پاکستان بنا تو میرے والد نے بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔ جی ہاں ہم یہاں بات کر رہے ہیں اس خاندان کے۔ جسے ماسٹر خاندان کہا جاتا ہے۔ دراصل غلام حسین شاکر اپنے خاندان کے آخری اسکول ٹیچر ہیں۔
لیکن ان کے والد ماسٹر محمد اسحاق بھارتی پنجاب جالندھر سے ہجرت کر کے پاکستان چلے آئے۔ جس کے بعد ماسٹر محمد اسحاق نے آزادی کے بعد سے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔
مزید یہ کہ غلام حسین شاکر نے 37 سال نوکری کی تو ان کے اعزاز میں کوٹ سادات کے گورنمنٹ ہائی اسکول کے اسٹاف نے ایک تقریب رکھی جس میں ان کے حالیہ اور سابقہ شاگردو بھی شریک ہوئے۔
یہی نہیں اس موقعے پر علاقے بھر کے لوگوں نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے اچھے پڑھانے سے ہی بچے آج ڈاکٹر، انجینئر بن سکے ہیں۔
یہی نہیں اس موقعے پر ساتھی دوستوں نے کہا کہ یہ ایک ایسے انسان تھے جنہوں نے علم کی شمع کو کبھی بجھنے نہیں دیا۔جبکہ اس وقت ان کے انتہائی قابل شاگردوں نے ان کے نام سے فاؤنڈیشن بھی باا رکھی ہے جو بچوں کو مختلف طرح کے وظائف دیتے ہیں۔
اس یادگار موقعے پر ان کے ایک شاگرد نے اعلان کیا کہ بطور ڈاکٹر میں استاد صاحب کے اہلخانہ کو اور ان کے شاگردوں کا علاج مفت کروں گا۔
تفصیلا ت کے مطا بق والد کے ریٹائر منٹ سے سے ایک سلا پہلے ان کے بڑے بھائی محمد یوسف نے 1977 میں اسکول میں پڑھانا شروع کیا۔ یہی نہیں پھر غلام حسین شاکر اور چھوٹے بھائی طالب حسین کو بھی استاد ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ آگے بڑھنے سے پہلے آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اب یہ تمام افراد اس دنیا میں نہیں رہے۔