Getty Images
ٹماٹر انڈین اور پاکستانی کھانوں کا ایک اہم حصہ ہے اور اسے مختلف قسم کی سبزیوں، چٹنیوں، سلاد سے لے کر کئیپکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس وقت عام لوگوں کے کھانے کو لذت و ذائقہ دینے والے اس ٹماٹر کو اپنی پلیٹ میں لانا مشکل ہو گیا ہے۔
انڈیا کی مارکیٹ میں ان دنوں ٹماٹر کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ رواں ماہ کے وسط تک جو ٹماٹر تقریباً 20 روپے کلو بکتا تھا، اب 80 روپے اور بعض جگہوں پر 100 روپے کلو سے بھی زیادہ مہنگا ہو رہا ہے۔
گذشتہ چند دنوں سے ہونے والی بارشوں کے بعد شدید گرمی نے ٹماٹر کی فصل اور اس کی سپلائی کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث مارکیٹ میں اس کی آمد کم ہو گئی اور قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایک وقت ایسا بھی تھا جب لوگ ٹماٹر کو زہریلا سمجھتے تھے اور اسے صرف آرائشی شے کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
اس تحریر کے ذریعے ہم ٹماٹر کی تاریخ اور انڈیا میں اس کی آمد کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق جانتے ہیں۔
ٹماٹر کا سائنسی نام سولنم لائکوپرسکم ہے۔ یہ سولاناسی خاندان (پودوں کی قسم) کے پھل ہیں۔
ٹماٹر میں 95 فیصد پانی ہوتا ہے۔ بقیہ پانچ فیصد میں ملیک (جس کی وجہ سے پھل کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے)، سٹرک ایسڈ، گلوٹامیٹ، وٹامن سی اور لائیکوپین جیسے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ ٹماٹر لائیکوپین کی وجہ سے سرخ نظر آتے ہیں۔
انگریزی لفظ ’ٹماٹو‘ ہسپانوی لفظ ’ٹومیٹ‘ سے ماخوذ ہے۔ اس ہسپانوی لفظ کی جڑیں ایزٹیک زبان میں پائی جاتی ہیں۔ ازٹی میں انھیں زوٹومیٹل کہا جاتا ہے۔
آئی وی او ایس آر جرنل میں شائع ہونے والے ماہر نباتات روی مہتا کے تحقیقی مقالے’ٹماٹر کی تاریخ غریب آدمی کاسیب‘ میں کہا گیا ہے کہ زوٹومیٹل کی اصطلاح کا ذکر پہلی بار 1595 کے دوران کتابوں میں ہوا۔
’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ٹماٹر یہاں پیدا ہوئے تھے تاہم وہ سولنسی پودوں میں لاکھوں سال کی ترقی کے دوران موجودہ شکل میں آسکتے ہیں۔‘
Getty Imagesسب سے پہلے ٹماٹر کی کاشت کہاں ہوئی؟
خیال کیا جاتا ہے کہ ٹماٹر سب سے پہلے جنوبی امریکہ کے اینڈیز پہاڑی سلسلے میں اُگائے گئے تھے۔ اس خطے میں اب پیرو، بولیویا، چلی اور ایکواڈور شامل ہیں۔
روی اپنے تحقیقی مقالے میں کہتے ہیں کہ ’ایزٹیک اور انکا جیسی ثقافتوں کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹماٹر 700 عیسوی کے اوائل میں کاشت کیے گئے تھے۔‘
تاہم اصل میں اینڈیز میں اگائے جانے والے ٹماٹر بہت کڑوے تھے۔ روی کا کہنا ہے کہ ’جب انسان تقریباً 20 ہزار سال پہلے یہاں آباد ہوئے تو یہ ٹماٹر بہت چھوٹے اور کڑوے تھے۔‘
وہ کہتے ہیں، ’تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ سیاح ان پودوں کو جنوبی امریکہ سے وسطی امریکہ لے گئے تھے۔ یہیں سے مایا تہذیب نے ٹماٹر کی کاشت شروع کی تھی۔‘
’یہ بتانے کے لیے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے کہ ٹماٹر کی کاشت اصل میں کب اور کیسے شروع ہوئی۔ تاہم ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 500 عیسوی سے پہلے کاشت کیے گئے ہوں گے۔‘
’ابتدا میں یورپ میں اُگائے جانے والے ٹماٹر پیلے رنگ کے تھے‘Getty Images
خوراک کے مورخین کا کہنا ہے کہ جب 1490 کی دہائی میں سیاح کرسٹوفر کولمبس جنوبی امریکہ آئے تو یورپیوں کو ٹماٹر کے بارے میں معلوم ہوا۔
روی نے اپنے تحقیقی مقالے میں ذکر کیا ہے کہ یورپی ادب میں ٹماٹر کا سب سے قدیم ذکر 1544 میں اطالوی معالج اور ماہر نباتات اینڈریا میٹیولی کی تحریر’ہربل‘ میں ملتا ہے۔
یہ ٹماٹر بحیرہ روم میں بغیر کسی پریشانی کے آرام سے اُگ سکتے ہیں جہاں درجہ حرارت جنوبی امریکہ کی آب و ہوا کے مطابق ہے۔
روی بتاتے ہیں کہ ابتدائی طور پر یورپ میں اگائے جانے والے ٹماٹر پیلے رنگ کے ہوتے تھے اور انھیں پیلا سیب کہا جاتا تھا۔
Getty Imagesٹماٹر کو زہریلا سمجھا جاتا تھا
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس سے قبل برطانیہ میں ٹماٹر کو زہریلا پھل سمجھا جاتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے پودوں کے پتے کچھ مہلک پودوں سے ملتے جلتے تھے۔
راوی بتاتے ہیں کہ اس دور میں زیادہ تر ٹماٹر میز کی سجاوٹ کے طور پر استعمال ہوتے تھے یہاں تک کہ 1800 کے دہائی میں امریکہ میں ٹماٹر کے بارے میں بہت سے خدشات موجود ہیں.
