چین کے ’لاپتہ‘ وزیر خارجہ کے تیزی سے عروج حاصل کرنے اور پراسرار زوال کی داستان

بی بی سی اردو  |  Jul 26, 2023

چین کے وزیر خارجہ چِن گانگ کو گذشتہ روز اُن کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وہ لگ بھگ سات ماہ تک اس اہم عہدے پر تعینات رہے ہیں۔ ان کے بارے میں قیاس آرائیاں اب بھی جاری ہیں کہ انھیں کیوں ہٹایا گیا اور وہ اِن دنوں کہاں ہیں۔

چن گانگ کو اس اہم عہدے سے ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے اور اس بات کا اعلان منگل کو ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا۔

اُن کے پیشرو وانگ یی کو دوبارہ وزارت خارجہ کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

آج تک چن گانگ کی پراسرار گمشدگی پر چینی حکومت کی خاموشی نے چین اور بیرون ملک قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔

بدھ کو سوشل میڈیا ان کی اچانک برطرفی کے سوال اور قیاس آرائیوں سے بھرا ہوا تھا۔

سرکاری میڈیا نے منگل کو ایک مختصر اعلان کیا جس میں صرف اتنا کہا گیا کہ ’چین کی اعلیٰ مقننہ نے وانگ یی کو وزیر خارجہ مقرر کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔‘

اور اس اعلان نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ چینی انٹرنیٹ پر ایسے اعلیٰ عہدیدار کے بارے میں افواہوں کا گرم ہونا غیر معمولی بات ہے۔

سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے یان چونگ نے گذشتہ ہفتے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’لوگ (چینی عوام) یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا اقتدار کی جدوجہد، بدعنوانی، اختیارات اور عہدوں کے غلط استعمال اور رومانوی تعلقات کے بارے میں افواہوں میں کوئی صداقت ہے۔‘

Reutersرواں برس جون میں سابق وزیر خارجہ ایک سرکاری پروگرام میں نظر آئے تھے

اس کی عکاسی چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ویبو‘ پر سِرفہرست ہے جس پر سابق وزیر خارجہ سے متعلق سرچ کی جا رہی ہے جبکہ ان کی اہلیہ اور ان کی مبینہ محبوبہ کے بارے میں بھی مواد انٹرنیٹ پر سرچ کیا جا رہا ہے۔

چین میں سوشل میڈیا پر گذشتہ دنوں چن گانگ کے ایک خاتون ٹی وی میزبان کے ساتھ مبینہ افیئر کی افواہیں گرم نظر آئیں۔ اس خاتون کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ عمومی طور پر سوشل میڈیا پر کافی سرگرم تھیں، لیکن مبینہ افیئر کی افواہیں پھیلنے کے بعد وہ بھی اچانک ’غائب‘ ہو گئیں۔

57 سالہ سابق وزیر خارجہ کو چینی صدر شی جن پنگ کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور وہ چین کی تاریخ میں اس عہدے پر تعینات ہونے والے سب سے کم عمر سیاستدانوں میں سے ایک ہیں۔

چن گانگ کو آخری بار 25 جون کو عوامی طور پر دیکھا گیا تھا۔ چین کی حکومت کی جانب سے ان کی برطرفی کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔

وہ ایک ماہ تک اپنے سرکاری کام سے غیر حاضر رہے اور اس غیر حاضری کی وجہ ’صحت سے متعلق معاملات‘ بتائے گئے تھے۔

تاہم جب وہ چار ہفتے تک واپس نہیں آئے تو یہ قیاس آرائیاں کی جانے لگيں کہ یا تو انھیں سزا دی جا رہی ہے یا وہ اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔

صرف ایک ماہ قبل انھوں نے بیجنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی تھی کیونکہ فریقین اعلیٰ سطح پر سفارتی روابط بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فیصلے میں غلطی؟Reuters

ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹیٹیوٹ کے ڈینیئل رسل کا کہنا ہے کہ چن گانگ کا عہدے سے ہٹنا اتنا ہی غیر متوقع اور اچانک تھا جتنا کہ ان کا تیزی سے ترقی کی منازل طے کرنا۔

انھوں نے کہا: ’چونکہ دونوں باتیں چین کے رہنما سے منسوب ہیں، اس لیے اس واقعہ کو فیصلے کی ایک شرمناک غلطی کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘

مسٹر چن کا وزیر خارجہ بننا کسی ڈرامائی واقعے سے کم نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے

