’بوال‘: جھانوی کپور اور ورون دھون کی نئی فلم متنازع کیسے بنی؟

بی بی سی اردو  |  Jul 28, 2023

ایک یہودی تنظیم نے ایمازون پرائم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہولوکاسٹ کی’غیر حساس تصویر کشی‘ کرنے پر بالی وڈ فلم ’بوال‘ کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے۔

سائمن ویزنتھل سینٹر کا کہنا ہے کہ ’یہ فلم لاکھوں افراد کے مصائب اور منظّم قتل کو اغیر اہم‘ قرار دے رہی ہے۔

جس طرح اس فلم میں ہولوکاسٹ کا استعمال کیا گیا ہے انڈیا میں بہت سے لوگوں نے اس فلم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تاہم اس فلم میں کام کرنے والے اداکاروں اور ہدایتکار نے تنقید کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔

گذشتہ جمعہ کو ایمازون پرائم پر ریلیز ہونے والی اس فلم کے بعد سے سینما کے ناقدین اور ناظرین نے کچھ ایسے مناظر اور مکالموں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو مرکزی کردار کی محبت کی کہانی اور ہولوکاسٹ کے درمیان مماثلت رکھتے ہیں۔

فلم میں گیس چیمبر کے حوالے سے ایک خیالی منظر شامل ہے اور اس میں نازی رہنما ایڈولف ہٹلر اور آشوٹز ڈیتھ کیمپس کو استعاروں کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

اس فلم میں مشہور اداکار ورون دھون اور جھانوی کپور نے نوبیاہتا جوڑے کا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، جو یورپ کا سفر کرتے ہیں۔

وہ تاریخ کے استاد ہیں اور ان کا مقصد اپنے طالب علموں کو دوسری جنگ عظیم پڑھانے کے لیے انسٹاگرام ریلز بنانا ہے۔

بالی وڈ فلموں کی کارکردگی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس نے بوال کو کمرشل ہٹ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسے پہلے ہی چھ سے سات ملین مرتبہ دیکھا جا چکا ہے اور جمعرات کو پرائم ویڈیو ایپ نے اسے ’ٹاپ 10 اِن انڈیا‘ کی فہرست میں پہلے نمبر پر دکھایا ہے، لیکن جب سے اس کی ریلیز ہوئی ہے فلم غلط وجوہات کی بنا پر خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے، اسے زیادہ مثبت جائزے نہیں ملے اور ناقدین نے نشاندہی کی ہے کہ ہولوکاسٹ کی تصاویر اور مکالمے کا استعمال خراب تھا۔

ایک منظر میں انسانی لالچ کو بیان کرنے کے لیے استعارے کے طور پر ہٹلر کو استعمال کیا گیا ہے، جس میں جھانوی کپور نے جو کردار ادا کیا ہے وہ یہ کہتا ہے ’ہم سب ہٹلر کی طرح ہیں ، کیا ہم نہیں ہیں؟‘ ایک اور مثال میں وہ کہتی ہیں کہ ’ہر رشتہ ان کے آشوٹز سے گزرتا ہے‘ نازی جرمنی کے سب سے بڑے ڈیتھ کیمپ کا حوالہ تھا جہاں تقریباً دس لاکھ یہودی مارے گئے تھے۔

کیمپ میں ہونے والی ہولناکیوں کی یاد تازہ کرنے کے لیے ہیرو اور ہیروئن کو ایک گیس چیمبر کے اندر دکھایا گیا ہے، جہاں ان کے ارد گرد ایسے لوگ موجود ہیں جو چیخ رہے ہیں اوران کا دم گھٹ رہا ہے۔

منگل کے روز یہودی انسانی حقوق کی تنظیم سائمن ویزنتھل سینٹر نے بھی اس تنقید میں حصہ لیا اور اس نے ایک بیان میں کہا کہ آشوٹز کو استعارے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ’انسان کی برائی کی صلاحیت کی بدترین مثال‘ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس فلم میں یہ کہہ کر کہ ’ہر رشتہ ان کے آشوٹز سے گزرتا ہے‘، نتیش تیواری ہدایتکار نے 60 لاکھمقتول یہودیوں اور ہٹلر کی نسل کشی کے ہاتھوں متاثر ہونے والے لاکھوں دیگر متاثرہ افراد کی بے عزتی کی ہے۔ ‘

اس کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر فلم ساز کا مقصد نازی ڈیتھ کیمپ میں مبینہ طور پر ایک فینٹسی سین کی عکس بندی کر کے اپنی فلم کے لیے تشہیر حاصل کرنا تھا تو وہ اس میں کامیاب ہو گئے ہیں۔‘

بیان میں ایمازون پرائم سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ فلم کو ’مونیٹائز کرنا بند‘ کرے اور اسے فوری طور پر اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے۔

اگرچہ فلم سازوں نے ابھی تک اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن دھون نے فلم کے پروموشنل ٹور کے دوران ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ لوگ ہندی فلموں میں چھوٹی چھوٹی چیزوں پر اعتراض کرتے ہیں لیکن انگریزی فلموں کو زیادہ چھوٹ دیتے ہیں۔

ہدایتکار نتیش تیواری نے کہا تھا کہ فلموں کو ’میگنفائنگ گلاس‘ (بہت زیادہ تنقیدی نگاہ) کے ساتھ نہیں دیکھا جانا چاہیے کیونکہ اس طرح آپ کو ہر کام میں مسائل دکھائی دیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More