قیدی سورج دیکھنے کو ترس جاتے ہیں ۔۔ دہشت کی علامت اٹک جیل ۔۔ اہم اور سنسنی خیز معلومات

ہماری ویب  |  Aug 09, 2023

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل کی ’سی کلاس‘ میں رکھا گیا ہے، شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی زندگی کو خطرات کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

اٹک جیل میں قیدی سورج دیکھنے کو ترس جاتے ہیں، کب دن چڑھا کب رات ہوئی، اٹک جیل کے قیدیوں کیلئے دن اور رات ایک جیسے اذیت ناک ہوتے ہیں۔

عمران خان کو اڈیالہ کے بجائے اٹک جیل میں کیوں رکھا گیا۔۔ اٹک جیل کس وجہ سے زیادہ مشہور ہے اور اے، بی، سی کلاس کا مطلب کیا ہے، ہم آپ کو بتائیں گے۔

آپ کو سب سے پہلے اٹک جیل کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں لیکن اس سے پہلے آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ عمران خان کو کیوں اور کیسے اڈیالہ کے بجائے اٹک منتقل کیا گیا۔

ہفتے کے روز توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد عمران خان کو راولپنڈی کی مشہور اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی اطلاعات تھیں جس کی وجہ سے پورے ملک کا میڈیا اڈیالہ جیل کی طرف نظریں جمائے بیٹھا تھا لیکن پنجاب حکومت نے احتجاج اور ردعمل سے بچنے کیلئے بغیر کسی کو بتائے خاموشی سے عمران خان کو اڈیالہ منتقل کردیا۔

اٹک جیل کے بارے میں جاننے سے پہلے جیل میں اے۔۔ بی۔۔ اور سی کلاس کے بارے میں آپ کو بتائیں تو جیل مینوئل کے مطابق جن قیدیوں کو اے کلاس دی جاتی ہے انھیں رہائش کے لیے دو کمروں کی الگ بیرک دی جاتی ہے جس کے ایک کمرے کا سائز نو بائے 12 فٹ یعنی لمبائی نو فٹ اور چوڑائی 12 فٹ ہوتا ہے۔

قیدی کے لیے بیڈ، ایئرکنڈیشن، فریج اور ٹی وی کے علاوہ الگ سے باورچی خانہ بھی شامل ہوتا ہے۔اے کلاس کے قیدی کو جیل کا کھانا کھانے کی بجائے اپنی پسند کا کھانا پکانے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اے کلاس میں رہنے والے قیدی کو دو مشقتی یعنی کام کرنے والے بھی دیے جاتے ہیں۔

جن قیدیوں کو بی کلاس دی جاتی ہے ان کو ایک الگ سے کمرہ اور ایک مشقتی دیا جاتا ہے ،اگر جیل سپرنٹنڈنٹ چاہیے تو مشقتیوں کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو بھی کر سکتا ہے۔

سی کیٹیگری جیل میں عام قیدیوں کے لیے ہوتی ہے جنھیں نہ تو گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی سہولیات میسر ہوتی ہیں جن کا تعلق اس کی تعلیم یا عہدے کی مناسبت سے ہو۔

کسی سیاسی قیدی کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر سی کلاس میں بھی عام قیدیوں کے ساتھ نہیں بلکہ الگ کوٹھری میں رکھا جاتا ہے۔

اب آپ کو اٹک جیل کے بارے میں بتاتے ہیں، 16ویں صدی میں مغل بادشاہ اکبرِ اعظم نے دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر ایک قلعہ تعمیر کرایا جس کا نام اٹک قلعہ رکھا تھا جو آج اٹک جیل کے نام سے مشہور ہے۔

اسی قلعے میں سابق فوجی صدر ضیاالحق کے خلاف مبینہ طور پر بغاوت کے مقدمے سمیت بینظیر بھٹو کے خلاف مبینہ سازش کرنے والوں کے خلاف مقدمات چلائے گئے۔

اٹک جیل کے قیدیوں کو ہفتوں ہفتوں سورج دیکھنا نصیب نہیں ہوتا،نواز شریف جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری بھی طویل عرصے تک یہیں قید رہے۔رواں برس فروری میں شاہ محمود قریشی کو ایک مہینے کے لیے اٹک جیل بھیجا گیا تھا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور ایفیڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے حنیف عباسی بھی کچھ عرصہ اس جیل میں قید رہ چکے ہیں۔شیخ رشید، فارق ستار، سید عطاءاللہ شاہ بخاری، مولانا اعظم طارق، مفتی کفایت اللہ، مولانا نواب الحسن، مولانا نصیر الدین بھی اٹک جیل کے مہمان بن چکے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More