برفباری، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سیاحتی مقامات ناقابل رسائی: ’ڈر لگ رہا ہے کہ عید شاہراہ قراقرم پر گزرے گی‘

بی بی سی اردو  |  Apr 20, 2023

’کراچی سے اونے پونے نرخوں پر صرف اس لیے مال اٹھایا کہ عید گھر والوں کے ساتھ کریں گے مگر تیسرا دن ہو گیا ہے یہاں سڑک پر پھنسے ہوئے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو ڈر لگ رہا ہے کہ عید بھی شاہراہ قراقرم پر گزرے گئی۔‘

یہ کہنا ہے گلگت کے رہائشی ٹرک ڈرائیور عبدالجلیل کا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے کوہستان میں داسو شہر سے چند کلومیڑ پہلے اچھاڑ نالہ میں سیلابی صورتحال کے باعث گلگت جانے والے عبدالجلیل اور دیگر درجنوں شہری پھنسے ہوئے ہیں۔

گذشتہ سال اس نالے پر تعمیر کردہ پل سیلابی ریلا اپنے ساتھ بہا کر لے گیا تھا۔ اس نالے پر عارضی پل تعمیر کیا گیا تھا مگر حالیہ شدید بارشوں کے سبب یہ بھی قابلِ استعمال نہیں رہا۔

عبدالجلیل کہتے ہیں کہ ’سارا وقت گھر اور خاندان سے دور رہتے ہیں۔ عید کا موقع ہی ہوتا ہے جب کچھ دن گھر اور خاندان کے ساتھ گزارنے کا موقع ملا ہے۔ مگر اب داسو سے پہلے اچھاڑ نالہ میں سیلابی صورتحال ہے۔ مال بردار ٹرک کو چھوڑ کر جا بھی نہیں سکتے۔ یہ تو کوہستان والوں کا شکریہ کہ وہ گذشتہ کئی دنوں سے ہمارے لیے سحری اور افطاری کا انتظام کر رہے ہیں ورنہ پتا نہیں کیا ہوتا۔‘

صرف عبدالجلیل ہی نہیں بلکہ راولپنڈی سے اپنے خاندان کے ہمراہ نگر کا سفر کرنے والے یوسف امتیاز بھی ان مصیبت زدہ افراد اور خاندانوں میں شامل ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بدھ کی شام لگ رہا تھا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے روڈمکمل کھل جائے گا۔ درمیان میں کچھ دیر کے لیے روڈ کھلا بھی تھا مگر دوبارہ بارش ہونے کی وجہ سے پانی کا بہاؤ پھر تیز ہو گیا تھا۔ خواتین کو داسو والوں نے اپنے گھروں میں پناہ دے دیہے اور ہمیں افطاری سحری دے رہے ہیں۔ ہم لوگ گاڑیوں میں اور گھوم پھر کر گزارہ کر رہے ہیں۔‘

Getty Images

داسو کوہستان میں پھنسے ہوئے مسافروں کے لیے افطاری اور سحری کا انتظام کرنے والے مولانا محمد طاہر بتاتے ہیں کہ وہ اور علاقے کے نوجوان گذشتہ تین دونوں سے کم از کم 2500 سے تین ہزار لوگوں کے لیے سحری اور افطاری کا انتظام کر رہے ہیں جن میں خواتین، بچے، بوڑھے، بیمار بھی شامل ہیں۔

مولانا محمد طاہر کہتے ہیں کہ ’ہم تو گلگت بلتستان جانےکا ارادہ رکھنے والے تمام مسافروں سے کہیں گے کہ وہ تھوڑا انتظار کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے سفر کا آغاز کر لیں اور پھر راستے میں پھنس جائیں۔‘

تاہم جمعرات کی صبح تین بجے داسو سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق روڈ پر جزوی طور پر ٹریفک چلنا شروع ہو گئی تھی۔

رمضان کے آخری دونوں میں بارشوں کا حالیہ سلسلہ تقریباً سارے ہی شمالی علاقہ جاتاور پاکستان کے دیگر علاقوں میں گذشتہ تین روز سے جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہ سلسلہ ایک سے لے کر دو دن مزید جاری رہنے کی توقع ہے۔

بارشوں کا یہ سلسلہ عید پر سیاحت کے لیے نکلنے والوں کے لیے کوئیاچھی خبر نہیں ہے۔ مختلف سیاحتی مقامات پر فرائض انجام دینے والے انتظامیہ کے اہلکاروں اور سیاحت کے کاروبار سے منسلک لوگوں نے اس کو خطرناک قرار دیا ہے۔

Molana tahirمقامی افراد گذشتہ دن روز سے داسو کے قریب پھنسے ہوئے لگ بھگ تین ہزار افراد کے لیے سحری اور افطاری کا بندوبست کر رہے ہیںسیاح سفر سے پہلے معلومات حاصل کریں