چین کی بدلتی خارجہ پالیسی: ’وقت کا انتظار کرو‘

بلنکن، شی ملاقات: کیا امریکہ اور چین کے تعلقات میں پیش رفت ہو پائے گی؟

امریکہ میں دو سال سے بھی کم وقت تک سفیر کے کردار میں رہنے کے بعد انھیں گذشتہ دسمبر میں وزیر خارجہ نامزد کیا گیا۔ انھیں امریکہ میں ’دو ٹوک بات کرنے اور سخت موقف‘ رکھنے والے سفارتکار کے طور شہرت حاصل تھی۔

اس سے پہلے وہ وزارت خارجہ کے ترجمان تھے اور اس دوران وہ وزیراعظم شی جن پنگ کے بیرون ملک دوروں کو منظم کرنے میں مدد کرتے تھے اور اس طرح انھیں چین کے وزیراعظم کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا۔

کونسل آن فارن ریلیشنز میں چائنا سٹڈیز کے ایک سینیئر فیلو ایان جانسن کا کہنا ہے کہ مسٹر چن کے متعلق واقعات ان ’مسائل‘ کی نشاندہی کرتے ہیں جن کا چینی وزیراعظم شی جن پنگ کو پچھلے 12 مہینوں میں سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسٹر جانسن نے کہا کہ ممکنہ طور پر اگلے سال مارچ میں نیشنل پیپلز کانگریس کی طرف سے نئے وزیر خارجہ کا اعلان کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا: ’اس سے انھیں اس بات کے لیے وقت ملے گا کہ وہ سب کی جانچ پڑتال کچھ زیادہ ہی احتیاط سے کریں اور پھر کسی اور کو اس اہم عہدے کی ذمہ داری دیں۔‘

EPAچن گانگ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں حکام کی جانب سے کوئی تفصیل نہیں دی جا رہی ہے’گمشدگی‘ کا معمہ

چن گانگ چینی حکومت کی نمائندگی کرنے والے مشہور ترین چہروں میں سے ایک رہے ہیں۔

جب وہ ایک ماہ قبل اپنے معمول کے فرائض سے غائب رہے اور انڈونیشیا میں ہونے والے ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے میں ناکام رہے تو انتہائی مختصر سرکاری وضاحت یہ دی گئی کہ انھیں صحت کے مسائل تھے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے ساتھ اُن کی 4 جولائی کی مقررہ ملاقات کو بغیر کسی وضاحت کے آگے بڑھا دیا گیا جس سے افواہوں کو مزید تقویت ملی۔

منگل کو انھیں عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں سے پہلے ان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت کی ایک ترجمان نے وہی پرانی بات دہرائی کہ انھیں اس معاملے کے بارے میںکوئی علم نہیں ہے۔ اس ضمن میں کوئی وضاحت سامنے نہ آنے کے بعد معاملہ مزید پراسرار ہونے لگا۔

مسٹر چن چینی کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں میں سے ایک ہیں جو اتنے طویل عرصے سے غیر حاضر ہیں۔

لیکن چین میں اعلیٰ شخصیات کا طویل عرصے تک عوام کی نظروں سے پوشیدہ جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ بعد میں صرف اتنا بتایا جاتا ہے کہ ان کے متعلق مجرمانہ تفتیش چل رہی تھی یا پھر وہ بغیر کسی وضاحت کے دوبارہ ظاہر ہو سکتے ہیں۔

شی جن پنگ خود 2012 میں چین کے رہنما بننے سے کچھ دنوں پہلے پندرہ دن کے لیے غائب ہو گئے تھے، جس سے ان کی صحت اور پارٹی کے اندر ممکنہ اقتدار کی جدوجہد کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔

نئے وزیر خارجہ وانگ ییReutersوانگ یی

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے نظام میں خارجہ پالیسی کا فیصلہ اعلیٰ سطح کے حکام کرتے ہیں اور اسی کے مطابق وزیر خارجہ کو اس پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔

وانگ یی ایک پیشہ ور سفارتکار رہے ہیں جنھیں جاپانی زبان بھی آتی ہے۔وہ سنہ 2013 سے 2022 تک وزیر خارجہ کے عہدے پر رہے جہاں وہ ایک بار پھر سے واپس آئے ہیں۔

وہ اس وقت جنوبی افریقہ میں برکس کی قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

69 سالہ وانگ کی از سر نو تقرری کو تجزیہ کار چین کی سفارت کاری کو مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More