ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن حمزہ خان: ’برتری ملی تو خیال آیا کہ اب جیت گیا ہوں، لیکن اسے سر پر سوار نہیں ہونے دیا‘

بی بی سی اردو  |  Jul 23, 2023

آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں کھیلے جانے والے ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن شپ کے فائنل میں حمزہ خان نے مصر کے محمد زکریا کو شکست دے کر 37 برس بعد یہ ٹرافی پاکستان کو جتوا دی ہے۔

حمزہ خان نے پہلے سیٹ میں شکست کے بعد میچ میں بہترین واپسی کرتے ہوئے محمد زکریا کو تین ایک سے شکست دی۔ اس دوران کمنٹیٹر حمزہ خان کے ٹیلنٹ کو سراہتے رہے اور ان کی جیت پر ایک کمنٹیٹر نے کہا کہ ’حمزہ خان شو میں خوش آمدید۔۔۔ آج پاکستانی سکواش کی واپسی ہوئی ہے۔‘

اس سے قبل، سنہ 1986 میں آخری بار جان شیر خان پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے جونیئر سکواش چیمپیئن بنے تھے۔ اسی سال انھوں نے آسٹریلیا کے کریس ڈٹمر اور پاکستان کے جہانگیر خان کو شکست دے کر سینیئر ورلڈ اوپن بھی جیتا تھا۔

حمزہ خان نے اس تاریخی فتح کے بعد بی بی سی اردو سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب میں 7-3 کی برتری میں تھا تو دل میں بار بار خیال آ رہا تھا کہ میں جیت گیا ہوں لیکن میں نے اس بات کو سر پر سوار نہیں کیا اور اپنا مکمل فوکس کھیل پر رکھا۔‘

حمزہ بتاتے ہیں کہ ’میں نے اس جیت کے لیے رات کو تین، تین بجے اٹھ کر ٹریننگ کی ہے اور اس کے لیے میرے بابا نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور سردی ہو یا گرمی مجھے ٹریننگ کروائی۔

’میں جب رات کوتین بجے اٹھ کر دوڑنے جاتا اور ٹریننگ کرتا تھا تو مجھے بابا مجھے ملک شیک کا گلاس بنا کے دیتے تھے۔ پھر دو گھنٹے فزیکل ٹریننگ کرتا تھا پھر ایک گھنٹہ آرام کے بعد پریکٹس کے لیے جاتا تھا۔ چھ گھنٹے میں سکواش کورٹ میں ہوتا تھا۔‘

خیال رہے کہ پاکستان 15 سال بعد سکواش کے کھیل میں کسی عالمی ٹرافی کے فائنل میں پہنچا تھا، اس سے قبل سنہ 2008 میں عامر اطلس خان نے ورلڈ جونیئر چیمپیئن شپ کا فائنل کھیلا تھا جس میں انھیں شکست ہوئی تھی۔

حمزہ نے بتایا کہ ’میری والدہ ہر نماز میں میری جیت کی دعا کر رہی تھیں اور یہی حال میرے بابا کا تھا جنھوں نے ہر لمحہ میرا حوصلہ بڑھایا۔

’مجھے بہت خوشی ہے کہ پاکستان کے لیے 37 سال بعد یہ اعزاز جیتا اور ریکارڈ توڑا۔‘

https://twitter.com/WorldSquash/status/1683006212403503104?s=20

’میرے پاس ٹورنامنٹ میں آنے کے لیے ٹکٹ کے پیسے تک نہیں ہوتے‘

حمزہ نے اپنے آئندہ کے عزائم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی تو جونیئر کا چیمپیئن بنا ہوں اور اب سینیئر چیمپین شپ جیتنا چاہتا ہوں، مگر مجھے اس کے لیے سپورٹ کی ضرورت ہے۔

حمزہ بتاتے ہیں کہ ’یہ خواب میرے دادا اور نانا کا تھا کہ میں پہلے جونیئر چیمپیئن بنوں اور پھر سینیئر، ان میں سے ایک خواب آج پورا ہوا اور دوسرے کی تکمیل کے لیے اب میں بھرپور محنت کروں گا۔‘

خیال رہے کہ اس میچ سے قبل حمزہ خان نے 81 منٹ تک جاری رہنے والے سیمی فائنل میں فرانسیسی کھلاڑی میلول سیانیمینیکو کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔

