چہرے پرانڈین پرچم کا ٹیٹو، رضاکار نے خاتون کو گولڈن ٹمپل میں داخل ہونےسےروک دیا ’یہ انڈیا نہیں یہ پنجاب ہے‘

بی بی سی اردو  |  Apr 18, 2023

Getty Imagesکیا یہ انڈیا نہیں ہے؟اس پر سیوادار کہتا ہے کہ'' یہ انڈیا نہیں یہ پنجاب ہے ''

انڈیا کے شہر امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹمپل میں ایک خاتون کو مندر کے ایک رضاکار نے اندر جانے سے روک دیا کیونکہ وہ چہرے پر انڈیا کے قومی پرچم کا ٹیٹو لگائے ہوئے تھیں۔

مندر کی انتظامیہ نے خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے لیے معذرت کا اظہار کیا ہے ساتھ ہی اس واقع کے پس منظر میں سکھوں کے خلاف سوشل میڈیا پر جو ماحول بنایا گیا ہے اس کی سخت مذمت کی ہے۔

پیر کی شام سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک خاتون اپنے چہرے پر ترنگے کا نشان بنائے ہوئے گولڈن ٹمپل کے اصل مندر کی طرف بڑھ رہی ہیں ۔ اسی وقت مندر کے ایک سیوادار ( رضاکار ملازم ) انھیں یہ کہہ کر روک دیتا ہے کہ وہ جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں وہ چھوٹے ہیں اور اس ٹیٹو کے ساتھ انھیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ویڈیو میں بظاہر اس خاتون کے ایک مرد ساتھی کو رضاکار سے پوچھتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ آپ نے اسے کیوں روکا ۔ اس کے جواب میں سکھ رضا کار کہتا ہے کہ '' یہ فلیگ صاف کر لیں '' اس پر وہ شخص کہتا ہے ۔ کیا یہ انڈیا نہیں ہے ۔ اس پر رضاکارمبینہ طور پر یہ کہتا ہے کہ'' یہ انڈیا نہیں یہ پنجاب ہے '' ۔ اس ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر تنازع چھڑ گیا۔

مبینہ سیوا دار نے بعد میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ خاتون نے لباس پہنا ہوا تھا وہ چھوٹا تھا ۔ انھوں نے اسی کے بارے میں بات کی تھی لیکن انھوں نے سازش کے تحت پرچم کا تنازع کھڑا کر دیا ۔گردوارہ انتظامیہ کمیٹی ایس جی پی سیکےجنرل سکریٹری گرچرن سنگھ گریوال نے نے ایک بیان میں کہا '' ہم مندر میں آنے والی خاتون سے اپنے سیوادار کے برتاؤ کے لیے معذرت خواہ ہیں ۔ ہم نے فوری قدم اٹھاتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ''

بی جے پی کے قومی ترجمان آر پی سنگھ نے ایک ٹویٹ میں کہا '' گردوارہ انتظامیہ کمیٹی کو اپنے سیوادار کو بہتر تربیت دینی چا ہئیے ۔ انھیں پتہ ہونا چاہئیے کہ خواتین کے ساتھ کیسے پیش آئیں۔''

https://twitter.com/rpsinghkhalsa/status/1647859494339371009

ارون مارواہ نام کے ایک صارف نے ویڈیو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے'' امید ہے کہ ہندو اس واقع سے سبق سیکھیں گے اور گولڈن ٹمپل جاںے سے گریز کریں گے ۔'' ایک دیگر صارف نے لکھا ہے '' مندر کی روایت کا ہر صورت میںاحترام کیا جانا چاہئیے ۔ لیکن لوگوں کو سیوادار کے ان الفاظ سے تکلیف پہنچی ہے کہ یہ انڈیا نہیں ہے۔'

پون نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے '' میری سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا ایک سیوادار کے بیان سے کیا پوری سکھ برادری اور پنجابی ملک دشمن ہوگئے ؟گردوارہ انتظامیہ کمیٹی نے وضاحت کی ہے کہ سیوادار کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور وہ اس کی حمایت نہیں کرتی ۔''

اجول ہانڈا نے اس کے جواب میں لکھا ہے'' سب کچھ ویڈیو میں موجود ہے ۔ اسے مسخ کرنے کا کوئی سوال نہیں ہے ''

بظاہر ایک سکھ صارف نے اپنے ٹویٹ میں کسی مندر کے باہر لکھے ہوئے بورڈ کی تصویر پوسٹ کی ہے جس میں لکھا ہے '' شودروں (دلتوں ) کا داخلہ ممنوع ہے '' انھوں نے سوال کیا ہے کہ کیا اس کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی ؟

پنجاب کے کئی صارف نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بعض افراد سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمس پر پنجاب کے بارے میں ایسی تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں جس سے یہ تاثر دیا جا سکے کہ پنجاب کے حالات معمول پر نہیں ہیں ۔ گردوارہ انتطامیہ کمیٹی کے صدر ہرجندر سنگھ دھامی نے بھی سوشل میڈیا پر سکھوں کے خلاف بنائے جارہے بیانیے کی سخت مذمت کی ہے۔

یہ تنازع ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب پنجاب کی پولیس نوجوان علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے۔ امرت پال سنگھ خالصتان حامی رہنما ہیں ۔ وہ ریاست میں خالصتان تحریک کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ وہ کئی ہفتے سے روپوش ہیں ۔ خالصتان کے حق میں کینیڈا ، امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا میں کئی مظاہرے ہو چکے ہیں ۔ انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں کو اندیشہ ہے کہ پنجاب میں بعض عناصر غیر مملکوں میں آباد خالصتان حامی رہنما ؤں کی مدد سے علیحدگی پسندی کے جزبات بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ پولیس امرت پال سنگھ کو تلاش کر رہی ہے لیکن ابھی تک انھیں گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More