چھپ شورو: ہنزہ کا صحت بخش ’دیسی پیزا‘ جو ایک قدیم روایت کا امین ہے

بی بی سی اردو  |  Aug 08, 2023

دو روٹیوں کو انتہائی نفاست سے دباتے ہوئے شیف لال شہزادی کہتی ہیں ’آپ اس میں بھرنے کے لیے کسی بھی قسم کا گوشت استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ یاک کا۔‘

ان کے ہاتھ خوبصورتی سے کام کر رہے تھے وہ قیمے کو آٹے کی تہوں میں بند کر رہیں تھیں اور انھیں دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ ’آٹو موڈ‘ پر ہیں۔

پہاڑی بیل (یاک) کا گوشت کھانے کا تصور کرتے ہی میرا منھ کھلا کا کھلا رہ گیا اور ایسا لگ رہا تھا کہ میری آنکھیں باہر نکلنے والی ہیں۔ میری یہ حالت دیکھ کر شہزادی نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ کہا ’یا پھر مرغی کا۔‘

پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے علاقے کریم آباد میں لال شہزادی 700 سال پرانے بلتت قلعے کے قریب ’ہنزہ فوڈ پویلین‘ کے نام سے ایک کھانے کی دکان چلاتی ہیں۔ التر گلیشیئر کے پہاڑوں اور پرانے بلتت قلعے کے خوبصورت پس منظر میں لال شہزادی مقامی لوگوں اور سیاحوں کو ’گیالنگ‘ (گندم کے آٹے سے بنے کریپس)، خوبانی کا سوپ اور خشک خوبانی سے بنے جوس پیش کرتی ہیں۔

لال شہزادی کو ’ہنزہ کی سوپر ویمن‘ کہا جاتا ہے۔ وہ مقامی اجزا اور خالص مصالحے استعمال کر کے وادی ہنزہ کے معروف علاقائی کھانے بناتی ہیں۔

ان سب کھانوں میں سے شاید سب سے مشہور اور منفرد ’چھپ شورو‘ ہے۔ یہ ڈش گلگت بلتستان کے علاقے کی نمائندگی کرتی ہے۔ چاہے راکاپوشی کے پہاڑ کے قریب کوئی ڈھابہ ہو، کوئی مارکیٹ میں ہو یا کسی کا گھر ہو۔۔۔ آپ کو چھپ شورو ہر جگہ ملے گا۔

بروشسکی زبان میں ’چھپ‘ کا مطلب ہے گوشت، ’گنشو‘ کا مطلب پیاز اور ’شورو` کا مطلب روٹی ہے۔ کچھ ’میٹ پائے‘ جیسی اور کچھ کچھ پراٹھے سے ملتی جلتی یہ ڈش ہنزہ کی عالمی شہرت یافتہ مہمان نوازی سے منسلک ہے۔ مقامی افراد سیاحوں کی یاک کے نمکین دودھ اور چھپ شورو جیسی ڈش کے ساتھ تواضع کرتے ہیں۔

لال شہزادی کہتی ہیں ’یہ ہمارا مقامی اور صحت بخش پیزا ہے۔‘

لال شہزادی نفاست اور مہارت سے بنائے گئے چھپ شورو کو پیش کرتے ہوئے بہت فخر محسوس کرتی ہیں۔ لال شہزادی کو چھپ شورو بناتے ہوئے دیکھنا ایسا ہی ہے جیسے کسی فنکار کو اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا اور لال شہزادی اس کو بنانے کے عمل کے ہر سیکنڈ سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔

وہ صرف کھانا پیش نہیں کرتیں بلکہ وہ اپنے خوبصورت علاقے کی تاریخ بتا رہی ہوتی ہیں۔

شہزادی بتاتی ہیں کہ روایتی طور پر گھروں میں چھپ شورو کو پتھر کے تندور میں پکاتے تھے۔ اس عمل میں تین گھنٹے تک لگ جاتے تھے۔ جیسے جیسے آبادی یا خاندانوں کا سائز بڑھتا گیاتو اس ڈش کی کی طلب میں اضافہ ہوا جس کے بعد تندور کے بجائے توے پر آگ کے اوپر چھوٹے چھپ شورو بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ یہ ایک ایسی روایت ہے جسے لال شہزادی نے آج بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔

سب سے پہلے وہ بیلنے کے ساتھ دو روٹیوں کو رول کرتی ہیں۔ آٹے کے بارے میں وہ سمجھاتی ہیں ’میں اپنی زمین سے ہول ویٹ، گندم یا باجرے کا آٹا استعمال کرتی ہوں۔‘

اس کے بعد انھوں نے پیاز، لہسن، زیرہ، دھنیا، پودینہ، زعفران، ہری مرچ اور کٹے ہوئے گوشت سے بنے ہوئے ہلکے سے مسالہ دار فلنگ کو ایک روٹی پر تھپتھپا دیا۔

پھر وہ دوسری روٹی کو اس کے اوپر لگا دیتی ہیں۔ دوسری روٹی کے کناروں کو وہ گھماتے اور موڑتے ہوئے ایک پائی کرسٹ جیسا بارڈر بناتی ہیں جو نہ صرف گوشت کو اندر رکھنے میں مدد کرتا ہے بلکہ یہ چھاپ شورو کو ایک منفرد مزا بھی دیتا ہے۔

لال شہزادی نے ایک بڑے مستطیل (ریکٹینگل) لکڑی کے چمچے کو چھاپ شورو کو فلیٹ رکھنے کے لیے اس کے اوپر رکھتی ہیں جب کے اس کا نچلا حصہ کم گہرائی والے پین میں فرائی ہوتا ہے۔ اس پین میں چھاپ شورو کو میٹھا اور گری دار ذائقہ دینے کے لیے خوبانی اور اخروٹ کا تیل ڈالا جاتا ہے۔

وہ کہتی ہیں ’میں (خوبانی) کے بیج کے اندر موجود بادام اور اپنے باغات سے اخروٹ کا تیل نکالتی ہوں۔‘

لال شہزادی کے عمل کا ہر قدم ایک قابل فخر دستکاری کو ظاہر کرتا ہے۔ اس پر دیہاتی زندگی کا اثر ہے۔

شہزادی نے کہا ’میں اپنے مصالحوں کو بھی ہاتھ سے پیستی ہوں، اور اس بات کو یقینی بناتی ہوں کہ مقامی طور پر پالی ہوئی مرغی، بکرے یا یاک کا گوشت استعمال ہو۔‘

اس ڈش کی کئی مختلف اقسام ہیں۔ لال شہزادی جیسی کچھ شیف پہلے سے پکے ہوئے گوشت کا استعمال بھی کرتی ہیں جبکہ اسے بنانے والے چند شیف گوشت کو پہلے سے میرینیٹ کر کے رکھتے ہیں اور بعد میں اسے آٹے کے ساتھ ہی پکاتے ہیں۔

اگر چھاپ شورو پر کوئی تیل استعمال نہیں کیا جائے تو وہ نان کی طرح کا بن جاتا ہے جبکہ اگر تیل استعمال کیا جائے تو روٹی پک کر کرکرا اور سنہرا ہو جاتا ہے۔

شہزادی اسے پیزے کی طرح کاٹتی ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اس کے اوپر والی روٹی کو توڑ کر اندر موجود گوشت کے نوالے بناتے ہیں اور انھیں کھا کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More