پی ٹی آئی رہنماؤں پر کون کون سے مقدمات ۔۔ بار بار گرفتاری کی وجہ کیا؟

ہماری ویب  |  May 22, 2023

نومئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کی تقریباً تمام قیادت جیلوں میں قید ہے، شیریں مزاری کو دوسری بار گرفتار کیا جاچکا ہے، علی محمد خان کو رہائی کے بعد پولیس دوبارہ حراست میں لے چکی ہے، پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر کون کون سے مقدمات قائم ہیں اور بار بار گرفتاریوں کی وجہ کیا ہے، ہم آپ کو بتائیں گے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں سرکاری و عسکری املاک پر حملوں کے بعد سیکورٹی اداروں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے ساتھ رہنماؤں کو بھی حراست میں لے رکھا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کو ایم پی او کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ ایم پی او کیا ہے۔ایم پی او کا مطلب ہے مینٹی ننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس(maintenance of public order ordinance ) جس کے سیکشن 3 کے تحت تحت ان افراد کو حراست میں لیا جاتا ہے یا نظر بند کیا جاتا ہے جن کے آزاد گھومنے پھرنے سے، حکومت کے مطابق، امن و عامہ کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شیریں مزاری، سیف اللہ نیازی، عالیہ حمزہ، مسرت چیمہ، ملیکہ بخاری، فلک ناز چترالی، فیاض الحسن چوہان، قاسم سوری، علی زیدی، علی محمد خان، شہریار آفریدی، فردوس شمیم نقوی سمیت دیگر رہنماؤں کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا جاچکا ہے۔

پنجاب میں متعلقہ حکام کے مطابق ایم پی او کے تحت گرفتاری کے لیے متعلقہ علاقوں کے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا گیا تھا جس کے بعد رہنماؤں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تاہم اس دوران عدالت کی جانب سے کئی رہنماووں کے ایم پی اور آرڈرز کو خارج بھی کیا گیا مگر ان کی رہائی کے فوری بعد ہی انھیں کسی اور مقدمے میں پکڑ لیا گیا۔

فواد چوہدری اور اسد قیصر کو بھی ایم پی او کے تحت ہی پکڑا گیا تھا تاہم عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد انھیں رہائی مل چکی ہے اور اب تک انھیں کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گذشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی رہنماؤں کے علاوہ ان کی جماعت کے لگ بھگ ساڑھے سات ہزار افراد اس وقت زیر حراست ہیں۔ تاہم حکام کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد کی مکمل تفصیلات جاری نہیں کی گئی۔

ڈاکٹر یاسمین راشد پر یہ الزام ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے میں ان کا اہم کردار تھا۔ جس کے باعث ان پر مختلف نوعیت کے تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ جن میں لوگوں کو اشتعال دلانے، توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ دیگر دفعات شامل ہیں۔

پنجاب سے تحریک انصاف کے رہنما میاں محمد الرشید کو متعدد مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔ جس میں دہشت گردی کی دفعات کے علاوہ ایک شہری کے قتل کا مقدمہ بھی شامل ہے۔

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ان کے گھر سے اینٹی کرپشن کی ٹیم نے گرفتار کیا ہے تاہم گرفتاری کے بعد ان کو بھی لوگوں کو اشتعال دلانے اور دہشت گردی سمیت کئی مقدمات میں نامزد کیا گیا۔

تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری پر لاہور کور کمانڈر ہاوس پر جلاؤ گھیراؤ کے الزام پر دہشت گردی سمیت کئی اور دفعات لگائی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ تحریک انصاف کے کئی رہنماوں ایسے بھی ہیں جن کے خاف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ تاہم ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔ ان میں مراد سعید، حماد اظہر، فرخ حبیب، علی امین گنڈا پور، اسد زمان، شوکت بسرا، زبیر نیازی، میاں اسلم اقبال سمیت دیگر صوبائی اور مرکزی قیادت کے افراد شامل ہیں۔

اگر ایف آئی آرز کا جائزہ لیا جائے تو کئی رہنماؤں پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔

حال ہی میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فوج یہ ارادہ بھی رکھتی ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس لاہور، جی ایچ کیو اور دیگر عسکری املاک کو نقصان پہنچانے والوں سمیت ان کے سہولت کاروں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمے درج ہوں جس کے بعد ان رہنماؤں اور کارکنوں کی باضابطہ گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More