گرمی سے بچنے کے لیے کیسے کپڑے پہنیں، کیا یہ ہم عرب بدوؤں سے سیکھ سکتے ہیں؟‎

بی بی سی اردو  |  Aug 12, 2023

Getty Images

آب و ہوا کیسی ہی ہے خشک ہے یا مرطوب؟ ایسے میں یہ طے کرنا انتہائی اہم ہو جاتا ہے کہ ہمار لباس کیسا ہو۔

اب جبکہ دنیا شدید گرمی کی لہر سے دوچار ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی بدولت روز بروز گرم موسم معمول بنتا جا رہا ہے اس لیے ہم جو لباس پہنتے ہیں اس کا ہمارے لیے ٹھنڈا رہنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

محققین کے مطابق مناسب کپڑے پہننے سے ایئر کنڈیشننگ کو دو ڈگری تک بڑھانا ممکن ہے، جس سے طویل مدت میں کافی توانائی کی بچت ہوگی اور اس کے نتیجے میں پیسے کی بچت اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج دونوں میں کمی واقع ہوگی۔

تو پھر ہم کیسا لباس پہنیں کہ ہم قدرے ٹھنڈا محسوس کریں؟

رنگ اور ڈیزائن

جب رنگ کی بات آتی ہے تو زیادہ تر لوگ گرمیوں میں سفید پہننا پسند کرتے ہیں، کیونکہ سفید رنگ سورج کی کرنوں کو منعکس کرتا ہے جبکہ سیاہ رنگ اس کے برعکس روشنی کو جذب کرتا ہے۔

تاہم جب ہم لباس کے دبیز اور جسم پر فٹ ہونے کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ نظریہ قدرے پیچیدہ ہو جاتا ہے، کیونکہ گرمی صرف سورج سے نہیں آتی بلکہ یہ ہمارے جسم سے بھی نکلتی ہے۔ جب ہمارے جسم کی گرمی سفید لباس سے ٹکراتی ہے، تو یہ منعکس ہو کر ہم پر واپس چلی آتی ہے۔

سنہ 1980 کی دہائی میں جزیرہ نما عرب، مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کےریگستانوں میں آباد بدوؤں کے رہن سہن اور لباس کا مطالعہ کیا گیا۔ مطالعے میں یہ پایا گيا کہ خواہ وہ قبائلی سیاہ لباس پہنیں یا سفید ان میں گرمی ایک سی لگتی ہے۔

Getty Imagesلباس کے اتنخاب میں رنگ اور ڈیزائن بہت اہمیت کے حامل ہیںیہ کیسے ممکن ہے؟

سیاہ رنگ کے کپڑے گرمی کا ایک بہتر ریڈی ایٹر ہیں، یعنی وہ جسم سے نکلنے والی گرمی کو جذب کرتے ہیں۔ اس لیے یہ آپ کے جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

بدو یا اعرابیوں کا راز ڈھیلا ڈھالا سیاہ لباس پہننا ہے، خاص طور پر اگر ہوا تیز ہو۔ ڈھیلے سیاہ لباس کپڑے اور جلد کے درمیان کی جگہ کو گرم کرتے ہیں اور اس طرح وہ کسی چمنی کی طرح ہوا کو اوپر کی جانب بھیجتے ہیں اور اس کی وجہ سے پہنے والے کو ٹھنڈک سے راحت محسوس ہوتی ہے۔

مطالعہ کے نتیجے میں یہ کہا گيا ہے کہ صحرائی گرمی میں بدوؤں کو سیاہ اور سفید دونوں لباس میں یکساں گرمی محسوس ہوتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 'کالے لباس سے جذب ہونے والی باہر کی اضافی حرارت جلد تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے۔'

لہٰذا لباس کا مناسب یا فٹ ہونا دراصل رنگ سے زیادہ اہم ہے۔ لیکن اگر آپ تنگ یا چست لباس پہننا چاہتے ہیں تو پھر آپ سفید ہی کو منتخب کریں۔

بنائی والے کپڑے یعنی دو دھاری والے یا پک یعنی ریشم یا ریان کے کپڑے جن کا سپورٹس پولو شرٹس میں استعمال ہوتا ہے آپ کی جلد سے چپکے رہنے کے بجائے ان سے علیحدہ رہتے ہیں۔

کپڑے کا میٹیرئل یا مادہ اہمیت کا حامل ہے

سٹائلسٹ اور فیشن کی مصنف ہیدر نیوبرگر کہتی ہیں: 'آپ کے فیبرک (کپڑے) کا انتخاب بہت اہم ہے۔ اگر آپ نے بڑے سائز کا ڈینم جمپ سوٹ پہنا ہوا ہے تو آپ گاز (جالی دار سوتی یا ریشمی کپڑے) یا شفان سے بنے زیادہ تنگ لباس میں ملبوس اپنے دوست سے کہیں زیادہ گرمی محسوس کریں گے۔'

