داسو میں چینی انجینیئرز پر حملے کے ماسٹر مائنڈ اور ’بٹن خراب‘ کے نام سے مشہور ٹی ٹی پی کمانڈر طارق رفیق کون تھے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 13, 2023

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر اور داسو میں چینی انجینیئرز پر حملے کے ماسٹر مائنڈ طارق رفیق کے بارے میں متعدد ذرائع سے اطلاعات ہیں کہ وہ افغانستان میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ واقعہ افغانستان کے صوبہ کنڑ میں پیچ درہ کے مقام پر پیش آیا ہے۔

ایک سینیئر سکیورٹی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ان کی اطلاع کے مطابق یہ واقعہ پیش آیا ہے لیکن افغانستان سے اب تک اس بارے میں باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی۔

بی بی سی نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے ترجمان محمد خراسانی کو اس بارے میں پیغام بھیجے ہیں لیکن ان کا کوئی جواب نہیں آیا جبکہ افغان طالبان نے اس بارے میں تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

افغانستان میں طالبان رہنما سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اس بارے میں ان کے علم میں کچھ نہیں اور معلومات کے بعد ہی وہ کچھ بتا سکیں گے۔

طالبان کے ایک سینیئر کمانڈر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ طارق رفیق دو روز سے لاپتہ تھے لیکن ان کی ہلاکت کی تصدیق وہ اس وقت تک نہیں کر سکتے جب تک وہ ان کی لاش نہ دیکھ لیں۔

ذرائع نے اس بارے میں مزید بتایا ہے کہ طارق رفیق کچھ مہمانوں کے ساتھ بیٹھے تھے کہ ایک گاڑی آئی اور وہ یہ کہہ کر اس گاڑی میں کہیں روانہ ہو گئے کہ وہ تھوڑی دیر میں آتے ہیں لیکن اس کے بعد وہ نہیں آئے۔

سینیئر تجزیہ کار اور محقق عبدالسید نے بتایا ہے کہ مختلف ذرائع نے افغانستان کے صوبہ کنڑ کے ایک دور دراز سرحدی علاقے میں تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر طارق رفیق عرف طارق سواتی کی پرسرار موت کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد بعض سکیورٹی اور عسکریت پسند ذرائع نے بھی ان کی موت کی تصدیق کی۔

دوسری جانب طالبان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’دی خراسان ڈائری‘ کے مطابق ایک سرکاری افسر نے بتایا ہے کہ اب تک جو شواہد انھوں نے دیکھے ہیں ان کے مطابق طارق رفیق ہلاک ہو گئے ہیں لیکن مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی ایسی فوٹیج سامنے آئی ہیں، جن کے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ یہ طارق رفیق کے مارے جانے کے بعد کی تصاویر ہیں۔ البتہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ طارق رفیق کا جنازہ یا تدفین کہاں ہوئی۔

طارق رفیق عرف ’بٹن خراب‘

https://twitter.com/majidsnizami/status/1678857154126553088

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان میں طارق رفیق کو اہم حیثیت حاصل تھی اور ایک لمبے عرصے تک وہ اس تنظیم کے ساتھ جڑے رہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق طارق رفیق نے ضلع کوہستان میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجینئیرز پر خود کش حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔

یاد رہے کہ یہ حملہ 14 جولائی 2021 کو کیا گیا تھا جس میں نو چینی انجینیئر ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے تھے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کراچی میں چینی باشندوں پر خود کش حملےکے لیے حملہ آور کو تیار کرنے میں طارق نے بی ایل اے کی مدد کی تھی۔

سینیئر صحافی مشتاق یوسفزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ طارق رفیق کا تعلقسوات میں تحصیل مٹہ کے علاقے شیر پلم سے تھا۔

طارق رفیق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فہرست میں انتہائی مطلوب ملزمان میں شامل تھے۔ تحقیقاتی اداروں کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق طارق رفیق کی گرفتارییا گرفتاری میں مدد پر دو سال پہلے 30 لاکھ روپے رقم مقرر کی گئی تھی۔

سوات کے علاقہ مٹہ میں طارق رفیق کو ’بٹن خراب‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور صحافی ماجد نظام کے مطابق اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ایک خودکش حملے کی کوشش کے وقت ان کی باودی جیکٹ کا بٹن کام نہیں کر سکا، جس کے بعد انھیں ’بٹن خراب‘ کی عرفیت ملی۔

Getty Images طارق رفیقداسو میں چینی انجینیئرز پر حملے کے ماسٹر مائنڈ تھےپاکستان میں چینی شہریوں پر حملہ

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو کے مقام پر سال 2021 میں چینی انجینیئرز کی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر اسے ایک حادثہ قرار دیا گیا تھا لیکن بعد میں اس کی تصدیق کی گئی تھی کہ یہ باقاعدہ حملہ تھا۔

اس حملے کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی کے اس وقت کے ڈی آئی جی جاوید اقبال نے بتایا تھا کہ داسو حملے میں کل 14 افراد ملوث تھے اور یہ گروہ پاکستان میں متحرک تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی جہاں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے کمانڈر معاویہ اور طارق اس کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

پاکستان میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجینیئرز کے علاوہ بلوچستان اور سندھ میں بھی مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہری ایسے حملوں کا شکار ہو چکے ہیں۔

گزشتہ سال اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں پڑھانے والے اساتذہ کی گاڑی پر خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں تین چینی اساتذہ سمیت چار افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے ۔

Getty Imagesافغانستان میں طالبان قائدین پر حملے

اگرچہ اب تک افغان حکام کی جانب سے ٹی ٹی پی کمانڈر طارق رفیق کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے نہ تردید لیکن اطلاعات کے مطابق طارق رفیق کو قتل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے کسی کمانڈر کی ہلاکت کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی شدت پسند تنظیموں سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

گزشتہ سال اگست میں عبدالولی مہمند عرف عمر خالد خراسانی ایک پراسرار دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے لیکن اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تھی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب حکومت پاکستان اور کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔

خراسانی تحریک طالبان پاکستان کے وہ واحد کمانڈر تھے جن کی موت یا گرفتاری میں مدد پر امریکی حکومت نے 30 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔

اس سے قبل اسکالعدم تنظیم کے سرکردہ رہنماوں کی فہرست میں موجود کئی پاکستانی طالبان کمانڈر امریکی ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں، جس میں بیت اللہ محسود، حکیم اللہ محسود، قاری حسین محسود اور مولانا فضل اللہ خراسانی وغیرہ شامل تھے اور ان میں بیشتر حملے پاکستان میں ہوئے تھے۔

خراسانی بھی ماضی میں امریکی ڈرون حملوں سمیت کئی امریکی، افغان و پاکستانی فورسز کے زمینی حملوں کا نشانہ بنے مگر وہ ہر بار بچ نکلنے میں کامیاب رہتے تھے۔

اس میں سنہ 2015 میں افغان صوبہ ننگرھار کا پاکستان سے متصل سرحدی علاقے پرچاؤ میں امریکی و افغان فورسز کا ایک بڑا زمینی حملہ بھی شامل تھا، جس میں خراسانی شدید زخمی ہوئے اور ان کے کئی اہم ساتھی مارے گئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More