انڈیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ڈیوڈ وارنر کو کس اصول کے تحت تبدیل کیا گیا؟

بی بی سی اردو  |  Feb 18, 2023

Getty Imagesمحمد سراج کی ایک گیند ڈیوڈ وارنرکے ہیلمٹ پر لگی

فٹبال، ہاکی جیسے دوسرے کھیلوں میں متبادل کھلاڑی ایک عام بات ہے لیکن کرکٹ میں یہ اصول ابھی حال ہی میں سامنے آیا ہے اور اس کا استعمال بھی شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے۔

انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان جاری دوسرے ٹیسٹ میچ میں آئی سی سی کے ایک اصول کا نفاذ کیا گیا ہے جس کے تحت ایک کھلاڑی کی جگہ دوسرے کھلاڑی کو درمیان سے کھیلنے کی اجازت ہے۔

آئی سی سی کے اس اصول کو ’کانکشن‘ یعنی دماغی صدمے کا اصول کہتے ہیں اور اس کے تحت آسٹریلین اوپنر ڈیوڈ وارنر کھیل کے باقی حصے سے علیحدہ ہو گئے ہیں جبکہ ان کی جگہ دوسرے کھلاڑی رینشا نے لے لی ہے۔

یہ اطلاع آئی سی سی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ٹویٹ میں دی گئی ہے۔ ساتھ ہی وارنر کے بجائے اب میتھیو رینشا اس میچ کا بقیہ کھیل کھیلیں گے۔

آئی سی سی نے یہ بھی بتایا ہے کہ میچ کے وسط میں ہونے والی اس تبدیلی کے لیے کرکٹ کے 'کانکشن' اصول کا استعمال کیا گیا ہے۔

https://twitter.com/ICC/status/1626787701805416448

کانکشن اصول کیا ہے؟

اس اصول کے تحت، اگر کوئی کھلاڑی کانکشن یعنی سر میں چوٹ لگنے کے بعد ذہنی طور پر ٹھیک سے کھیلنے اور اپنی توجہ مرکوز کرنے کے قابل نہیں رہتا تو باقی میچ سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں کسی دوسرے کھلاڑی کو باقی میچ کھیلنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ سے قبل آئی سی سی نے کانکشن سبسٹیچیوٹ اصول کی تعریف کچھ اس طرح کی ہے: بائیو مکینیکل قوتوں کی وجہ سے دماغی تکلیف دہ چوٹ۔ اس کے نتیجے میں عام طور پر دماغ میں اعصابی خرابی پیدا ہوتی ہے جو خود بخود حل ہو جاتی ہے، جبکہ بعض اوقات اس کی دیگر طبی علامات وقت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔

کانکشن دماغ کو کوئی ساختی نقصان نہیں پہنچاتی، لیکن اس سے سنگین طبی علامات اوردماغ میں فنکشنل خلل ظاہر ہو سکتا ہے۔ اس لیے یہ ایک ممکنہ طور پر سنگین چوٹ ہے جس میں مختصر اور طویل مدتی صحت کے مسائل کے خطرات ہو سکتے ہیں جیسا کہ سی ٹی ای، ڈیمنشیا وغیرہ۔

آئی سی سی کے وضع کردہ اس متبادل کھلاڑی کے اصول کے تحت ٹیم کا جس طرح کا کھلاڑی باہر ہوتا ہے ویسا ہی کھلاڑی کھیل سکتا ہے یعنی اگر بیٹسمین ہے تو بیٹسمین، اور اگر بولر ہے تو اس کی جگہ بولر ہی آئے گا۔

ایسے میں اگر کوئی کھلاڑی آل راؤنڈر ہے تو وہ بولنگ نہیں کر سکے گا۔

مثال کے طور پر اگر بابر اعظم کو چوٹ لگتی ہے ان کی جگہ شعیب ملک شامل تو ہو سکتے ہیں لیکن وہ بولنگ نہیں کر سکتے کیونکہ بابر اعظم عام طور پر بولنگ نہیں کرتے ہیں اور شعیب ملک ایک آل راؤنڈر ہیں۔

دہلی کے ارون جیٹلی سٹیڈیم میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن جمعہ کو ڈیوڈ وارنر صرف 15 رنز بنا سکے تھے۔ اس دوران انھوں نے 44 گیندوں کا سامنا کیا جس میں سے کئی گیندیں ان کے ہیلمٹ اور جسم پر لگتی نظر آئیں۔