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان امتیاز تاج کا کہنا تھا کہ ’اس وقت عید کے لیے جو لوگ گلگت بلتستان واپس آ رہے ہیں ان کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم توقع کر رہے ہیں کہ اچھاڑ نالہ پر مناسب پل جلد از جلد تعمیر ہو گا تاکہ گلگت بلتستان کو سارا سال پاکستان سے ملانے والی شاہراہ پر ٹریفک چلتی رہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’حالیہ بارشوں سے گلگت بلتستان میں کچھ مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے روڈ بند تھے جنھیں کھول دیا گیا ہے۔ اس وقت گلگت بلتستان میں کوئی مرکزی شاہراہ بند نہیں ہے تاہم اگر کچھ لنک روڈ بند بھی ہیں تو وہ بھی جلد کھل جائیں گے۔‘

امتیاز تاج کا کہنا تھا کہ ’گلگت بلتستان سیاحوں کے استقبال کے لیے تیار ہے اور ان کو تمام سہولتیں فراہم کرنے کی تیاری مکمل ہے مگر سیاح سفر کرنے سے پہلے موسمی اور روڈ کی صورتحال کو دیکھ کر سفر کا فیصلہ کریں۔ مناسب اور اچھی گاڑیوں میں سفر کریں۔‘

گلگتبلتستان ہوٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری کوثر حیسن کا کہنا تھا کہ ’اس وقت مقامی سیاحوں کی بانسبت غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان آتے ہیں۔ یہ موسم گلگت بلتستان میں پھول کھلنے کا موسم ہوتا ہے۔ اس موسم میں جاپانی، انڈونشین، کورین اور دیگر ممالک کے سیاح گلگت بلتستان کا رخ کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سال گذشتہ سالوں کی نبست زیادہ غیر ملکی سیاح آئے تھے مگر وہ روڈ کی بندش کی وجہ سے انتہائی مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ ابھی بدھ کے روز کچھ سیاحوں کی پرواز تھی۔ وہ لوگ روڈ پر پھنس گے جنھیں کچھ دیر تو چیلاس میں رکھا گیا پھر انتہائی مشکل اور پُرخطر روڈ کے دوسری طرف پہنچایا گیا جس پر سیاحوں نے بھی ناخوشگواری کا اظہار کیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

گلیات کے سیاحتی مقامات تک غیرقانونی طریقے سے پہنچنے والے سیاحوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم

عید کی چھٹیوں میں شمالی علاقہ جات پاکستانی سیاحوں کی پسندیدہ منزل لیکن جائیں کہاں؟

ناکافی سہولیات، خراب سڑکیں اور مہنگے دام: کیا ایسے بڑھے گی ملک میں سیاحت؟

saeed yadoon

ٹور آپریٹر علی انور راجہ کہتے ہیں کہ ’اس وقت ہم نے مجبوری کے عالم میں کچھغیر ملکی سیاحوں کو اسلام آباد میں روکا ہوا ہے۔ ان سیاحوں کا وقت ضائع ہو رہا ہے اور وہ پریشان ہیں۔ اس وقت پی آئی اے کےاسلام آباد سے گلگت اورہنزہ کے لیے کرائے اسلام آباد سے کراچی سے بھی زیادہ بلکہ دگنے ہیں۔ یہ صورتحال بھی تشویشناک ہے۔‘

کوثر حسین کہتے ہیں کہ ’جب روڈ بند ہو گا تو گلگت بلتستان کیا کسی بھی علاقے میں سیاحتی سیزن نہیں شروع ہو سکے گا۔ حکومت اور ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ روڈ کا اچھا اور مستقبل حل ڈھونڈنے علاوہ پی آئی اے کے کرایوں کو مناسب سطح پر رکھیں تاکہ سیاح سفر کر سکیں۔‘

مولانا محمد طاہر کہتے ہیں کہ ’روڈ جزوی طور پر کھلاہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایک سنگل گاڑی بہت مشکل سے نالہ کراس کر رہی ہے۔ اس لیے سیاحوں اور مسافروں کو مشورہ دیں گے کہ وہ ابھی گلگت بلتستان کی طرف سفر کرنے سے گریز کریں۔

کون کون سے علاقے بند ہیں؟

ضلع مانسہرہ کے علاقے بالاکوٹ کے ڈی ایس پی سعید یادون نے بتایا کہ ’بالاکوٹ سے ناران تک راستہ کچھ دن پہلے کھول دیا گیا تھا جس کے بعد ناران میں ہوٹل انڈسڑی کے لوگ بھی واپس پہنچ گئے تھے اور توقع کر رہے تھے کہ عید کے موقع پر سیاح بڑی تعداد میں ناران، کاغان کا رخ کریں گے۔ مگر تین دنبارشوں کی وجہ سے کاغان سے آگے اور ناران سے تھوڑا پہلے برفانی تودے روڈ پر گرنے سے روڈ ایک بار پھر بند ہو چکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دو دونوں میں بڑی تعداد میں برفانی تودے گرے ہیں۔ جس وجہ سے اب کاغان سے آگے روڈ مکمل طور پر بند ہے۔ وہاں پر بھاری مشنیری کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے مگر زیادہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اندازہ ہے کہ روڈ کھلنے میں دو سے تین روز لگ سکتے ہیں۔‘

