Getty Images
اگر آپ کسی حالیہ ہیٹ ویو سے متاثر ہوئے ہیں تو یقیناً آپ نے سونے کے لیے سب سے پُرسکون پوزیشن تلاش کرنے کے لیے کئی راتیں کروٹیں بدلتے گزاری ہوں گی۔
مگر سونے کی بہترین پوزیشن کے حوالے سے سائنسی شواہد کیا کہتے ہیں؟
کنٹینر جہازوں پر سمندری سفر کرنے والوں اور نائجیریا کے وولڈرز پر تحقیق سے ہمیں کچھ مدد مل سکتی ہے۔ اگرچہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے لیے اچھی نیند کتنی ضروری ہے تاہم اس معاملے پر بہت کم تفصیلی تحقیق ہو سکی ہے۔
پہلے آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ لوگ کس پوزیشن میں اکثر سونا پسند کرتے ہیں۔ ہمیں اکثر صرف یہی یاد رہتا ہے کہ ہم رات کو سونے سے قبل کس پوزیشن میں لیٹے تھے اور صبح کس پوزیشن میں بیدار ہوئے۔ مزید جاننے کے لیے محققین نے مختلف طریقے اپنائے ہیں، جیسے سوتے ہوئے افراد کی فلمبندی یا پھر گھڑی یا دیگر ڈیوائسز پہنا کر لوگوں کی حرکات کی نگرانی۔
ہانگ کانگ کے محققین نے ایک نئی تکنیک اپنائی جسے ’بلینکٹ اکوموڈیٹو سلیپ پوسچر کلاسیفیکیشن سسٹم‘ کہتے ہیں۔ اس میں انفراریڈ کیمرے سوتے ہوئے شخص کی پوزیشن بتاتے ہیں، چاہے کسی نے موٹا کمبل ہی لپیٹا ہوا ہو۔
ڈنمارک میں محققین سونے سے پہلے لوگوں کی ران، کمر اور بازوؤں پر موشن سینسر ڈیٹیکٹر نصب کرتے ہیں تاکہ ان کی سونے کی پسندیدہ پوزیشن کا تعین کر سکیں۔ انھیں معلوم ہوا کہ سوتا ہوا شخص بیڈ پر قریب نصف وقت ایک طرف ہو کر گزارتا ہے جبکہ اس کا 38 فیصد وقت کمر کے بل اور سات فیصد الٹے لیٹ کر گزرتا ہے۔ کوئی جتنا عمر رسیدہ ہو، وہ اتنا ہی زیادہ وقت ایک طرف لیٹ کر سوتا ہے۔
کیا ایک طرف کروٹ لے کر سونا بہتر ہے؟Getty Images
ایک طرف کروٹ لے کر سونے کی عادت ہم بالغ ہونے کے ساتھ اپنا لیتے ہیں کیونکہ تین سال کی عمر تک کے بچے سوتے ہوئے اوسطاً دائیں و بائیں طرف، کمر اور پیٹ کے بل برابر کا وقت گزارتے ہیں۔
دریں اثنا بچے زیادہ تر کمر کے بل ہوتے ہیں کیونکہ انھیں ان کے جھولوں میں حفاظتی وجوہات کی بنا پر ایسے ہی لٹایا جاتا ہے۔
مگر بڑوں میں ایک طرف کروٹ لے کر سونے کی پوزیشن سب سے عام ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اکثریت اپنے لیے اسے بہترین پوزیشن سمجھتی ہے۔ مگر ڈیٹا کیا کہتا ہے؟
چھوٹے پیمانے پر کی گئی ایک تحقیق میں اکثر لوگوں نے بتایا کہ وہ دوسری پوزیشنز کے مقابلے دائیں جانب کروٹ لے کر بہتر سو پاتے ہیں۔ وہ دائین کروٹ سونے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس طرح بہتر نیند آتی ہے۔ ترجیح کی فہرست میں اس کے بعد کمر کے بل سونے کا نمبر آتا ہے۔
