پرانا جال نئے شکاری ۔۔ انجام یکساں؟

ہماری ویب  |  Jun 08, 2023

مسلم لیگ سے (ق) لیگ، ایم کیوایم سے پی ایس پی اور اب پی ٹی آئی سے استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو توڑ کر نئی پارٹیاں بنانے کا کھیل بہت پرانا ہے لیکن ماضی میں ایسے تجربات کا نتیجہ ہمیشہ افسوسناک رہا۔

پی ٹی آئی چھوڑنے والے کون کون سے بڑے نام جہانگیر ترین کی پارٹی میں جارہے ہیں، پاکستان میں ماضی میں کون کون سی بڑی جماعتوں سے دوسری پارٹیوں نے جنم لیا ۔عوام نے ان جماعتوں کے ساتھ کیا حشر کیا اور وہ جماعتیں کس حال میں آیئے آپ کو بتاتے ہیں۔

سانحہ نو مئی کے بعد پاکستان کی سیاست میں ایک طوفان برپا ہے، 8 مئی تک ملک کی سب سے مقبول جماعت پی ٹی آئی اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے، ماتھے پر گولی کھانے کے دعوے کرنے والے اور دوسروں کو اڈیالہ جیل کا راستہ دکھانے والے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔

چند روز قبل سیاست چھوڑنے والے آج نئی جماعت کا حصہ بننے جارہے ہیں، پی ٹی آئی کے کون کون سے بڑے نام اس وقت جہانگیر ترین اور علیم خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے بارے میں بتانے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ ماضی میں بھی یہ تجربات ہوچکے ہیں۔ پہلے آپ کو ماضی کے کچھ تجربات اور ان کے نتائج بتاتے ہیں۔

پسند نہ پسند سے قطع نظر یہ حقیقت ہے کہ نوئے کی دہائی میں پنجاب میں مسلم لیگ مقبول ترین جماعت تھی لیکن 1999 میں جب پرویز مشرف نے نوازشریف کو اقتدار سے ہٹایا تو مسلم لیگ کے رہنماؤں میں بے دلی پھیل گئی، یوں 2001 میں مسلم لیگ کی کوکھ سے (ق) لیگ نے جنم لیا۔

اب یہاں آپ کو دلچسپ اور اہم بات بتاتے چلیں کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 2006ء میں اپنی کتا ب ’ ان دی لائن آف فائر میں انکشاف کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی تشکیل ان کی ایماء پر ہوئی تھی۔

وہ لکھتے ہیں کہ نواز شریف کی جلاوطنی کے بعد انہوں نے سوچا کہ اس ملک میں ایک ایسی جماعت ہونی چاہیے جو ان دو جماعتوں ( پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن) کا مقابلہ کر سکے اور اس موقع پر ان کے پرنسپل سیکرٹری طارق عزیز نے چوہدری شجاعت حسین کی جنرل مشرف سے ملاقات کا اہتمام کیا جس کے بعد یہ جماعت وجود میں آئی۔

اس کے بعد جب مشرف اقتدار سے ہٹے تو مسلم لیگوں کا جمعہ بازار لگ گیا، مسلم لیگ زیڈ، عوامی اور نجانے کتنی مسلم لیگیں وجود میں آئیں لیکن عوام ان کے نام بھی نہیں جانتے ، یہ جماعتیں جیسے غیر فطری طور پر وجود میں آئیں ویسے ہی ختم بھی ہوتی گئیں۔

پرویز مشرف کے دور میں ایم کیوایم نے اپنا بھرپور عروج دیکھا، پرویز مشرف کے دور میں ہونیوالے بلدیاتی الیکشن میں ایم کیوایم کے مصطفیٰ کمال شہر قائد کے ناظم کے طور پر سامنے آئے، اس دور میں کراچی میں واقعی ترقیاتی کاموں کا ایک نیا دور شروع ہوا۔

اپنے دور نظامت کی وجہ سے مصطفیٰ کمال بانی ایم کیوایم الطاف حسین کی آنکھوں کا تارا بن گئے لیکن نظامت کا دور ختم ہونے کے بعد مصطفیٰ کمال بیرون ملک چلے گئے جہاں سے 2016 میں واپسی ہوئی۔

مصطفیٰ کمال نے باقاعدہ روتے ہوئے الطاف حسین پر سنگین الزامات لگائے اور اپنی نئی جماعت پاک سرزمین پارٹی بنانے کا اعلان کیا، اس جماعت نے انتخابات میں حصہ لیا تو چیئرمین خود اپنی ضمانت ضبط کروابیٹھے، چند ہفتے پہلے وہ پی ایس پی کو تحلیل کرکے واپس ایم کیوایم کا حصہ بن چکے ہیں۔یہ ہے ماضی کی وہ داستان جو ایک بار پھر جہانگیر ترین کی شکل میں دہرائی جارہی ہے۔

وہ یوں کہ سانحہ نو مئی کے بعد پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑنے کے دعوے کرنے والے علی زیدی، عمران اسماعیل، محمود مولوی، جے پرکاش، جی جی جمال، اجمل وزیر ، مراد راس، فیاض چوہان، فرودس عاشق اعوان، نعمان لنگرٹیال ، نوریز شکور جہانگیر ترین اور علیم خان کی پارٹی میں جانے کیلئے تیار ہیں۔فواد چوہدری اورد یگر کئی رہنماؤں کے بھی جہانگیر ترین اور علیم خان کو پیارے ہونے کا امکان ہے۔

ماضی میں ایسے تجربات کا انجام کیا ہوا وہ ہم آپ کو بتاچکے ہیں۔۔ اس وقت سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو رہنماؤں کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ ووٹ عمران خان کا تھا اور ماضی اس کا ثبوت ہم دیکھ چکے ہیں۔

اس صورتحال پر بقول احمد فراز

میں آج زد پہ ہوں اگر تو خوش گماں نہ ہو

چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More