سعید یادون کا کہنا تھا کہ ’سیاح اگر چاہیں تو وہ شوگران اور کاغان تک سفر کر سکتے ہیں۔ مگر اس کے لیے بھی ان کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔ بغیر احتیاطی تدابیر کے سفر سے گرہیز کریں۔‘

ڈی ایس پی بالاکوٹ کا کہنا تھا کہ بدھ کی شام دوبارہ بارش ہوئی ہے جب کہ ناران میں برفباری بھی ہوئی ہے۔ جس کے بعد بالاکوٹ سے آگے روڈ پر لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بڑھ چکے ہیں۔ ’اگر روڈ کُھل بھی جاتا ہے اور عید کے موقع پر یا اس سے بعد میںبارش ہوتی ہے تو انتظامیہ کسی بھی سیاح اور مسافر کو کاغان سے آگے جانے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

سوات ہوٹل انڈسڑی کے صدر محمد زاہد کے مطابق ’بحرین سے کالام تک روڈ بند ہے۔ یہ روڈ ابھی تک ٹریفک کے لیے بحال نہیں ہو سکا ہے۔ اس کے علاوہ باقی سارا سوات مہمانوں (سیاحوں) اور مسافروں کے لیے کھلا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سال مہنگائی کی وجہ سے بظاہر لگ رہا ہے کہ لوگ سیاحت کے لیے کم نکلیں گے۔ سوات میں اس وقت ہوٹلوں کے کرایے بھی بہت مناسب ہیں۔ اگر مہمان سوات آئیں گے تو ہم انھیں خوش آمدید کہیں گے اور ان کو مناسب سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔‘

ادھر ڈپٹی کمشنر دیر بالا کے فیس بک کے مطابق پاتراک تا کمراٹ سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اپریل میں برف باری

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی نیلمویلی کے رہائشی اور ہائی سیکنڈری سکول کے پرنسپل قمر زمان بتاتے ہیں کہ ’حالیہ بارشوں نے نیلم ویلی کی سڑکوں کو تباہ کر دیا ہے۔ مقامی لوگ جو عید کے موقع پر اپنے گھروں کو جانا چاہتے تھے ان کی بڑی تعداد نہیں پہنچ سکی جب کہ کچھ انتہائی مشکلات کے بعد پہنچے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نیلم ویلی میں کئی مقامات شادرہ، کیل، گریز، سرگن، رتیگلی،لوات اور جاگران میں برفباری کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئیہے۔ کچھ مقاما ت پر مرکزی شاہراہیں اور رابطہ سڑکیں ابھی بھی بند ہیں۔ ’عمومی طور پر سال کے اس حصے میں موسم معتدل ہو جاتا ہے مگر حالیہ برفباری جو کہ شدید ترین موسمی تبدیلی ہے اس کی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوچکا ہے۔‘

قمر زمان کا کہنا تھا کہ ’نیلم ویلی کے لوگ مہمانوں (سیاحوں) کے لیے چشم براہ ہیں۔‘ مگر وہ نہیں سمجھتے کہ اس موسم اور ان حالات میں کسی کو اپنے خاندان کے ہمراہ سفر کرنا چاہیے ’تاہم مناسب حفاظتی اقدامات کے ساتھ برفباری کا نظارہ کرسکتے ہیں مگر یہ پُرخطر ہو سکتا ہے۔‘

ٹور آپریٹر محمد آصف کے مطابق ’بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ اس سال عید کے موقع پر سیاحوں کے پاس محدود آپشن ہیں۔ گلگت بلتستان کے لیے یہ مناسب وقت ہوتا ہے مگر کوہستان کے مقام سے شاہراہ قراقرم پر صورتحال اچھی نہیں۔ اس طرح گلگت سے ہنزہ والا روڈ بھی بارشوں میں خطرناک ہو جاتا ہے۔ اگر عید کے موقعپر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو یہ محدود آپشن بھی مزید کم ہو جائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سیاحمری اور گلیات کا رخ کر سکتے ہیں جبکہ امید کر رہے ہیں کہ سوات کا بڑا علاقہ بھی کھلا رہے گا تاہم بحرین اور کالام جیسے علاقے کھلنے میں وقت لگے گا۔‘

محمد آصف کا کہنا تھا بدقسمتی سے مقامی سیاحت ہو یا بین الاقوامی ہمارے پاس سیاحتی لحاظ سے مناسب مقامات چند ایک ہی ہیں۔ ورنہ خیبر پختونخوا، ہزارہ ڈویثرن، اسلام آباد راولپنڈی کے قریب بہت سے خوبصورت علاقے ہیں جہاںسیاح جا سکتے ہیں مگر ان علاقوں میں سیاحوں کے لیے سہولتیں موجود نہیں ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More