سائنسدان قدرت کی نامعلوم پانچویں قوت کو ثابت کرنے کے قریب

بی بی سی اردو  |  Aug 13, 2023

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ وہ قدرت میں ایک نئی پانچویں قوت کی ممکنہ موجودگی کو دریافت کرنے کے قریب ہیں۔

سائنسدانوں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ ’میووانز‘ کے نام سے پہچانے جانے والے ذیلی جوہری ذرات اُس طریقے سے برتاؤ نہیں کر رہے ہیں جس کی پیشگوئی سب اٹامک فزکس میں فی الوقت رائج نظریے میں کی گئی ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کوئی نامعلوم قوت ان میووانز پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

اگرچہ ان نتائج کی تصدیق کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہو گی تاہم اگر اس نامعلوم قوت کی موجودگی کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ فزکس کی دنیا میں ایک انقلاب کا آغاز ہو گا۔

اب تک ہمارا جن قدرتی قوتوں سے واسطہ پڑتا ہے ان کی تعداد چار ہے: کشش ثقل، الیکٹرومگنٹزم (برقی مقناطیسیت)، طاقتور قوت اور کمزور قوت۔ سائنسدانوں کے مطابق کائنات میں تمام اشیا اور ذرات کیسے ایک دوسرے سے برتاؤ اور حرکت کرتے ہیں اس کا تعلق ان ہی چار قوتوں پر ہے۔

فرمی لیب میں پہلی بار سنہ 2021 میں قدرت کی اس پانچویں قوت کی موجودگی کی بات کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ماہرین نے مزید معلومات حاصل کی جن کی روشنی میں اس نئی قوت کی موجودگی کا امکان مزید پیدا ہوا۔

فرمی لیب کے ایک سینیئر سائنسدان ڈاکٹر برینڈن کیسی کا کہنا ہے ’ہم ایک انجان علاقے میں جا رہے ہیں، ہم (پیمائش) کا تعین اس سے بہتر درستی کے ساتھ کر رہے ہیں جتنا یہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ دو سال میں ان کے پاس مزید ڈیٹا آنے کے بعد وہ اپنے مقاصد حاصل کر سکیں گے۔

میووانز نامی ذرات پر جی مائنس ٹو نامی تجربہ کیا جاتا ہے جس میں ان ذرات کو تقریباً روشنی کی رفتار سے ایک دائرے میں گھمایا جاتا ہے۔ اس دوران ماہرین نے دیکھا کہ ان ذرات کی حرکت اس طرح نہیں تھی جو فزکس کے اصولوں کے تحت ہونی چاہیے۔

اب تک جو فزکس کا سٹینڈرڈ ماڈل ہے اس کے مطابق دنیا میں ہر چیز ایٹم سے بنی ہے اور یہ ایٹم مزید چھوٹے ذرات سے بنے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر جب حرکت کرتے ہیں تو قدرت میں پائی جانی والی چار قوتیں بنتی ہیں۔

اور یہ قوتیں کس طرح کام کرتی ہیں اس پر پچاس سال سے ایک اتفاق ہے۔

اگر یہ ثابت ہوا کہ میووانز کی حرکت پر کوئی نامعلوم قوت اثر انداز ہو رہی ہے تو ماہرین کے مطابق یہ بات کسی انقلابی پیشرفت سے کم نہیں ہو گی۔

تاہم ماہرین جانتے ہیں کہ کائنات میں ایسی قوتیں موجود ہیں جن کی فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل کے تحت وضاحت نہیں کی جا سکتی اور اس معمے کو سٹینڈرڈ ماڈل سے ماورا فزکس بھی کہا جاتا ہے۔

ان میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ بگ بینگ سے کائنات کے وجود میں آنے کے وقت سے کہکشاؤں کے ایک دوسرے سے دور جانے کا عمل سست ہونے کی بجائے مسلسل تیز ہوا ہے۔ سائنسدان کہتے ہیں اس عمل کی وجہ نامعلوم قوت ہے جسے ’تاریک توانائی‘ کہا جاتا ہے۔

انسانی معلومات کے مطابق کہکشاؤں کے اپنے مرکز کے گرد گھومنے کی رفتار جتنی ہونی چاہیے اس سے تیز ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ ’تاریک مادہ‘ ہے جو سٹینڈرڈ ماڈل کا حصہ نہیں ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More