اگر آپ باآسانی ایک طرف کروٹ لے کر سو سکتے ہیں تو یہ جلد سونے کے لیے بھی شاید بہترین آپشن ہے۔
کیا ہم کمر کے بل سونے سے خراٹے لیتے ہیں؟Getty Images
جب ایک مرتبہ ایک ریڈیو پروگرام کے لیے میں آبدوز میں سوار تھا تو عملے نے مجھے اپنے کوارٹر دکھائے جہاں بنکر ایک دوسرے کے اوپر لگے ہوئے تھے۔
یہاں کروٹ لینا بھی مشکل تھا۔ یعنی وہ سب کمر کے بل کی سو سکتے تھے۔ عملے نے بتایا کہ سب جلدی سونے کی کوشش کرتے تھے ورنہ کیبن میں صرف مردوں کے خراٹے سنائی دیتے تھے۔
کنٹینر میں سمندری سفر پر کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب لوگ کمر کے بل سوتے ہیں تو وہ اکثر خراٹے لیتے ہیں۔
اس کی وجہ شدت اختیار کرنے والا سلیپ ایپنیا ہے جس میں سوتے ہوئے ایک شخص رُک رُک کر سانس لیتا ہے۔ کمر کے بل سونے والوں میں یہ عارضہ اکثر پایا جاتا ہے۔
اس کے مقابلے ایک طرف کروٹ لے کر سونے سے جسم کے ہوائی راستے صاف رہتے ہیں اور تالو یا زبان گلے کے راستے میں رکاوٹ پیدا نہیں کرتے۔ اس سے خراٹے کا امکان پیدا نہیں ہوتا۔
کچھ کیسز میں کمر کے بل سونے کے بجائے ایک طرف کروٹ لینے سے سلیپ ایپنیا کا مسئلہ پوری طرح حل ہو جاتا ہے۔
نائجیریا میں کنٹینر پر سونے والے ویلڈروں کی عادات پر تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کمر کے بل سونے سے کمر درد کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
مگر یہ ضروری نہیں کہ ایک طرف کروٹ لے کر سب کے لیے سونا آسان ہو۔ اس کا تعلق آپ کو لاحق عارضوں اور دوران نیند پوزیشن سے بھی ہے۔
Getty Imagesکس پوزیشن میں سونے سے کمر یا گردن میں درد پیدا ہوتا ہے؟
مغربی آسٹریلیا میں محققین نے خودکار کیمروں کی مدد سے رات کے 12 گھنٹوں تک لوگوں کی سونے کی عادات پر تحقیق کی۔ انھیں معلوم ہوا کہ ایسے لوگ گردن میں درد کی شکایت کرتے ہیں جو عجیب و غریب پوزیشنز میں سوتے ہیں۔ مثلاً آپ کی ایک ران اس قدر بلند ہو کہ ایک ٹانگ کے پیر دوسری ٹانگ کی ران تک پہنچ رہے ہوں اور اس سے ریڑھ کی ہڈی ٹیڑھی ہو جائے۔
جب لوگ کروٹ لے کر سیدھی پوزیشن میں سوتے ہیں اور اپنے پہلو پر کوئی سپورٹ رکھتے ہیں تو انھیں اکثر گردن میں درد کی شکایت نہیں رہتی۔
مگر اس تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ ایسی پوزیشن میں سونے کی وجہ سے ہی گردن میں درد پیدا ہوتا ہے یا آیا یہ واحد پوزیشن میں جس میں وہ پُرسکون نیند سو پاتے ہیں۔
اگر آپ لوگ نئی پوزیشن میں سوئیں تو کیا ہو گا؟ کیا اس سے ان کے درد میں کمی آ سکتی ہے؟
پرتگال میں معمر افراد پر تحقیق کے دوران کمر درد سے متاثرہ لوگوں کو ایک جانب کروٹ لینے اور گردن میں درد سے متاثرہ لوگوں کو کمر کے بل سونے کا کہا گیا۔ چار ہفتوں بعد 90 فیصد لوگوں کی دردیں کم ہو گئیں۔
