Getty Images
انڈین فوج کا کہنا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایل او سی کے قریب پونچھ سیکٹر کے علاقے بھمبر گلی میں مسلح شدت پسندوں نے فوج کی ایک گاڑی پر مسلح حملہ کر کے پانچ فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
انڈین فوج کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی جانب سے فوجی گاڑی پر فائرنگ اور ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا گیا اور حملہ آور بارش اور دھند کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے بھمبر گلی سے پاکستان سے ملحقہ لائن آف کنٹرول صرف 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
انڈین فوج کی شمالی کمان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شدت پسندوں نے فوج کی انسداد دہشت گردی فورس پر حملہ کیا جس کے نیتجے میں پانچ اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ایک شدید زخمی ہوا ہے۔ حملے میں فوجی گاڑی میں آگ لگ گئی اوردہشت گرد بارش اور دھند کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔‘
قبل ازیں جمعرات کو اس واقعے کے متعلق دن بھر مقامی ذرائع ابلاغ پر یہ خبر عام تھی کہ فوج کی گاڑی حادثے کا شکار ہوئی، لیکن دیر شام کو فوج کی شمالی کمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گرد حملہ تھا۔
پونچھ اور راجوری انڈین کشمیر کے دو اضلاع ہیں جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ملحقہ ہیں۔ یہ حملہ بھمبر گلی کے باٹا دُوریاں گاؤں میں ہوا ہے جو پونچھ اور راجوری کی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر: ’سرحدوں پر امن لیکن شہروں میں تشدد‘
’مسئلہ کشمیر کا حل تشدد کے سلسلے کو بند کر کے معنی خیز مذاکرات کے عمل سے حل ہو سکتا ہے‘
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر: کیا بی جے پی کی حکومت جموں کشمیر میں دوبارہ کچھ نیا کرنے والی ہے؟
حملہ کے فوراً بعد بھمبر گلی سے گزرنے والے راجوری کے ایک رہائشی ماجد احمد نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ انھوں نے فوج کی ایک گاڑی کو جلتے ہوئے دیکھا تو حکام تو فون کر کے مطلع کیا۔
ماجد کہتے ہیں کہ ’میں ہائی وے سے جا رہا تھا تو دیکھا کہ ایک فوجی گاڑی میں آگ لگی ہوئی ہے۔ ہم قریب گئے تو دیکھا سڑک پر فوجی اہلکار کی لاش پڑی تھی، لیکن اس وقت گاڑی کا ڈرائیور زندہ تھا۔ اُس نے اپنے فون سے کوئی نمبر ملانے کا کہا جس کے کچھ دیر بعد وہاں فوجی اہلکار آگئے تھے۔‘
ماجد کا کہنا ہے کہ انڈین فوج کی مزید اہلکار جائے وقوع پر آنے کے بعد جب گاڑی کا پچھلا حصہ کھولا گیا تو وہاں سے مزید لاشیں نکلیں۔
’ایک لاش پر ہم نے گولیوں کے زخم دیکھے، لیکن گاڑی کا پچھلا حصہ بالکل جل چکا تھا۔‘
ماجد کا مزید کہنا تھا کہ اس فوجی گاڑی میں ٹماٹر، انڈے اور سبزیاں تھیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اس گاڑی میں چھ لوگ سوار تھے، پانچ مارے گئے، لیکن جس سے ہم نے بات کی وہ ہسپتال میں ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ گاڑی کے آس پاس گولیوں کے خول بھی پڑے تھے۔
واضح رہے انڈیا اور پاکستان کی افواج نے دو سال قبل ایل او سی پر جنگ بندی کے دیرینہ معاہدے پر سختی سے عمل کرنے کا نیا معاہدہ کیا تھا۔ تب سے سرحدیں خاموش ہیں۔ لیکن راجوری اور پونچھ سیکٹر میں وقفے وقفے سے مسلح تشدد کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔
پچھلے سال بھی راجوری۔پونچھ سیکٹر میں ایک شدت پسند حملے میں متعدد فوجی مارے گئے تھے۔
فوج اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کیا اس واقعے میں پاکستان کی جانب سے سرحد عبور کرنے والے شدت پسند ملوث ہیں یا یہ کارروائی مقامی شدت پسندوں کی ہے۔