لیورپول کے سابق فارورڈ رابرٹو فرمینو الاہلی کلب میں شامل

اردو نیوز  |  Jul 06, 2023

برازیل کے معروف فٹبالر رابرٹو فرمینو نے سعودی عرب کی فٹبال کلب الاہلی کا سٹار بننے کے لیے گذشتہ روز منگل کو معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق برازیل کے سٹرائیکر نے آٹھ سال کا عرصہ گزارنے کے بعد گذشتہ سیزن کے آخر میں عالمی شہرت یافتہ فٹبال کلب لیورپول چھوڑ دی تھی۔

جدہ کی الاہلی کلب نے فرمینو کے ساتھ  معاہدے کی مدت کا نہیں بتایا۔ فوٹو ٹوئٹرلیورپول کے سابق فارورڈ رابرٹو فرمینو نے 31 سال کی عمر میں سعودی عرب میں فٹ بال سٹار کے طور پر شامل ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں فٹبال لیگ کے لیے شاندار کوشش کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

رابرٹو نے معاہدے پر دستخط کئے جانے کی تقریب کے بعد  الاہلی کلب کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ میں ہمیشہ بڑی ٹیموں کے لیے کھیلتا تھا او اب میں الاہلی کلب میں شامل ہوں۔

بحراحمر کے ساحلی شہر جدہ کی معروف فٹبال کلب الاہلی اس سے قبل آف سیزن میں چیلسی کلب کے سابق گول کیپر ایڈورڈ مینڈی کو پہلے ہی سائن کر چکی ہے۔

الاہلی کلب سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت ٹیموں میں سے ایک ہے۔ فوٹو ٹوئٹرالاہلی کلب ان چار ٹیموں میں سے شامل ہے جو حال ہی میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت میں آئی ہیں۔

قبل ازیں سعودی پرو لیگ  میں شامل دیگر ٹیموں نے فرانس کے کریم بینزیما، فرانس کے این گولو کانٹے، سینیگال کی قومی ٹیم کے کپتان کالیڈو کولیبلی اور کروشیا کے مارسیلو بروزووک جیسے سپرسٹارز سے کلب فٹبال کے لیے معاہدے کیے ہیں۔

پرتگال کے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے سال رواں کے آغاز میں سعودی عرب کی کلب النصر میں شمولیت اختیار کر کے عالمی فٹبالرز کے لیے سعودی کلبوں میں کھلینے کا رجحان پیدا کیا تھا۔

ویڈیو پیغام میں فرمینو نے کہا ہے میں ہمیشہ بڑی ٹیموں کے لیے کھیلتا رہا۔ فوٹو ٹوئٹربرازیل  کے سابق فارورڈ رابرٹو فرمینو نے لیورپول کلب کے ساتھ چیمپئنز لیگ، پریمیئر لیگ، ایف اے کپ اور انگلش لیگ کپ جیتا ہے اس کے علاوہ  دیگر ٹائٹلز میں کلب ورلڈ کپ اور یورپین سپر کپ بھی شامل ہیں۔

برازیل کی جانب سے کھیلتے ہوئے انہوں نے 2019 میں کوپا امریکہ کپ کا ٹائٹل حاصل کی۔

جدہ کی الاہلی فٹبال کلب کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ رابرٹو فرمینو کے ساتھ معاہدہ کب تک جاری رہے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More