عمران ریاض اور مراد سعید کا سراغ مل گیا ۔۔ گرفتاری کے خوف سے کہاں پناہ لی؟

ہماری ویب  |  May 31, 2023

سانحہ نو مئی کے بعد پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اور ہزاروں کارکنوں کی گرفتار ی کے بعد عمران ریاض اور مراد سعیدتاحال منظر سے غائب ہیں۔ عمران ریاض کو 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں تاہم سیکورٹی ادارے بار بار عمران ریاض کی گرفتاری کی تردید کررہے ہیں اور عدالتوں کے احکامات کے باوجود ابھی تک عمران ریاض کو پیش نہیں کیا جاسکا۔

نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد سابق وفاقی وزیرمراد سعید بھی ابھی تک پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں اور مختلف آڈیو پیغامات میں اپنی زندگی کو درپیش خطرات سے آگاہ کررہے ہیں۔

بعض ذرائع نے مراد سعید اور عمران ریاض کے ٹھکانے کے حوالے سے اہم انکشافات کئے ہیں جبکہ آئی جی پولیس پنجاب نے بھی عمران ریاض کے حوالے سے دعوئے کئے ہیں۔

نومئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے عمران خان کی گرفتاری کے بعد مراد سعید کا ایک مبینہ آڈیو پیغام سامنے آیا جس میں وہ کارکنوں کو پہلے سے بتائی گئی جگہوں پر پہنچنے کا کہہ رہے ہیں۔

اس پیغام کے بعد مراد سعید خود ابھی تک سامنے نہیں آئے تاہم ان کے کچھ آڈیو اور ویڈیو پیغامات اس وقت سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔مراد سعید کے ٹھکانے کے بارے میں جاننے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ سانحہ نومئی کے بعد معروف یوٹیوبر عمران ریاض خان بھی منظر سے غائب ہیں۔

11 مئی کو یہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ عمران ریاض کو بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش میں سیالکوٹ ایئر پورٹ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

دو روز قبل سوشل میڈیا پر عمران ریاض کی جانب سے اپنے اہل خانہ سے رابطے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں جبکہ آئی جی پنجاب نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بتایا کہ عمران ریاض کے معاملے میں کچھ غیر ملکی نمبر استعمال ہوئے جن میں افغانستان کے نمبرز بھی شامل تھے۔

سوشل میڈیا پر بعض صحافیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران ریاض اور مراد سعید پاکستان سے فرار ہوکر افغانستان پہنچ چکے ہیں اور ان کی اگلی منزل ترکی ہے جہاں سے وہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرینگے۔

سوشل میڈیا سے ملنے والی ان اطلاعات میں کتنی سچائی ہے یہ تو تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوگی لیکن اس وقت ان دونوں شخصیات کا سراغ لگانا بہت ضروری ہے کیونکہ عمران ریاض اور مراد سعید کی گمشدگی کئی سوالوں کو جنم دے رہی ہے جن کے جواب ان دونوں کی بازیابی سے ہی مل سکتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More