کراچی بندرگاہ پر ابوظہبی گروپ کی سرمایہ کاری کا 50 سالہ معاہدہ کیا ہے اور اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 26, 2023

Getty Images

پاکستان کے سنگین ہوتے معاشی بحران کے دوران گذشتہ دنوں ایک بڑی پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب ابوظہبی کے ’اے ڈی پورٹس‘ گروپ کی جانب سے پاکستان میں بندرگاہوں کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ ابوظہبی گروپ کا یہ معاہدہ 50 سالوں کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ساتھ طے پایا ہے جس کے تحت یہ گروپ کراچی بندرگاہ پر ایک ٹرمینل کو ڈویلپ کرے گا۔

اس کے علاوہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کے درمیان ریل رابطے کے لیے بھی یہ گروپ سرمایہ کاری کرے گا اور ایک سپیشل اکنامک زون بھی اسی منصوبے کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔ سرکاری اعلامیے کے مطابقابو ظہبی گروپ کی جانب سے اس منصوبےکے لیے دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی جس میں سب سے نمایاں ’کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ‘ کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔

ابوظہبی گروپ کی جانب سے پاکستان میں جہاز رانی اور بندرگاہوں کے شعبے میں اس سرمایہ کاری اور اس کے سلسلے میں معاہدے پر دستخط ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پاکستان مالی بحران کا شکار ہے اور تمام دوسرے معاشی اشاریوں کی طرح ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے شعبے میں بھی تیزی سے تنزلی ہوئی ہے۔

پاکستان میں سرمایہ کاری کے تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے گیارہ مہینوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری 21 فیصدکمی کے بعد محض 1.3 ارب ڈالر تک محدود ہو گئی ہے۔ ابوظہبی گروپ کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ایک ایسے وقت میں بھی سامنے آیا ہے جب حکومت کی جانب سے اقتصادی بحالی کے منصوبے کے تحت سرمایہ کاری کے لیے ایک سہولت کاری کونسل بھی حال ہی میں قائم کی گئی ہے اور اس کی اپیکس کمیٹی میں ملک کے آرمی چیف بھی بطور رکن شامل ہے۔

وفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ کی 33 برتھیں ہیں جن میں سےصرف کچھ برتھیں ابو ظہبی گروپ کو دی گئی ہیں تاکہ وہ انھیں ڈویلپ کرنے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کریں۔

ابو ظہبی گروپ اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے درمیان کیا معاہدہ طے پایا؟Getty Images

ابو ظہبی کے ’اے ڈی پورٹس گروپ‘ کی جانب سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ساتھ جو معاہدہ طے پایا اس کے بارے میں ابو ظہبی کے حکام نے بھی سرکاری طور پر ایک اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اس کے مطابقگروپ کا کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ساتھکنٹینر ٹرمینل کے لیے پچاس سالہ معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت گروپ کراچی پورٹ کے ’ایسٹ وہارف‘ میں برتھ چھ سے نو تک کراچی گیٹ وے کنٹینر ٹرمینل تعمیر کرے گا۔

اس معاہدے کے تحت سرمایہ کاری انفراسٹرکچر اور سپر سٹرکچرز کی تعمیر میں کی جائے گی جس کے لیے بڑی سرمایہ کاری سنہ 2026 کے لیے ہو گی۔ اس منصوبے کے تحت برتھوں کی گہرائی زیادہ ہو گی اور کنٹینر سٹوریج میں توسیع کے ذریعےکنٹینر کپیسٹی (کنٹینر رکھنے کی صلاحیت) ساڑھے سات لاکھ سے دس لاکھ سالانہ ہو جائے گی۔

اعلامیے کے تحت یہ توسیع و ترقی کراچی کی میری ٹائم سیکٹر میں پاکستان کی حیثیت کو مزید بڑھا دے گا۔ اس کے علاوہ ایک خصوصی اکنامک زون کا منصوبہ بھی ہے اور کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کےد رمیان ریل رابطے میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ابو ظہبی کا اے ڈی پورٹس گروپ 2006 میں قائم ہوا تھا جو ابو ظہبی کو دنیا کے دوسرے خطوں سے ملاتا ہے۔ گروپ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پورٹس، اکنامک سٹیز (شہروں) اور فری زونز کے کلسٹر چلاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گروپ دنیا بھر میں دس بندرگاہوں اور ٹرمینلز کو بھی آپریٹ کر رہا ہے۔

کیا ابو ظہبی گروپپاکستان میں کنٹینر ٹرمینل آپریٹ کرنے والا پہلا گروپ ہو گا؟Getty Images

پاکستان میں جہاز رانی کے شعبے کے ماہر عاصم اقبال نے اس معاہدے اور اس سے جڑے معاملات پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ابو ظہبی کا اے ڈی پورٹس گروپ پاکستانی بندرگاہوں پر ٹرمینل چلانے والا پہلا نجی گروپ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا جو برتھیں اے ڈی پورٹس گروپ کو دی جا رہی ہیں، اُن میں سے دو برتھیں پہلے ایک نجی گروپ ’پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل‘ کے پاس تھیں۔ ’پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل‘ کے ساتھ معاہدہ رواں برس 17 جون کو ختم ہو گیا تھا جس میں مزید توسیع نہیں کی گئی۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس گروپ کی جانب سے معاہدے میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی تاہم یہ درخواست قبول نہیں کی گئی۔