یہ ایک اچھا نتیجہ ہے مگر اس میں ایک خامی ہے۔ صرف 20 لوگوں نے تحقیق میں حصہ لیا جو کہ چھوٹا سیمپل سائز ہے۔ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ درد میں کمی کی وجہ پوزیشن بدلنا ہے۔ لہذا مزید تحقیق درکار ہے۔
طبی اعتبار سے سوال یہ نہیں کہ آپ کمر کے بل سوتے ہیں یا پیٹ کے بل۔ بلکہ سوال یہ ہے کہ آپ کس کروٹ سوتے ہیں۔ تیزابیت کے دوران گیسٹرک جوسز آپ کے معدے سے اوپر آ جاتے ہیں جس سے چھاتی میں جلن محسوس ہوتی ہے۔ بعض اوقات ڈاکٹر نیچے تکیے رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ اس درد کو دور کیا جا سکے۔
اگر گیسٹرو اویسوفیگل ریفلکس بار بار ہو تو اس کے شدید نقصانات ہو سکتے ہیں۔ یہ غیر واضح ہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے مگر ایک امکان یہ ہے کہ بائیں جانب کروٹ لے کر سونے سے گیسٹرک ایسڈ کی سطح نیچے رہتی ہے جبکہ دائیں جانب کروٹ سے گلے کی نالی تیزاب کو اوپر دھکیل دیتی ہے۔
تو اگر آپ کی چھاتی میں جلن محسوس ہوتی ہے تو بائیں جانب کروٹ لے کر سونا بہتر ہے۔
Getty Imagesمگر ان لوگوں کا کیا جو پیٹ کے بل سوتے ہیں؟
ایک تحقیق کے مطابق اس سے جبڑے میں تکلیف ہو سکتی ہے۔ مگر کیا تکیے پر منھ رکھنے سے چہرے پر جھریاں بھی آ سکتی ہیں؟
پلاسٹک سرجنز کے ایک گروہ نے ایستھیٹک سرجری جرنل نامی جریدے میں لکھا ہے کہ چہرے کی جلد کی حفاظت ایسے کرنی چاہیے جیسے ’سمندری کائی کسی ٹہنی سے جڑی ہوئی ہے۔‘
یعنی چہرے کی جلد کو کم سے کم دباؤ کا سامنا کرنا چاہیے اور سوتے ہوئے آپ کو کبھی منھ تکیے کے ساتھ نہیں لگانا چاہیے۔
اگر آپ کی ترجیح بہتر نیند کے لیے کمر اور گردن کی درد سے چھٹکارا نہیں بلکہ چہرے کی جلد کی حفاظت ہے تو ایک طرف کروٹ لے کر سونا بھی بہترین آپشن نہیں۔
تو ہم اس سب سے کیا اخذ کر سکتے ہیں؟ ایک جانب کروٹ لے کر سونے کے کئی فوائد ہیں۔ تاہم خراب پوزیشن سے گردن اور کمر میں درد کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ کسی ایک جانب کروٹ لینے سے تیزابیت بڑھ سکتی ہے یا کم ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کمر کے بل سوتے ہیں تو اس سے خراٹے لینے کا امکان پیدا ہوتا ہے تاہم اس کا ہر کسی پر مختلف اثر ہوتا ہے۔ یوں کچھ لوگوں کے لیے یہ سونے کے لیے بہترین پوزیشن ہو سکتی ہے۔
سونے کے لیے نئی پوزیشن آزماتے رہنا چاہیے اور یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کون سی پوزیشن آپ کی نیند میں خلل پیدا کرتی ہے۔
مگر خیال رہے کہ کہیں آپ مختلف پوزیشنز کی فکر میں پوری رات جاگتے نہ رہ جائیں!