بچے غذائی قلت کا شکار تھے، لوگوں کے گھروں میں ٹوائلٹ تک نہیں تھے، گلیاں کراچی کی طرح جرائم سے بھری ہوئی تھیں، لوٹ مار تھی، کسی بھی وقت، کوئی بھی کسی سے کوئی چیز چھین لیتا تھا، طاقتور کے لیے کوئی قانون نہیں تھا لیکن 3 باتوں پر عمل کرکے سنگاپور پوری دنیا کیلئے ایک مثال بن گیا۔
1965 میں سنگاپور میں لوگوں کی سالانہ فی کس آمدنی پاکستان سے ذرا بہتر اور افریقی ملک گھانا، جنوبی افریقہ یا میکسیکو کے تقریبا برابر تھی لیکن چھوٹی سی تبدیلی نے سنگاپور کو غریب، جہالت اور جرائم کے اندھیروں سے نکال کر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کیا۔
آپ کا مزید وقت ضائع نہ کرتے ہوئے آپ کو بتاتے ہیں کہ سنگاپور کی ترقی کا فارمولا "ایم پی ایچ" تھا۔ جی وہ فارمولا جس پر عمل کرکے پاکستان بھی ترقی کرسکتا ہے۔آیئے آپ کو یہ فارمولامزید آسان کرکے بتاتے ہیں۔
میرٹو کریسی: پاکستان میں آپ کتنے بھی قابل کیوں نہ ہوں، آپ کے پاس تگڑی سفارش اور پیسہ نہیں تو آپ کی ڈگری اور قابلیت کسی کام نہیں نہیںلیکن سنگار پور کی ترقی کا پہلا راز ۔ ایم۔ یعنی میرٹوکریسی ہے۔سنگاپور میں تمام اہم وزارتیں چُن چُن کر ایسے ماہرین کو دی جو انہیں چلانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
سنگاپور میں موروثی سیاست، سفارش اور رشوت کا کوئی تصور نہیں، سنگاپور میں میرٹ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاتا ہے اور یہی سنگارپور کی ترقی اور پاکستان کی تنزلی کی پہلی وجہ ہے۔
پریگماٹزم یعنی عملیت پسندی:چین کے لوگ کہتے ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بلی کا رنگ سیاہ ہے یا سفید، اگر بلی چوہے پکڑ رہی ہے تو وہ ایک اچھی بلی ہے۔ سنگاپور آج اسی ایک بات پر عمل کرکے آگے نکل گیا ہے۔ نہیں سمجھے تو ہم آپ کو سمجھاتے ہیں۔
پاکستان میں یوں تو ہر دوسرا انسان دوسرے کو مفت مشورے دیتا نظر آتا ہے لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتا۔سنگاپور کے لوگ کہتے ہیں کہ پالیسی عملی اور نتائج پر مبنی ہونی چاہیے۔ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ یہ پالیسی کس نے بنائی۔ یعنی سنگاپور کے لوگ عملیت پسند ہوتے ہیں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پالیسی کس کی ہے۔ وہ اس کے نتائج پر توجہ دیتے ہیں۔
پاکستان میں اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے۔ یہاں اول تو عوام کی بہتری اور ملکی ترقی کیلئے پالیسیاں بنتی ہی نہیں ہیں اور اگر بالفرض محال عوام کیلئے کوئی پالیسی بن بھی جائے تو دوسرا حکمران آکر سب سے پہلے ان پالیسیوں کو ختم کردیتاہے۔
ہانیسٹی مطلب ایمانداری : پاکستانیوں کے بارے میں اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ یہاں ایماندار وہ ہے جس کو بے ایمانی کا موقع نہیں ملا۔
پاکستان میں تھانے کے سپاہی سے لے کر وزیر تک ہرجگہ کرپشن کے بغیر کوئی بھی کام کروانا ناممکن ہے لیکن اگر ہم سنگا پور کی بات کریں تو کہ سنگاپور نے چھوٹی کرپشن کرنیوالوں کے بجائے بڑی لوٹ مار کرنے والوں کو سزائیں دیں یہاں تک کہ ملک کے نائب وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا گیا جس کی وجہ سے سنگاپور میں کرپشن کا تصور ہی ختم ہوگیا۔