عاصم کے مطابق حال ہی میں ہونے والے نئے معاہدے کے تحت ابوظہبی گروپ کے پاس اب ’پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل‘ کے مقابلے میں دو برتھیں زیادہ ہوں گی۔ انھوں نے ابوظہبی گروپ سے پہلے دو کنٹینر ٹرمینلز چینی کمپنیاں چلا رہی ہیں جن میں سے ایک ساؤتھ ایشیا پورٹ ٹرمینل ہے اور دوسرا کراچی انٹرنینشل کنٹینر ٹرمینل ہے۔ انھوں نے کہا کہ اِسی طرح پورٹ قاسم پر دبئی کا گروپ ’دبئی پورٹس‘ ایک ٹرمینل چلا رہا ہے۔

عاصم اقبال نے کہا ابوظہبی کا گروپ اور دبئی پورٹس ایک دوسرے کے ساتھ بندرگاہوں کے شعبے میں مسابقت کی دوڑ میں شامل ہیں۔ دبئی پورٹس تو پہلے سے پاکستان میں موجود ہے اور اب ابو ظہبی کی ’اے ڈی پورٹس‘ نے بھی پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھ دیا ہے۔

کیا اس معاہدے سے پاکستان کو فائدہ ہو گا؟Getty Images

ابو ظہبی گروپ کے کراچی بندرگاہ پر کنٹینر ٹرمینل بنانے کے معاہدے کے بارے میں پاکستان کے بحری امور کے وفاقی وزیر فیصل سبزواری نے گذشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ کراچی پورٹ کا ایک کنٹینر ٹرمینل چلانے کا معاہدہ ’پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل‘ کے ساتھ تھا جو 2002 میں 21 سال کی مدت کے لیے ہوا تھا، یہ معاہدہ اب ختم ہونے کے بعد ٹرمینل کراچی پورٹ ٹرسٹ کو مل گیا ہے۔

انھوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ کراچی پورٹ کو فروخت کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ا بوظہبی پورٹ گروپ سے معاہدے میں کے پی ٹی کو فی کنٹینر 18 ڈالر کی رائلٹی ملے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاہدے سے ٹرمیینل سے ریونیو بھی مزید بڑھے گا۔

پورٹس اور شپنگ کے ماہر عاصم اقبال نے کہا اس معاہدے سے سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہو گا کہ مجوزہ منصوبے کے تحت برتھوں کی گہرائی اور ٹرمینل میں توسیع کے بعد دو جہاز اس پر لنگر انداز ہو سکیں گے۔ انھوں نے کہ اس سے پہلے ایک ہفتے میں ایک جہاز آ رہا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’اب جب کہ اس ٹرمینل کو ٹرانشپمنٹ مرکز بنانے کی بات ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جہاں سے بڑا جہاز سامان لے جا سکے گا، جس کا مطلب ہے کہ دوسری بندرگاہوں سے چھوٹے جہازوں میں سامان یہاں لایا جائے گا اور پھر بڑے جہاز میں اسے لاد کر منزل مقصود پر لے جایا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ٹرانسشپمنٹ کارگو دبئی اور جبل علی کے پورٹس میں بٹا ہوا ہے لیکن وہاں پر اب بہت زیادہ ہجوم ہو چکا ہے تو اگر ابوظہبی گروپ منصوبے کے بعد اسے ڈویلپ کرتا ہے تو ٹرانسشپمنٹ کے ذریعے پاکستان خطے کے دوسرے پورٹس سے آنے والے سامان کے لیے مرکز بن سکتا ہے، جس سے پاکستان کے بندرگاہوں کے شعبے کو فائدہ ہو گا۔

پاکستان میں تجارتی شعبے کے ادارے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو زبیر موتی والا نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر منصوبے کے بعد ٹرانسشپمنٹ کارگو شروع ہوتا ہے تو اس کا پاکستان کے بیرونی تجارت کے شعبے کو تو فائدہ ہو گا بلکہ اس کے ساتھ خطے کے دوسرے ممالک کو بھی فائدہ ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ فی الوقت چھوٹے جہازوں سے پہلے کارگو دبئی اور ابو ظہبی پہنچایا جاتا ہے جہاں پر اس وقت بہت زیادہ رش ہو چکا ہے اگر یہاں پر بڑا جہاز لنگر انداز ہوتا ہے تو اس کے فوائد پاکستان کو بیرونی تجارت کے شعبے میں ہو سکتے ہیں۔

ابو ظہبی گروپ کی سرمایہ کاری اس وقت کتنی اہمیت کی حامل ہے؟

عاصم اقبال کے مطابق یہ سرمایہ کاری اسی سلسلے کی ایک کڑی لگتی ہے جس کے بارے میں حکومت کہتی چلی آ رہی ہے کہ خلیجی ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری جلد ہو گی۔ انھوں نے کہا پہلے خلیجی ممالک کی جانب سے کیش امداد دی جاتی رہی ہے لیکن اب انھوں نے اس کا طریقہ کار بدل دیا ہے۔

’اب ایک فزیکل ایسٹ (پاکستان کا اثاثہ) اُن کے پاس ہو گا جس میں وہ سرمایہ کاری کریں گے۔‘

انھوں نے کہا اس سے ایسوسی ایٹ بزنس بڑھے گا اور متعلقہ شعبے کو بھی فائدہ ہو گا۔

زبیر موتی والا کے مطابق ابوظہبی کی یہ سرمایہ کاری ایک مثبت پیغام دنیا بھر میں بھیجے گی کہ پاکستان میں حالات سرمایہ کاری کے لیے اتنے زیادہ خراب نہیں ہیں ۔ تاہم انھوں نے کہا اگر ابوظہبی کے گروپ کی جانب سے پاکستان میں ایک ایسے وقت میں سرمایہ کاری ہوئی ہے کہ جہاں رسک بہت زیادہ ہے تو اس کا فائدہ انھیں بھی ہو گا کیونکہ جہاں رسک زیادہ ہوتا ہے وہاں پر زیادہ فائدہ حاصل ہونے کا بھی موقع ہوتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More