے ماڈل کے لیے ایک مرکزی حیثیت رکھتی ہے ’لیکن انھوں نے خبردار کیا کہ یہ ابھی بھی ابتدائی مراحل میں ہے۔‘

پروفیسر ڈیمین رولینڈ نے کہا کہ ’ابتدائی تشخیص کے کسی بھی غیر ارادی نتائج سے بچنے کے لیے مزید تحقیق اس نئی اختراع کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے بہت ضروری ہو گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More