اس کے علاوہ ٹماٹر کو ’زہریلے سیب‘ بھی کہا جاتا تھا۔ بعض کتابوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ امیر لوگ ٹماٹر کھانے کے بعد مر گئے۔ تاہم یہ خبریں حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
روی بتاتے ہیں، ’ان اموات کی وجہ بعد میں ان کے استعمال کردہ ’پیوٹر‘ برتنوں کو قرار دیا گیا تھا جن میں اس وقت سیسہ ملا ہوا تھا جو انسانوں کے لیے خطرناک تھا۔ ٹماٹروں میں تیزاب کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ تیزاب شیشے کے ساتھ ری ایکٹ کرتا ہے جو فوڈ پوائزننگ کا سبب بنتا ہے۔‘
Getty Imagesٹماٹر ہندوستان میں کیسے پہنچے
خوراک کی تاریخ دان کیٹی اچایا نے اپنی کتاب 'انڈین فوڈ: اے ہسٹوریکل کمپینئن' میں ذکر کیا ہے کہ ٹماٹر سب سے پہلے انڈیا میں پرتگالی لائے تھے۔
کیٹی نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ ’ٹماٹر، مکئی، ایوکاڈو، کاجو اور شملہ مرچ جیسی بہت سی فصلیں پرتگالی انڈیا لائے تھے۔‘
جبکہ روی کہتے ہیں، ’یہاں کا درجہ حرارت ٹماٹر کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ انڈیا کی مٹی بھی اس کے لیے موزوں ہے تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ انڈیا میں یہ سب سے پہلے کہاں کاشت کی گئی تھی۔‘
روی کے مطابق انگریزوں کے دور میں اس فصل کے زیر کاشت رقبہ میں کافی اضافہ ہوا۔ اس فصل کا زیادہ تر حصہ انگریزوں کے پاس گیا۔
Getty Images’اب ٹماٹر کے بغیر پکانے کا سوچنا بھی مشکل ہے‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے، خوراک کے تاریخ دان ڈاکٹر پورناچندو نے بتایا کہ کس طرح جنوبی انڈین تھالی میں ٹماٹر کی اہمیت اتنی زیادہ ہو گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے ملک میں ٹماٹروں کی تاریخ دو سو سال سے زیادہ نہیں ہے۔ ہائبرڈ ٹماٹروں کے آنے کے بعد ان کی کھپت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اب ٹماٹر کے بغیر پکانے کا سوچنا بھی مشکل ہے۔‘
کہا جاتا ہے کہ سبزیوں میں املی کی جگہ ٹماٹر نے لے لی ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے۔ پورناچندو کے مطابق اس کی قیمت املی سے بھی کم ہے اور اسے مختلف اقسام کے کھانوں کے ذائقے میں آسانی سے شامل کیا جاتا ہے۔
تاہم حالیہ دنوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے پر ان کا کہنا ہے کہ پیداوار اس سطحپر نہ بڑھنے کی وجہ سے اس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
Getty Images
جواہر لال یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور فوڈ ہسٹری دان پشپیش پنت نے کہا کہ نارتھ انڈین کھانوں میں ٹماٹر کے استعمال میں اضافے کی وجہ پنجابی کھانے ہیں۔
’ایک زمانے میں، تیلگو ریاستوں یا یوپی میں ٹماٹر کی ایسی کھپت نہیں تھی لیکن پنجابی ڈھابوں کی بدولت ٹماٹر پر مبنی سبزیاں ہر جگہ دستیاب ہو گئیں۔‘
پشپیش پنت کہتے ہیں کہ ’کیا آپ نے کبھی ٹماٹر کا ڈوسا کھایا ہے؟ نہیں، سرخ رنگ کے مادے کو جنوب میں تاماسک سمجھا جاتا ہے۔ وہ مندروں میں بھی استعمال نہیں ہوتے۔ راجستھان میں بھی ایسا ہی ہے۔ کشمیر میں بھی ایسا ہی ہے۔‘
وہ مزید کہتے ہیں ’لیکن آج حالات بہت بدل چکے ہیں۔ انگریزوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ سبزیوں سے لے کر چٹنیوں تک ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ ڈوسا لال چٹنی جنوب میں بھی پیش کی جاتی ہے۔ یہ ٹماٹر سے بنتی ہے۔‘
Getty Imagesانڈیا ٹماٹر کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر
آج انڈیا دنیا میں ٹماٹر پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ نیشنل ہارٹیکلچر بورڈ کا اندازہ ہے کہ 2022 میں ٹماٹر کی پیداوار 20 ملین ٹن سے تجاوز کر جائے گی۔
اگر ہم ریاستوں کی بات کریں تو مدھیہ پردیش میں 14.63 فیصد ٹماٹر، آندھرا پردیش میں 10.92 فیصد اور کرناٹک میں 10.23 فیصد ٹماٹر اگائے جاتے ہیں۔
جہاں تک قیمتوں میں اضافے کا تعلق ہے، مرکزی وزیر برائے امور صارفین روہت کمار سنگھ نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ قیمتوں میں یہ زبردست اضافہ عارضی ہے اور قیمتیں جلد ہی نیچے آئیں گی۔
انھوں نے کہا ’اچانک بارش کی وجہ سے کچھ علاقوں میں ٹریفک متاثر ہوا ہے۔ کئی دیگر مقامات پر بارشوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
’طلب اور رسد میں اس فرق کی وجہ سے قیمتوں میں عارضی اضافہ ہوا ہے۔‘