دو دہائیوں کے سب سے خطرناک طوفان کا خدشہ، بنگلہ دیش میں لاکھوں افراد کی نقل مکانی

بی بی سی اردو  |  May 13, 2023

BBC

جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں تقریباً پانچ لاکھ لوگوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

انھیں ایک طوفان سے پہلے منتقل کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

خلیج بنگال میں اٹھنے والے طوفان موچا کے اتوار کو زمین سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جس میں 170 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے اور 12 فٹ تک طوفانی لہریں اٹھنے کی باتیں کہی گئی ہیں۔

ایسے خدشات ہیں کہ یہ طوفان دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ کوکس بازار کو متاثر کر سکتا ہے جہاں تقریبا دس لاکھ لوگ عارضی گھروں میں رہتے ہیں۔

کیمپ کے علاقے میں پہلے ہی بارش ہو رہی ہے اور ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

سائیکلون موچا بنگلہ دیش میں تقریباً دو دہائیوں میں آنے والا سب سے طاقتور طوفان ہو سکتا ہے۔

اس طوفان کے بنگلہ دیش-میانمار کے ساحل کی طرف بڑھنے کے ساتھ ہی قریبی ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا ہے، ماہی گیروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا کام معطل کر دیں، اور 1500 پناہ گاہیں قائم کر دی گئی ہیں جہاں خطرے سے دوچار علاقے کے لوگوں کو منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گيا ہے۔

کوکس بازار میں حکام نے بتایا کہ ایک علاقے سے 1,000 افراد کو پہلے ہی نکالا جا چکا ہے، اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو ساحل کے قریب ایک وارڈ سے مزید 8000 افراد کو منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔

کوکس بازار کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر وبھوشن کانتی داس نے بی بی سی کو بتایا: 'ہم کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔۔۔ ہم ایک بھی جان نہیں گنوانا چاہتے۔'

اہلکار نے کہا کہ ساحل سمندر کے کنارے ہوٹلوں میں رہنے والے سیاح محفوظ رہیں گے، اس لیے ہنگامی کارکن خطرے سے زیادہ دوچار علاقوں میں رہنے والے ماہی گیروں اور خاندانوں کو منتقل کرنے کا کام کریں گے۔

اس طوفان سے پڑوسی ملک میانمار سے فرار ہونے والے تقریباً دس لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو خطرہ لاحق ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ترپالوں کی چھتوں اور بانس سے بنی چھوٹی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ ان علاقوں کی حفاظت کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے کر رہا ہے۔

بنگلہ دیش کی حکومت پناہ گزینوں کو اپنے کیمپوں سے نکلنے کی اجازت نہیں دیتی، اس لیے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ خوفزدہ ہیں اور طوفان کی زد میں آنے کی صورت میں وہ اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔

پیشین گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ طوفان سے بارش کے سیلاب کا خطرہ ہے جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے جو کہ پہاڑی کیمپوں میں رہنے والوں کے لیے ایک سنگین خطرہ کیونکہ وہاں لینڈ سلائیڈنگ باقاعدہ ہے۔

پناہ گزینوں اور کیمپوں کی نگرانی کرنے والے بنگلہ دیشی سرکاری دفتر کے ایم ڈی شمس الضحی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کیمپوں کو طوفان کے لیے ہر ممکن حد تک تیار رکھا جائے۔

لیکن انھوں نے کہا کہ مہاجرین کو کیمپوں سے باہر منتقل کرنا آسان کام نہیں۔

اہلکار نے کہا کہ 'ایک ملین پناہ گزینوں کو منتقل کرنا بہت مشکل کام ہے، ان کی نقل و حرکت پر عمل درآمد مشکل ہے۔ ہمیں عملی ہونا پڑے گا۔

'ہمارا منصوبہ جانوں کو بچانے کا ہے۔ ہم آنے والے دنوں پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ شدید بارشیں ہو سکتی ہیں جس کی وجہ سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے اور یہ بھی ایک خطرہ ہے۔'

میانمار کی رخائن ریاستی دارالحکومت سیٹوے شہر میں جمعہ کی رات سے بارش ہو رہی ہے۔ سڑکیں خالی ہو گئی ہیں کیونکہ لوگ پناہ کی تلاش میں گھروں کے اندر ہیں اور بہت طوفان سے بچنے کے لیے اونچے مقامات پر چلے گئے ہیں۔

وہاں لائف جیکٹس نہیں مل پا رہے ہیں اور جو مل رہے ہیں وہ زیادہ قیمت پر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ سنیچر کے روز بھی گیس سٹیشن بند رہے جس سے لوگوں کا شہر سے باہر نکلنا مشکل ہوگیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More