کامیاب کاروباری لوگ جو اپنی ناکامیوں کا کھل کر اظہار کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں

بی بی سی اردو  |  Jul 12, 2023

BBC

کامیابی کی خوشی تو ہر کوئی مناتا ہے لیکن کیا ناکامی کو بھی اسی طرح سے قبول کرنا چاہیے؟

جب وتھوشن نمسیایاسیوم ایک عالمی کمپنی کے ساتھ بطور سافٹ ویئر انجینیئر کام کر رہے تھے تو انھوں نے ایک بہت بڑی غلطی کر دی۔

یہ ایک ایسی غلطی تھی جو عام طور پر کوئی اجنبیوں کو تو بالکل نہ بتائے لیکن وتھوشن نے اپنی یہ بیوقوفی ٹورونٹو میں ایک تقریب کے دوران درجنوں افراد کے سامنے سنائی۔

سات سال قبل وہ ایک موسیقی کی کمپنی کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ ان کا کام تھا کہ موسیقاروں کی جانب سے 10 سیکنڈ کی ویڈیو صارفین کے فون پر بالکل ٹھیک چلے۔

ان کی ایک غلطی کی وجہ سے یہ ویڈیو ایک بار ڈاؤن لوڈ کرنے پر ہر 10 سیکنڈ بعد پھر سے ڈاون لوڈ ہو جاتی تھی۔ اور لوگوں کا فون ڈیٹا فوری طور پر ختم ہو جاتا۔

ان کو اس غلطی کا احساس صرف اس وقت ہوا جب انھوں نے ایک آن لائن فورم پر کسی کی شکایت دیکھی۔

ایک شخص نے لکھا تھا کہ ان کے فون کا ڈیٹا ختم ہو گیا۔ ایک اور نے لکھا کہ ’مجھے اس فیچر سے نفرت ہو گئی ہے۔ یہ جس نے بھی کیا اسے نوکری سے نکال کر گولی مار دینی چاہیے۔‘

BBC

شاید ہم میں سے اکثریت ایسی یادداشت کو کہیں چھپا کر رکھنا چاہے گی لیکن وتھوشن نے اجنبیوں سے بھرے ایک کمرے میں سب کچھ بول دیا۔

یہ ایک عالمی تحریک کی تقریب تھی جس میں 250 سے زیادہ شہروں میں کاروباری لوگوں کی ناکامی اور اس سے سبق سیکھنے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔

اس خیال کے پیچھے یہ سوچ ہے کہ ایسے تجربات کے بارے میں بات کرنا فائدہ مند ہے اور اس سے سننے والے بھی سیکھ سکتے ہیں۔

وتھوشن نے مجمعے سے کہا ’یہ وہ لمحہ تھا جب میں نے غلطی کی اور پریشان کن خیالات کا ایک سمندر میرے اندر اٹھ کھڑا ہوا۔‘

وہ اس تقریب سے خطاب کرنے والے تین افراد میں سے ایک تھے۔ بعد میں انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اپنا یہ تجربہ سنا کر اچھا محسوس ہوا کہ کوئی اس طرح کی شرمندگی سے کیسے واپس آ سکتا ہے۔

اب وہ سکیلیفائی کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو ہیں جو ایک سافٹ ویئر کوڈنگ ٹریننگ فراہم کرنے والی کمپنی ہے۔

بل مرے کینیڈا کی ہی ایک سافٹ ویئر کمپنی پیڈیئم میں کام کرتے ہیں۔ وہ اس تقریب کے دوران بطور سامع موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس کہانی نے ان پر کافی گہرا اثر چھوڑا۔

BBC’ناکامی کے بارے میں بات کرنے سے زیادہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر آپ نے بطور کوڈر کبھی کوئی غلطی نہیں کی تو اس کا مطلب ہے آپ نے کچھ نیا کرنے کی کوشش نہیں کی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر لوگ اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کیونکہ یہاں خطاب کرنے والے اپنے مشکل لمحات کھل کر بیان کر رہے ہیں تو اس سے سب کو موقع مل رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو جان سکیں۔‘

بل مرے کہتے ہیں کہ ’ٹیکنالوجی کی دنیا میں لوگوں کو اپنی کامیابی کی ہی خوشی نہیں منانی چاہیے۔ جب آپ کسی کی کامیابی کے بارے میں پڑھتے ہیں تو یہ ایسا ہے کہ جیسے کسی سے جیت کی لاٹری کے بارے میں سوال کریں۔‘

’آپ کامیاب لوگوں سے بہت سیکھ سکتے ہیں لیکن میرے نزدیک ناکامی کے بارے میں بات کرنے سے زیادہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔‘

اس تقریب کا اہتمام کرنے والی مارشا ڈروکر نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ صرف اپنی ناکامی کی کہانی ہی نہ سنائیں بلکہ سننے والوں کو بتائیں کہ انھوں نے اس سے کیا سیکھا۔

اور اسی لیے سنہ 2012 میں میسکیکو سٹی میں کارلوس زمبرون نے اس مہم کا آغاز کیا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھے جب ان کے مطابق انھوں نے اس موضوع پر بات کی کہ ایسی کانفرنس کتنی بورنگ ہوتی ہیں جہاں لوگ صرف اپنی کامیابی کی باتیں کرتے ہیں۔

اس کے فوری بعد انھوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ اسی جگہ اپنی اپنی ناکامی کی کہانی سنانے کا آغاز کیا۔

BBCکارلوس زمبرون

جب اس مہم کا چرچا ہوا تو دنیا کے اسی ممالک میں ایسی ہی تقریب کا اہتمام ہوا اور ماہانہ ایسی تقاریب ہونا شروع ہو گئیں جہاں سوال اور جواب کا سلسلہ بھی ہوتا۔

کارلوس کہتے ہیں کہ بہت سی ویڈیوز یو ٹیوب پر بھی اپ لوڈ کی گئیں کیونکہ یہ ملتے جلتے مسائل کا سامنا کرتے لوگوں کے لیے مددگار ہو سکتی ہیں۔

’جب آپ کسی کی غلطی کو دیکھ کر جانتے ہیں کہ اس وقت وہ کتنے کمزور تھے تو آپ دوسرے لوگوں سے بھی جڑ جاتے ہیں۔‘

لیا ایڈورڈ امریکی سرمایہ کار کمپنی لائٹر کیپیٹل میں کام کرتی ہیں اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں لیکچرر بھی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کو ان عوامی خطابات سے پیار ہے کیونکہ ’ناکامی کے بارے میں بات کرنا مشکل ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ان کو یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ یہ رواج پھیل رہا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ایسے لوگ ہمیشہ موجود رہیں گے جن کی کمپنیاں کامیاب نہیں ہو پائیں لیکن انھوں نے اپنے آپ کو بار بار سنبھالا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More