والد کے انتقال کے بعد بھائی ہی بہن کا سہارا ہوتا ہے اور بہنیں ہی بھائیوں کے ناز نخرے اٹھاتی ہیں۔
پر یہ بد قمست بھائی بہن تو پیدائش کے کچھ سالوں کے بعد سے ہی دھکے کھانے لگے۔ جی ہاں ہم یہاں بات کر رہے ہیں 1947 میں ایک دوسرے سے جدا ہو جانے والے بھائی عبد العزیز اور بہن مہندا کور کی۔
جو آج 75 سالوں بعد دوبارہ مل گئے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ یہ دونوں ہی چل پھر نہیں سکتے ،بڑھاپے کے باعث دونوں ہی وہیل چیئر پر آ گئے ہیں۔ پر جیسے ہی بزرگ بہن بھائیوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو گلے لگ گئے، پھر 5 منٹ تک روتے رہے ۔ اب ان دونوں بہن بھائویں کے گھر والے بھی ایک دوسرے سے ملے اور تحفے تحائف دیے۔
مزید یہ کہ 1947 تقسیم ہند کی لڑائی جھڑپوں میں بہن گھر کے افراد کے ساتھ ہندوستان میں رہ گئی لیکن بھائی پاکستان آ گیا۔ مگر دونوں نے ہی ہار نہ مانی اور ایک دوسرے کو تلاش کرتے رہے۔
لیکن جب کوئی سرغ نہ لگا گھر والوں کا تو شیخ عبدالعزیز کی پاکستان میں شادی ہو گئی آج اس 78 سالہ بابا جی کا پاکستان میں خوشحال خاندان ہے جبکہ 81 سالہ مہند کور پر بھی اللہ پاک کی رحمت ہے، ایک ہنستا بستا گھرانہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ ملاقات کرتار پور راہدری پر ہوئی اسکے علاوہ بہن مہندر کور نے سوشل میڈیا پر اپنی تلاش کیلئے ایک پوسٹ دیکھی جس کے بعد وہ پہچان گئیں کہ یہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص میرا بھائی ہی ہے۔