توشہ خان کیس کی سماعت: ’عمران خان کو کہا تھا وکیل آپ کے ساتھ مخلص نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Aug 04, 2023

توشہ خانہ سے بطور وزیر اعظم حاصل کیے گئے تحائف کو مارکیٹ میں بیچنے اور پھر انھیں اپنے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کر رہے ہیں۔

گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا تھا کہ چار اگست بروز جمعہ وہ اس پر حتمی دلائل طلب کریں گے، جس کے بعد وہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔

جمعے کو جب توشہ خانہ کے مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن اور عمران خان کے وکلا کو بھی اس بات کا یقین تھا کہ مقامی عدالت کے جج ایسا ہی کریں گے اور اگر عمران خان کے وکلا نے دلائل نہ بھی دیے تو جج ان کا حق دلائل ختم کر کے فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے عمران خان کے وکلا کی بظاہر یہ حکمت عملی سامنے آئی کہ جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ان کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک تاخیری حربے استعمال کیے جائیں اور کوئی بھی دلائل نہیں دے گا۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کی وکلا ٹیم میں شامل نیاز اللہ نیازی جو کہ اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے ہیں، کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی لیگل ٹیم کے سربراہ خواجہ حارث کہاں ہیں، جس پر انھیں بتایا گیا کہ وہ اس وقت سپریم کورٹ میں ہیں۔

جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ نے توشہ خانہ سے متعلق عدالتی کارروائی روکنے کے بارے میں کوئی حکم امتناعی جاری کیا، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ خواجہ حارث کی طرف سے درخواست واپس لینے پر سپریم کورٹ نے درخواست کو نمٹا دیا ہے۔

اس پیشرفت کے بعد عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم میں شامل نیاز اللہ نیازی کو کہا کہ اگر خواجہ حارث نہیں آئے تو پھر آپ ہی دلائل دے دیں، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ ’ہم کہاں بھاگے جا رہے ہیں اور میں پہلے کبھی دلائل سے بھاگا ہوں۔‘

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر وہ دلائل سے نہیں بھاگ رہے تو پھر دلائل دیں۔ جس پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ میں دلائل دینے کا مجاز نہیں کیونکہ خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر سابق وزیر اعظم کے وکیل ہیں۔

ایڈیشنل سیشن جج نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ مجاذ نہیں تو پھر میں اس مقدمے میں عدالت میں کیوں پیش ہو رہے ہیں؟

عدالت کے یہ ریمارکس سن کر نیاز اللہ نیازی کو اپنی ہتک محسوس ہوئی اورانھوں نے کہا کہ میں ایسا نہیں کروں گا جیسا ماضی قریب میں ہوتا رہا، اس پر ایڈیشنل سیشن جج نے جواب دیا کہ پہلی مرتبہ تو معافی دے دی تھی، اب دوبارہ معافی نہیں ملے گی۔

نیاز اللہ نیازی نے جواب دیا کہ ’میں بھی عدالت کا افسر ہوں، بدلہ لے سکتا ہوں۔‘

واضح رہے کہ چند روز قبل توشہ خانہ مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کی وکلا ٹیم میں شامل وکلا نے اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کو کمرہ عدالت میں برا بھلا کہا تھا، جس پر عدالت نے ان وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس نے مجھے برا بھلا کہنا یا گالیاں دینی ہیں یا دی ہیں تو وہ مجھے اپنا نام لکھوا دیں لیکن کوئی بھی وکیل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اپنا لکھوایا۔

اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج اور اسلام آباد کے سابق ایڈووکیٹ جنرل کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جب پولیس کی نفری کمرہ عدالت میں پہنچی تو نیاز اللہ نیازی اور ان کے حامی وکلاکمرہ عدالت سے چلے گئے۔

ایڈشنل سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ ’عمران خان کو کہا تھا کہ وکیل ان کے ساتھ مخلص نہیں۔‘

عمران خان کے وکلا کی طرف سے دلائل نہ دینے پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو دلائل دینے کو کہا جنھوں نے سابق وزیر اعظم کی طرف سے توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف کو کم قیمت پر مارکیٹ میںفروخت کرنے اور پھر انھیں اپنے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا ذکر تو کیا ہی کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے عمران خان کی طرف سے گوشواروں میں ظاہر کیے گئے اثاثوں میں اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ سابق وزیر اعظمنے الیکشن کمیشن میں جو گذشتہ چار سال کے مالیاتی گوشوارے داخل کروائے ہیں اس میں وہ اپنی چار بکریوں کا ذکر کرنا نہیں بھولے جن کی مالیت عمران خان کے بقول دو لاکھ روپے ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سماعت کے دوران ایک مرتبہ پھر وقفہ کر دیا اورعمران خان کے وکلا کو کہا کہ اگر ساڑھے تین بجے تک دلائل نہ دیے تو وہ ان کا حق دلائل ختم کر دیں گے اور فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔

اسی دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی طرف سے دائر کی گئیں درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا، جس میں عمران خان کی جانب سے اس مقدمے کی سماعت کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس عدالتی فیصلے کے بعد بیرسٹر گوہر جو جوڈیشل کمپلکس میں موجود ہونے کے باوجود پہلے عدالت میں پیش نہیں ہو رہے تھے، وہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ انھیں عدالت پر اعتماد ہے۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنیچر کو ہونے والی سماعت میں عدالت میں موجود ہوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کی اس درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں دلائل دیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر دلائل نہ دیے تو وہ ان کا حق دلائل ختم کر دیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More