جب فٹ یا چست لباس پہننے کی بات آتی ہے تو سوتی اور ریشم کے ہلکے بُنے ہوئے کپڑے عام طور پرڈھیلے طریقے سے بنے ہوئے کپڑے سے بہتر ہوتے ہیں۔ یہ خاص طور پر مرطوب موسم میں اچھا ہے، خشک گرمی میں فتیلے والا کپڑا ہی بہتر ہو گا جو آپ کے پسینے کو جذب کر لے گا اور پھر پسینہ گرمی میں بخارات بن کر اڑ جائے گا۔

لیکن جب موسم مرطوب اور گرم دونوں ہو تو آپ کے آس پاس کی ہوا پہلے سے ہی پانی کے بخارات سے سیر ہو گی یعنی آپ کے جو کپڑے پسینے سے بھیگے ہوئے ہیں انھیں کہیں جانے کا موقع نہیں ہو گا۔

ساؤتھ ایسٹرن لوزیانا یونیورسٹی میں فزکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر رھیٹ ایلن کہتے ہیں: 'کپڑوں کے معاملے میں بہتر یہ ہے کہ وہ ایسے مواد سے بنے ہوں جن سے پانی کے بخارات گزر سکیں تاکہ یہ پسینے کے بخارات کو نہ روکیں۔ کھیلوں پر مبنی کچھ نئے مواد ایسا کرتے ہیں۔ کاٹن اس معاملے اتنا اچھا کام نہیں کرتا ہے۔'

Getty Imagesکھلے جسم رہنا بھی ایک آپشن ہےتمام کپڑے جسم سے نکلنے والی گرمی کو روکتے ہیں

تمام ٹیکسٹائل کسی حد تک جسم کی جانب سے چھوڑی جانے والی انفراریڈ شعاعوں کو روکتے ہیں، جو ہمیں سرد موسم میں گرم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ لیکن گرم دنوں میں یہ مثالی نہیں ہے اور اس لیے ایسے کپڑے پہنے جائيں جو سانس لینے کے قابل ہوں۔

غیر کوٹیڈ کاٹن، لینن، نائلن اور پالیسٹر سبھی کو کسی حد تک سانس لینے والے کپڑے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، یعنی وہ پسینے اور گرمی کو مواد سے باہر نکلنے کی اجازت دیتے ہیں۔ وہ بافت یا فتیلے والے کپڑے سے مختلف ہیں، جو آپ کے جسم سے فعال طور پر پانی کھینچتے ہیں۔

کپاس اور پالیسٹر خود سے ٹکرانے والے زیادہ تر، تقریبا 99 فیصد تک، انفراریڈ کو جذب اور منعکس کرتے ہیں۔

یعنی وہ اکثر انفراریڈ تصویروں میں سفید دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن یہ مواد 30-40 فیصد تک نظر آنے والی روشنی کو گزرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کے مطابق یہ مجموعہ جسم کو زیادہ تیزی سے گرم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

صحارا کے مخصوص ’نیلے‘ روایتی لباس جن کی اہمیت بدلتے دور کے باوجود قائم و دائم ہے

بادگیر: وہ طرزِ تعمیر جو بجلی کا خرچ 90 فیصد تک کم کر سکتا ہے

لیکن جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے دوسرے طریقے جیسے پسینہ بھی اپنا ایک کردار ادا کرتا ہے۔ کاٹن نمی جذب کرتا ہے لیکن یہ جلدی خشک نہیں ہوتا، اس لیے اگر آپ کو بہت زیادہ پسینہ آ رہا ہے تو آپ کے کپڑے گیلے رہیں گے، جس سے وہ کم آرام دہ ہوں گے۔ لینن بڑے پیمانے پر پہنا جاتا ہے کیونکہ اس کے بڑے ریشوں کی وجہ سے اس میں سانس لینے کی بہترین صلاحیت ہے، لیکن کاٹن کی طرح ہی یہ خشک ہونے میں سست ہے۔ میرینو اون بیرونی ملک کے شائقین کے لیے ایک مقبول انتخاب رہا ہے کیونکہ یہ سانس لینے کے قابل ہے اور بو کے بغیر نمی کو ختم کرتا ہے۔

نائیلون اور پالیسٹر زیادہ تر فعال لباس میں استعمال ہوتے ہیں کیونکہ وہ نمی کو ختم کرتے ہیں اور جلدی سوکھتے ہیں۔ لیکن اس میں بو برقرار رہتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نائلن میں نمی جذب کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے اور پالیسٹر کے مقابلے میں بہتر صلاحیت ہوتی ہے، لیکن اسے خشک ہونے میں دیر لگتی ہے۔

نائلن اور پالیسٹر جیسے مصنوعی ریشے گیلے ہونے پر بے چینی محسوس کرا سکتے ہیں، اور ایک تحقیق میں بانس سے بنے کپڑے پہننے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے، جو گرمی کا کم موصل ہے، اور انتہائی آرام دہ ہوتا ہے۔

