اگر انکت نے فیس بک اور انسٹاگرام پر لائیو جانے کے بعد خودکشی نہ کی ہوتی تو 15 جون کو وہ 22 سال کا ہو جاتا۔
13 مئی کی شام کو اپنی خودکشی سے صرف 23 گھنٹے پہلے، اس نے اپنی مبینہ گرل فرینڈ نویدیتا کو اسی پستول سے قتل کر دیا جس سے بعد میں اس نے اپنے سر میں گولی ماری۔
نویدیتا کی عمر صرف 20 سال تھی۔ انکت 12 مئی کی شام نویدیتا کو گولی مار کر فرار ہو گیا تھا۔ اس نے اپنا فون نمبر بند کر رکھا تھا۔
پولیس اسے تلاش کر رہی تھی، پھر 13 مئی کی شام کو وہ اپنے سوشل میڈیا پروفائل پر لائیو آیا اور نویدیتا کے قتل کا اعتراف کیا۔
لائیو کے دوران ہی اس نے اپنے سر کے پاس پستول رکھا اور کہا کہ وہ خودکشی کرنے جا رہا ہے۔ اس کے بعد لائیو بند ہو گیا۔
خودکشی سے پہلے انکت نے کیا کیا؟
خودکشی سے ٹھیک پہلے، انکت نے اپنی بہنوں کو اپنی لوکیشن بھیجی تھی۔ اس کے گھر والے بھی یہ لائیو دیکھ رہے تھے۔ لہذا، ان لوگوں نے رانچی پولیس سے رابطہ کیا اور اس لوکیشن کو شیئر کرکے انکت کو بچانے کی درخواست کی۔
پولیس بھی اس اطلاع کے فوراً بعد موقع کے لیے روانہ ہو گئی لیکن وہاں پہنچنے سے پہلے ہی انکت نے سر میں گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔
پولیس نے رانچی کے کوکر علاقے میں اس مقام سے انکت کی خون آلودہ لاش برآمد کی۔ وہ اپنے سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔
انکت اور نویدیتا کے آبائی گاؤں بہار کے نوادہ ضلع کے دو مختلف تھانوں کے علاقوں میں تھے، لیکن ان کے گھر نوادہ شہر سے ملحق تھے۔ ان کی ذاتیں مختلف تھیں اور اسی طرح ان کی سماجی حیثیت بھی مختلف تھی۔
نویدیتا آئی سی ایف اے آئی یونیورسٹی، رانچی میں بی بی اے کی طالبہ تھیں۔ وہ یہاں ہرمو علاقے میں ایک پرائیویٹ ہاسٹل میں پڑھتی تھیں۔
انکت نے اُسی ہاسٹل کے قریب سر میں گولی مار کر نویدیتا کو قتل کر دیا تھا۔ اس حادثے میں نویدیتا کا ایک دوست بھی زخمی ہوا، جس کا علاج چل رہا ہے۔
نویدیتا کے قتل کے دن کیا ہوا؟
ارگورہ پولیس اسٹیشن (رانچی) کے انچارج ونود کمار نے میڈیا کو بتایا کہ نویدیتا کو 12 مئی کی شام کو اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ ایک دوست کے ساتھ اپنے ہاسٹل واپس آرہی تھیں۔
انکت پیدل نویدیتا کے پاس آیا اور قریب سے اس کے سر میں گولی مار دی۔ اس کے بعد نویدیتا کو زخمی حالت میں راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لے جایا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ اس معاملے میں نویدیتا کے والد کے بیان پر انکت کے خلاف قتل کی رپورٹ درج کی گئی۔
ونود کمار نے کہا: ’نویدیتا کے رشتہ داروں نے انکت پر قتل کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ ہمیں اپنی ابتدائی تفتیش میں سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر اس کے شواہد بھی ملے ہیں۔ اسی لیے ہم نے اسے گرفتار کرنے کے لیے ایک ٹیم نوادہ بھیجی تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا ’دریں اثنا، 13 مئی کی شام کو، ہمیں انکت کے فیس بک لائیو کے بارے میں اطلاع ملی۔ پولیس ٹیم نے اس کی لوکیشن کا پتہ لگایا۔ ہم نے وہاں سے انکت کی خون آلودہ لاش اور ہتھیار برآمد کیے ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تفتیش سے لگتا ہے کہ یہ خودکشی کا معاملہ ہے۔ مزید تفتیش کے لیے فرانزک اور ٹیکنیکل ٹیموں کی مدد لی جا رہی ہے۔
دونوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ نویدیتا کی لاش کا پوسٹ مارٹم 13 مئی کو کیا گیا تھا اور انکت کی لاش کا پوسٹ مارٹم 14 مئی کو کیا گیا تھا۔ دونوں رپورٹوں میں موت کی وجہ ’گولی لگنے‘ سے بتائی گئی ہے۔
لواحقین کا کیا کہنا ہے؟
انکت کے چچا زاد بھائی سنوج یادیو نے بی بی سی کو بتایا کہ نویدیتا کو رانچی منتقل کرنے کے بعد انکت نے بھی اپنے ہاسٹل کے قریب کرائے کے مکان میں رہنا شروع کر دیا۔ نویدیتا کا بھی وہاں آنا جانا تھا۔
معلومات کے مطابق دونوں کے درمیان 2019 سے رشتہ تھا۔ سنوج کا کہنا ہے کہ ’یہ بات ان کے گھر والوں کو معلوم تھی اور لڑکی کے گھر والے بھی اس سے واقف تھے، حال ہی میں کچھ وجوہات کی بنا پر دونوں کی بات چیت رک گئی اور پھر یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا‘۔
نویدیتا کے والد سدھیشور پرساد نے بھی دونوں کے تعلقات کو قبول کیا اور کہا کہ ان کی بیٹی نے انکت سے بات کرنا چھوڑ دی تھی۔ اس کی وجہ سے انکت اسے پریشان کرنے لگا۔ انکا کہنا تھا ’آخر اس نے میری بیٹی کو مار ڈالا۔ اس نے میرا سب کچھ برباد کر دیا۔ مجھے انصاف چاہیے‘۔
میڈیا سے بات کرنے کے بعد سدھیشور پرساد نے رانچی میں ہی نویدیتا کی آخری رسومات ادا کیں۔ اس کے بعد گھر لوٹتے ہوئے پولس نے فون کرکے انہیں انکت کی خودکشی کی اطلاع دی۔