حمزہ کی ابتدائی دو صفر کی برتری کے بعد ملوان نے میچ میں واپسی کی اور مقابلہ دو دو سے برابر ہوا۔ تاہم پاکستانی سکواش کھلاڑی جم کر کھیلے اور بالآخر تین دو سے فاتح قرار پائے۔

’مستقبل کا ہدف ورلڈ چیمپیئن بننا ہے‘

17 سال کے محمد حمزہ خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے گاؤں نواں کلی سے ہے۔

کئی سال سے وہ اس پختہ ارادے سے سکواش کھیل رہے ہیں کہ انھوں نے پاکستان کو دوبارہ عالمی چیمپیئن بنانا ہے۔

انھوں نے قریب دو سال قبل ہی اپنے اس ارادے کا اظہار کر دیا تھا کہ وہ پاکستان کو ایک بار پھر سکواش کا عالمی چیمپیئن بنائیں گے۔

2020 میں برٹش جونیئر سکواش چیمپیئن بننے پر انھوں نے کہا تھا کہ ان کا ’مستقبل کا ہدف ورلڈ چیمپیئن بننا ہے۔‘

دسمبر 2021 میں وہ امریکہ میں ٹریننگ میں مصروف تھے جب انھوں نے اخبار دی نیوز کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میں ورلڈ جونیئر سکواش چیمپیئن شپ کا بے صبری سے منتظر ہوں اور مجھے یقین ہے کہ میں 36 سال کا قحط ختم کروں گا۔‘

انھوں نے امریکی شہر فلاڈیلفیا میں 2021 کے دوران یو ایس جونیئر اوپن جیتا تھا۔ حمزہ خان کے مطابق یہ مقابلہ کھیلنے کے لیے انھیں ان کے والد نے ٹکٹ خرید کر دیا تھا جو کہ سول ایوی ایشن میں ملازمت کرتے ہیں۔

فروری 2023 کے دوران نور زمان اور حمزہ خان نے چنائی میں پاکستان کو انڈیا کے خلاف ایشین جونیئر سکواش چیمپیئن شپ 2023 میں فتح دلائی تھی۔

اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ ’ہم پر دباؤ تھا، یہ ان (انڈیا) کا ہوم گراؤنڈ تھا اور ریفری بھی انھی کا تھا۔ لیکن ہم نے اس دباؤ کو سر پر سوار نہیں کیا بلکہ سکواش کی طرف توجہ رکھی اور فائنل جیت گئے۔‘

’کہیں سے کوئی انعام نہ ملا‘

حمزہ خان نے گذشتہ سال بتایا تھا کہ وہ عالمی ٹورنامنٹس کھیل کر اپنی رینکنگ بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں مگر بعض اوقات انھیں قومی سطح پر کھیلنے کے لیے اپنی رینکنگ کی قربانی دینا پڑتی ہے۔

انھوں نے بوسٹن میں اپنے ماموں شاہد زمان خان کے ساتھ ٹریننگ کی ہے جو پاکستان کے بہترین سکواش کھلاڑیوں میں سے ایک اور سابق ورلڈ نمبر 14 رہ چکے ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے ہیوسٹن میں جہانزیب خان اور مصری کوچ عمر عبدالعزیز کے ساتھ ٹریننگ کی۔

حمزہ خان نے بتایا تھا کہ انھیں امریکہ میں بہتر ٹریننگ مل رہی تھی۔ ’میں نے (وہیں رہنے کے لیے) فیڈریشن سے کئی بار درخواست کی مگر وہ نہیں مانے۔‘

انھوں نے کہا کہ امریکہ میں ریکٹ اور جوتوں کی فکر نہیں ہوتی مگر پاکستان میں ’ریکٹ مانگنے کے لیے تین جگہ دستخط کرنے پڑتے ہیں۔‘

وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’ادھر میرا دل تنگ ہوگیا تھا کیونکہ یہاں سپورٹ نہیں ملتی تھی۔‘ ایک موقع ایسا بھی آیا تھا کہ مستقبل بنیادوں پر بیرون ملک منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے۔

’مجھے کافی جگہوں سے پیشکش ہوئی کہ یہاں سے کھیلیں مگر بابا نے کہا آپ پاکستان کے کھلاڑی ہو اور پاکستان میں کھیلو گے۔‘

عالمی اعزازات ملنے کے بعد بھی انھیں پاکستان میں ’کہیں سے کوئی انعام نہیں ملا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More