ایران میں حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے دو خواتین کو ایک شخص کی جانب سے سرعام سر نہ ڈھانپنے کی پاداش میں دہی سے حملہ کیے جانے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ جبکہ اس ایک شخص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک دکان پر آنے والی دو خواتین کی ان کے بعد وہاں آنے والے ایک شخص سے تکرار ہوتی ہیں جس کے بعد وہ شخص دکان میں موجود شیلف سے دہی کا پیکٹ اٹھا کر ان کے سروں پر دے مارتا ہے۔
ایران کی عدلیہ نے کہا کہ دونوں خواتین کو اپنے بال دکھانے پر حراست میں لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایران میں خواتین کا سرعام سر نہ ڈھانپنا غیر قانونی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اس شخص کو بھی امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ گرفتاریاں ملک میں کئی مہینوں سے جاری احتجاج کے بعد ہوئی ہیں جن میں حجاب کو لازمی پہننے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فوٹیج میں دکان میں موجود خواتین کو دکھایا گیا ہے، جو سامان خریدنے کے لیے اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔ اتنے میں ایک شخص وہاں آتا ہے جو ان خواتین سے بات کرتا ہے ، بظاہر مختصر تکرار کے بعد وہ بار بار ان خواتین پر دہی سے حملہ کرتا ہے۔ اس کے بعد حملہ آور کو دکاندار دکان سے باہر دھکیل دیتا ہے۔
عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ان افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے اور تینوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے دکان کے مالک کو ’نوٹس‘ جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ایران سے کرناٹک تک: انڈیا میں سبھی ایران میں خواتین کے احتجاج کی حمایت کیوں کر رہے ہیں؟
مہسا امینی کی ہلاکت: ایران میں خواتین کا بال کٹوا کر احتجاج
ایران کے مظاہرے رُکتے کیوں نہیں؟
Getty Images
ایران میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننا غیر قانونی ہے، تاہم بڑے شہروں میں بہت سے لوگ قواعد کے باوجود اس کے بغیر گھومتے ہیں۔
اس قانون کے خلاف غصے اور مایوسی نے ایرانی معاشرے میں اختلاف کو ہوا دی ہے۔
تہران میں اخلاقی پولیس کی جانب سے ’غلط طریقے سے‘ حجاب پہننے کے الزام میں حراست میں لی گئی ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ستمبر میں ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا لیکن حکام حجاب کے حوالے سے قوانین پر قائم رہے۔ دسمبر سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار اور چار مظاہرین کو پھانسی کی سزا دی جا چکی ہے۔
ایک سخت گیر ایرانی رکن پارلیمنٹ، حسین علی حاجی ڈیلیگانی نے عدلیہ کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے 48 گھنٹوں کے اندر قوانین کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
سنیچر کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایرانی خواتین کو ’مذہبی ضرورت‘ کے طور پر حجاب پہننا چاہیے۔
انھوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے حوالے سے نقل کرتے ہوئے کہا کہ حجاب ایک قانونی معاملہ ہے اور اس کی پابندی واجب ہے۔