موت کی سزا ملنے کا انتظار تھا مگر ۔۔ 8 سال تک جیل میں رہنے والا ملزم جیل سے وکیل کیسے بن کر نکلا؟ دلچسپ کہانی

ہماری ویب  |  Jan 02, 2023

8 سال پہلے گوجرانوالہ کے 18 سالہ ایاز نامی نوجوان پر قتل کا الزام لگا اور ایف آئی آر درج ہوگئی۔ گرفتار ہوا، کیس چلا اور عدالت نے سزائے موت کی سزا سنائی، لڑکا بے گناہ تھا، اہل خانہ نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی، فیصلہ آتے آتے آٹھ سال لگ گئے اور اس دوران نوجوان نے جیل میں قانون کی ڈگری حاصل کرلی۔

سال 2014 میں گرفتاری کے بعد کچھ ماہ پہلے رائے محمد ایاز کے کیس کا فیصلہ آیا ہے اور عدالت نے اسے با عزت بری کر دیا ہے۔ آپ شاید یقین نہ کریں لیکن ایاز جیل سے وکیل بن کر نکلا ہے۔ اس نے اپنے یہ 8 سال ضائع نہیں کئے، اس نے جیل میں رہتے ہوئے ایف اے، بی اے، ایم اے اور پھر وکالت کی تعلیم حاصل کی ہے۔

اپنی بے گناہی اور "خدا" کی رحمت پر یقین نے ایاز کو حوصلہ ہارنے نہیں دیا۔ رائے محمد ایاز پچھلے 8 ماہ سے وکالت کی پریکٹس کر رہے ہیں اور جو درد اور غم انہوں نے برداشت کیا، اپنی زندگی کے 8 قیمتی سال جیل کی سلاخوں جن میں سے 4 سزائے موت کی کوٹھڑی میں گزارے ان کو یہ بھول نہیں سکتے۔

رائے محمد ایاز نے جیل میں بری صحبت سے بچنے کے لیے خود کو کتابوں تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ایاز کا کہنا ہے کہ جیل کے دوران انہوں نے پہلے بیچلر آف آرٹس (بی اے) اور پھر صحافت میں ماسٹرز آف آرٹس (ایم اے) کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے خود کو قانون کا طالب علم بنانے کا فیصلہ کیا۔

اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ایم اے کرنے کے بعد قانون کی کتابیں پڑھنا شروع کیں اور حالات حاضرہ کے بارے میں اپ ڈیٹ رہے۔ایاز نے آٹھ سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے اوران آٹھ سالوں میں سے چار سال ڈیتھ سیل میں گزرے۔

جیل میں دوسرے قیدیوں نے ایاز کو قانون کی تعلیم کی ترغیب دی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا تھا کہ میں شروع سے ہی ایک وکیل ہوں۔ مجھے صرف اس شناخت کی ضرورت تھی۔ آخرکار میں نے قانون کا امتحان پاس کیا۔

رائے محمد ایاز بریت کے بعد ایاز گزشتہ چھ ماہ سے قانون کی پریکٹس کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ حکومت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور محکمہ جیل خانہ جات میں اصلاحات کو متعارف کرانی چاہئیں اور قیدیوں کو صحیح راستے پر لانے کے لیے اقدامات کرنا چاہئیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More