آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ملک میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے تین روپے فی یونٹ تک اضافےکا خدشہ ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ یکمشت ہوگا یا مرحلہ وار اس حوالے سے حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔
ایک روپے فی یونٹ اضافے سے بھی صارفین پر 100ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ پڑے گا جبکہ تین تقسیم کار کمپنیوں کی بجلی قیمتوں میں اضافے کی درخواستوں پر ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔
بجلی کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے، آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل بجلی کی قیمت بڑھانا ضروری نہیں۔خیال رہےکہ پاکستان کے قرض معاہدے کی منظوری کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو ہوگا۔
آئی ایم ایف حکام کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو قرض کی پہلی قسط جاری کی جائےگی۔آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہےکہ پاکستان کو دی جانے والی پہلی قسط کا حجم ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر ہوگا۔
واضح رہے کہ نئے فنانس ایکٹ 2023 پر یکم جولائی سے عملدرآمد شروع ہوگیا ہے جس کے تحت آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق 415 ارب روپے کے ٹیکس نافذ ہو گئے ہیں۔
پیٹرول پر 5 روپے لیوی بڑھانے کا اختیار فنانس ایکٹ میں دیا گیا ہے۔انکم ٹیکس میں سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس 2.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جب کہ سالانہ 24 لاکھ سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