لیسٹر شائر، برطانیہ میں لافبرو یونیورسٹی میں ماحولیاتی فزیالوجی اور ایرگونومکس کے پروفیسر جارج ہیوینتھ کہتے ہیں کہ اگر آپ واقعی ٹھنڈا رہنا چاہتے ہیں، تو جہاں تک ممکن اور مناسب ہو مکمل طور پر کپڑے اتار دیں۔ کپڑے آپ کی جلد کو جلنے سے بچاتے ہیں، لیکن ننگا رہنا ٹھنڈا رہنے کے لیے بہتر ہے۔ آپ جتنے کم کپڑے پہنیں گے آپ کی جلد اور ہوا کے درمیان بخارات کے تبادلے کا اتنا ہی زیادہ موقع ہوگا۔ بہر حال آپ کی جلد کو یو وی شعاعوں سے بچانا زیادہ ضروری ہے۔

لیکن اس کے متبادل نئے مواد اور کپڑے ہو سکتے ہیں جو جسم کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کریں گے۔

نئی سائنس

نائیکی اور ایڈیڈاس جیسی سپورٹس کمپنیاں سمارٹ فیبرکس ڈیزائن کرنے میں لاکھوں کی سرمایہ کاری کرتی ہیں، اور سائنس دان یہ تحقیق کرنے کے لیے وسائل بھی لگا رہے ہیں کہ کون سے کپڑے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہتر ہیں۔ ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے حرارت کو جسم سے زیادہ مؤثر طریقے سے خارج ہونے کی اجازت دینے کے لیے ایک اہم توازن کی دریافت کی ہے جو ایک ایسا مواد ہے جو نظر آنے والی روشنی کے لیے مبہم ہے اور سورج کی روشنی کو جذب کرنے کے بجائے منعکس کرتا ہے۔ لیکن یہ انفراریڈ کے معاملے میں شفاف ہوتا ہے اور گرمی کو قابو کرنے کے بجائے جسم سے باہر جانے دیتا ہے۔ انھوں نے دیکھا کہ نائلن اور پالیسٹر ریشوں کو تقریبا ایک مائکرو میٹر قطر کا پتلا بنانے سے اور انھیں 30 مائکرو میٹر موٹے سوت میں بُننے سے پہننے والے کو زیادہ آرام دہ درجہ حرارت برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

امریکہ میں میری لینڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کوٹنگز کے ساتھ مصنوعی ریشے بھی تیار کیے جو درحقیقت بیرونی حالات کے جواب میں اپنی ساخت کو تبدیل کرتے ہیں۔ یہ درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ہی زیادہ گرمی باہر پھینکتے ہیں۔ یہ ہم آہنگ ہونے والا دھاگہ پھیلتا اور سکڑتا ہے، ریشوں کے درمیان جگہ بدلتا ہے۔ وسیع فاصلہ ٹیکسٹائل کو سانس لینے کی اجازت دیتا ہے، جس سے گرمی باہر نکلتی ہے تاکہ پہننے والا ٹھنڈا ہو سکے۔

ایک اور گروپ نے سٹرپس والے لباس کے ساتھ تجربہ کیا جو چپٹا ہوتا ہے اور مڑتا ہے جس سے جسم کو دو سینٹی گریڈ سے زیادہ ٹھنڈا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ گرم موسم میں سٹرپس ہوا کی طرف جھکتی ہیں اور جسم سے گرمی کو دور کرتی ہیں۔ دوسری ٹیمیں 'فیز چینج' مواد کی تلاش کر رہی ہیں جن میں کیپسول یا مواد کے ریشے شامل ہوتے ہیں جو گرم ہونے کے ساتھ پگھل جاتے ہیں تاکہ اضافی گرمی کو جذب کرنے میں مدد کریں۔

بھیگنا یا گیلا ہونا

الین کہتے ہیں کہ گرمی میں جب ٹھنڈا رہنے کی بات آتی ہے تو بہترین طریقہ کار گیلا کپڑا پہننا ہے۔ پانی کو بخارات بننے کے لیے حرارت کی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، اور جیسا کہ یہ مائع سے گیس میں منتقل ہوتا ہے، یہ آپ کے جسم سے آنے والی حرارت کو استعمال کرتا ہے، آپ کی جلد کو ٹھنڈا کرتا ہے اور آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم کرتا ہے۔

تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ٹھنڈا رہنے کے لیے لباس کا انتخاب صرف سفید ٹی شرٹ ٹانگ لینے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ لیکن صحیح تانے بانے یا بنائی والے لباس، مناسب فٹ اور جب ممکن ہو تو گیلے کپڑے پارے کے گرم ہونے پر درجہ حرارت کو نیچے رکھنے میں آپ کی مدد کرتے ہیں اور ایئر کنڈیشننگ میں بھی بچت کرتے ہی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More