ہولناک بارش ۔۔ لاہور ڈوب گیا، 7افراد لقمہ اجل

ہماری ویب  |  Jul 05, 2023

لاہور : پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مون سون کے طاقتور اسپیل اور کئی گھنٹوں کی نان سٹاپ بارش نے 30سالہ ریکارڈ توڑ دیا، بارش کے باعث مختلف حادثات میں 7افراد جان کی بازی ہار گئے،شدید بارش کے باعث سڑکیں تالاب بن گئیں۔

نشیبی علاقوں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں خراب ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی اور صوبائی وزراء نے تمام مصروفیات ترک کر کے بارش کے دوران شہر کے متعدد علاقوں کے دورے کیے اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی طوفانی بارش پر پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت کر دی، لیسکو کے متعدد فیڈرز ٹرپ ہونے اور دیگر تکنیکی خرابی کی وجہ سے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو گئے جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

لاہور میں صبح چار بجے سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کے باعث شہر ڈوب گیا، شہر کی اہم شاہراہوں پر پانی جمع ہوگیا۔لاہور میں کئی گھنٹوں کی نان سٹاپ طوفانی بارش نے 30سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔

لاہور میں سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک کے علاقے میں ریکارڈ کی گئی، مذکورہ علاقے میں 291ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ صوبائی دارالحکومت کے بیشتر علاقوں میں 200ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی ۔

کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ اس سے قبل 2018ء میں لاہور میں 288ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی تاہم گزشتہ 30سالوں میں لاہور میں اتنے کم وقت میں اتنی بارش نہیں ہوئی۔سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 291ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔

جیل روڈ پر 147ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 130ملی میٹر، ہیڈ آفس گلبرگ میں 210، اپر مال میں 199، مغلپورہ میں 220، تاجپورہ میں 249، نشتر ٹاؤن میں 280، چوک نا خدا میں 205 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

پانی والا تالاب میں 250، فرخ آباد میں 205، گلشن راوی میں 270، اقبال ٹاون میں 235، سمن آباد میں 169، جوہر ٹاون میں 258 ملی میٹر اور قرطبہ چوک میں 269 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔

نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے بارش کے دوران شہر کے متعدد علاقوں کے دورے کیے اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا، وزیراعلی نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More