20 برس بعد عافیہ اور فوزیہ کی ملاقات ۔۔ آنسو، سسکیاں، ظلم کی داستان

ہماری ویب  |  Jun 01, 2023

آنکھوں میں آنسوؤں کی قطاریں تھیں، 20 سال بعد ملنے والی بہنیں شیشے کے آر پار بیٹھ کر گھنٹوں آنسوؤں اور سسکیوں کی زبان میں باتیں کرتی رہیں، ہمیشہ خوبصورت اجلے اسکارف اور عبایا میں نظر آنے والی عافیہ جیل کے خاکی لباس میں سامنے آئیں تو فوزیہ جذبات پر قابو نہ رکھ پائیں۔ ماں کی وفات، اپنے بچوں کی پرورش اور کامیابیوں سے لاعلم عافیہ 20 برسوں سے سہنے والے مظالم بتاکر روتی رہیں۔

20 برس کی کڑی جدوجہد کےبعد ڈاکٹر عافیہ اور فوزیہ صدیقی کی ملاقات نے انسانیت کے علمبرداروں اور خواتین کے حقوق کے دعویداروں کیلئے نئے سوالات چھوڑ دیئے ہیں۔

امریکا کی عدالت نے 23 ستمبر 2010ء کو عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی۔ عافیہ صدیقی کو کن الزامات کی وجہ سے اتنی طویل سزاء سنائی گئی۔ آیئے پہلے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔

عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائنائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

یہ بھی الزام لگایا گیا کہ عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں ڈاکٹر عافیہ خود بھی زخمی ہوگئیں۔

بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔

یہ تو وہ پہلو ہے جو عافیہ صدیقی کے معاملے میں ہمیشہ موضوع بحث رہا لیکن کچھ چیزیں ایسی تھیں جن پر بہت کم بات کی گئی، آیئے آپ کو اس کیس سے جڑے کچھ مزید الزامات کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔

عافیہ صدیقی کے کراچی سے مبینہ اغوا اور امریکی خفیہ اداروں کو حوالگی کے پس منظر کی المناک کہانی کا آغاز ان کے سابق شوہر کے بینک اکاؤنٹ سے پاکستان میں آٹھ ہزار ڈالر کی رقم بھیجنے سے ہوا۔

سابق شوہر کی کچھ مشکوک سرگرمیوں کے بعد عافیہ صدیقی امریکا کو انتہائی مطلوب دہشت گرد افراد کی فہرست میں شامل پہلی خاتون بن گئیں۔ ڈاکٹر عافیہ پر 2001میں افریقی ملک لائبریا میں ۱۹ ملین ڈالر مالیت کے ہیروں کے لین دین کے ذریعے القاعدہ کی مالی معاونت کا لگایا گیا۔

ڈاکٹر عافیہ پر تیسرے الزام کا تعلق ان کے زمانہ طالب علمی میں مذہبی اجتماعات میں شرکت کی بنیاد پر تھا ۔ ڈاکٹر عافیہ کو اس مسلم طلبہ تنظیم سے وابستگی کا بھی الزام لگایا گیا جس کے کچھ افراد نائن الیون حملوں میں ملوث تھے۔

یہ سب الزامات عافیہ صدیقی کے امریکا سے پاکستان آنے کے بعد لگائے گئے جس کے بعد مارچ 2003 کو ان کے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔امریکا پر عافیہ کے اغوا کےالزامات بھی لگے تاہم پاکستانی اور امریکی حکام نے اس کی سختی سے تردید کی۔

جولائی 2008کو افغانستان کے دورے کے بعد نو مسلم برطانوی صحافی ایون ریڈلی نے انکشاف کیا کہ بگرام کے امریکی عقوبت خانے میں موجود آہ و فغاں کرنے والی خاتون قیدی نمبر 650دراصل لاپتہ عافیہ ہے۔ امریکی حکام نے پہلے تردید کیبعد میں اہل خانہ کو عافیہ کی گرفتاری کی اطلاع دی۔

چار اگست 2008کو افغانستان میں باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی گئی، اگلے دن اسے گولی مار کر کہانی بنائی گئی کہ وہ امریکی اہلکار سے بندوق چھین رہی تھی اور اسی جرم ناکردہ کی پاداش میں اسے امریکا منتقل کیا گیا، جہاں دو سال بعد 2010میں ایک امریکی جج نے 86برس قید کی سزا سنا دی۔

گزشتہ روز امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں واقع کارسویل فیڈرل میڈیکل سینٹرمیں قید عافیہ صدیقی سے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات ہوئی ۔ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ کو اپنی بہن عافیہ سے گلے ملنے، ہاتھ ملانے کی اجازت نہیں تھی ۔۔

جیل کے ایک کمرے میں درمیان میں موٹا شیشہ لگا تھا اور اس کے آرپار ملاقات تھی، ڈاکٹر عافیہ سفید سکارف اور خاکی جیل ڈریس میں تھی، ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں پہلا ایک گھنٹہ ڈاکٹر عافیہ نے اپنے اوپر گذرنے والی اذیت ناک حالات کی تفصیلات سنائیں۔

ڈاکٹر فوزیہ کواس بات کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو ان کے بچوں کی تصاویر دکھا سکے ۔ ڈاکٹر عافیہ نے کہا کہ مجھے اپنی امی بچے ہر وقت یاد آتے ہیں، انہیں اپنی والدہ کی وفات کا علم نہیں ہے۔

دونوں بہنیں منگل کی دوپہر جب ملیں تو دونوں کے درمیان شیشہ تھا جیل کے خاکی لباس میں ملبوس عا فیہ اپنے اوپر ہوئے ظلم اور فوزیہ بچوں کے بارے میں بتاتی رہیں۔۔ اس دوران دنوں کی آنکھوں سے آنسو مسلسل بہتے رہے۔

20 برسوں سے قید کی صعوبتیں اٹھانے والی عافیہ ، ان کے خاندان اور بچوں پر جو کچھ بیتا وہ انتہائی اندوہ ناک ہے اور ہر موڑ پر آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیدار امریکا کے مکر و فریب، ظلم و جبر، جنگی جرائم، حقوق انسانی کی پامالی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی درد ناک داستان ہے۔ہماری دعا ہے کہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جلد قید سے رہائی ملے اور اپنے خاندان کے ساتھ باقی زندگی گزار سکیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More