سپورٹس صحافی آدیش کمار گپت نے بی بی سی اردو کو فون پر بتایا کہ کرکٹ میں متبادل کھلاڑیوں کے کردار پر مباحثہ بہت پرانا ہے لیکن دوسرے کھیلوں کی بہ نسبت اس کے نفاذ میں تاخیر ہوئی ہے۔

سپورٹس صحافی آدیش کمار گپت کے مطابق سنہ 2019 میں پہلی بار ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ سے قبل اس اصول کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں کانکشن کی صورت میں متبادل کھلاڑیوں کا استعمال ہونے لگا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس سے قبل سنہ 2019 میں ایشز سیریز کے دوران جوفرا آرچر کی گیند پر سمتھ کو سر پر چوٹ لگی تھی اور وہ مزید کھیل برقرار نہیں رکھ سکے تھے اور ان کی جگہ مارنس لبوشان کو ٹیسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور انھوں آخری اننگز میں بیٹنگ بھی کی تھی۔

’لیکن گذشتہ روز محمد سراج کی ایک گیند آسٹریلین اوپنر ڈیوڈ وارنر کی کہنی پر اور ایک گیند ان کے ہیلمٹ پر لگی تھی۔ اس وقت تو یہ بہت سنگین معاملہ نہیں تھا لیکن دوسرے روز آئی سی سی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وارنر کانکشن کا شکار ہیں اور ان کی جگہ متبادل کھلاڑی دوسرے ٹیسٹ کے بقیہ حصے میں آسٹریلیا کی نمائندگی کریں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کرکٹ کے قوانین میں تبدیلیاں، خراب رویے پر ریڈ کارڈ

ایک روزہ کرکٹ کے قوانین میں تبدیلیاں

پاکستان اور انڈیا میں فٹبال کی جگہ کرکٹ کیوں مقبول ہوئی

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اب ہیلمٹ پر گیند لگنے کی صورت میں ہیلمٹ بدلنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ آئی سی سی کے مطابق سنیچر کو آنے والی رپورٹ میں پتہ چلا کہ وارنر انجری سے مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئے ہیں۔

Getty Imagesآسٹریلین ٹیم دہلی کے گراؤنڈ میںکرکٹ میں متبادل

کرکٹ میں متبادل کھلاڑی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی خود کرکٹ۔ لیکن اس میں کھلاڑیوں کے اختیارات صرف فیلڈنگ یا رنر کے طور پر محدود رہے ہیں۔

سنہ 2005 میں آئی سی سی نے دس ماہ کے لیے متبادل کھلاڑی کا ایک طریقہ اپنایا تھا اور آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والی سیریز میں اس پر عمل بھی کیا گیا لیکن آسٹریلین کپتان رکی پونٹنگ نے انگلینڈ پراس اصول کے غلط استعمال کا الزام لگایا اور وہ اس وقت مزید شدید ہو گیا جب وہ ایک متبادل کھلاڑی کے ہاتھوں رن آؤٹ ہوگئے۔ انھوں نے غصے میں انگلینڈ کے ڈریسنگ روم کی جانب اشارہ کیا جس پر انھیں میچ فیس کا 75 فیصد جرمانہ کیا گیا۔

اس کے بعد سنہ 2008 میں کرکٹ کے عالمی ادارے آئی سی سی نے اس اصول میں مزید سختی کا نفاذ کیا۔

اسی طرح کووڈ 19 کی وبا کے بعد ایک ضابطہ سامنے آیا کہ اگر کسی میچ یا سیریز کے دوران کوئی کھلاڑی کووڈ مثبت پایا جاتا ہے تو اسے فورا وہاں سے ہٹا لیا جائے گا اور اسے قرنطینہ میں بھیج دیا جائے اور اس کی جگہ اسی قسم کے کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

بہر حال اس سے قبل سنہ 2019 میں کانکشن کی صورت میں متبادل کی انتظام سامنے آیا اور اس کا کئی مواقع پر استعمال کیا بھی کیا گیا۔

یہاں تک کہ خواتین کی کرکٹ میں بھی اس کا استعمال ہو چکا ہے۔ انڈیا میں ہی فیلڈنگ کے دوران ویسٹ انڈیز کی ایک کھلاڑی کو چوٹ آئی تھی اور پھر ان کی جگہ دوسری کھلاڑی نے لی تھی۔

سوشل میڈیا پر لوگ وارنر کے خراب فارم کی بھی باتیں کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے ساتھی کھلاڑی عثمان خواجہ نے کہا ہے کہ وہ اس کے بعد اپنی فارم میں واپس آئیں گے۔ صرف تین اننگز یہ فیصلہ کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More