کراچی پر دوبارہ کنٹرول کا منصوبہ ۔۔ کیا الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم چل سکتی ہے؟

ہماری ویب  |  Dec 30, 2022

خالد مقبول، فاروق ستار، عامر خان یا مصطفیٰ کمال مہاجروں کو کسی صورت الطاف حسین کے متبادل کے طور پر قبول نہیں۔ کراچی میں پی ٹی آئی کو پلیٹ میں رکھ کر دی جانیوالی 14 سیٹیں واپس لینے کیلئے مہاجر دھڑوں کا انضمام لازمی ہے، الطاف حسین پر پابندی کے بعد مہاجر عوام ایم کیوایم پاکستان کو بری طرح مسترد کرچکے ہیں۔

الطاف حسین اور آفاق احمد مہاجرعوام کیلئے دو بڑے نام ہیں، الطاف حسین اور آفاق احمد کے بغیر مہاجروں دھڑوں کو یکجا کرکے شائد زیادہ فائدہ نہ ہو۔ پہلے فنکشنل لیگ اور پھر ایم کیوایم میں جانے والے گورنر کامران ٹیسوری کی ڈوریں اسٹیبلشمنٹ سے جاکر ملتی ہیں۔

الطاف حسین سے زیادہ عمران خان نے اداروں اور ملک کیخلاف باتیں کیں، کیا مہاجر دھڑوں کے انضمام کے ساتھ الطاف حسین کی واپسی بھی ممکن ہے؟۔

الطاف حسین کی ایک ہیلو پر خاموش ہونے والے کراچی میں اس وقت سیاست گہما گہمی اور شور بڑھتا جارہا ہے، کراچی جہاں الطاف حسین کے علاوہ کسی کو ووٹ دینے کا تصور بھی نہیں تھا وہاں گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی 14 سیٹیں لے گئی تھی، اب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مہاجر ووٹ بچانے کیلئے مہاجر دھڑوں کو یکجا کرنے کا بیڑا اٹھالیا ہے۔

مہاجر دھڑوں کے انضمام اور نئے قائد کے حوالے سے بات کرنے سے پہلے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے حوالے جاننا بھی بہت ضروری ہے، یہ وہی کامران ٹیسوری ہیں جن کی وجہ سے پوری زندگی ایم کیوایم کو دینے والے فاروق ستار پارٹی سے الگ ہوئے،فنکشنل لیگ سے سیاست کا آغاز کرنے والے کامران ٹیسوری 2016 میں ایم کیوایم میں آئے۔

کراچی کے ایک ضمنی الیکشن میں کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینے پر اختلاف کی وجہ سے فاروق ستار نے ایم کیوایم کو چھوڑ دیا تھا، دلچسپ بات تو یہ ہے کہ کامران ٹیسوری اس وقت ایم کیوایم کے نامزد کردہ گورنر جبکہ فاروق ستار پارٹی سے باہر ہیں۔یہ تو تھا کامران ٹیسوری کا کردار لیکن اب انہوں نے گورنر بن کر ایم کیوایم کے دھڑوں اور پی ایس پی کو بھی ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

پی ایس پی کی سیاست کا آغاز ہی الطاف حسین کی مخالفت سے ہوا۔ مصطفیٰ کمال کی سیاست کا سارا دارومدار الطاف حسین ہیں۔مصطفیٰ کمال نے پی ایس پی کی بنیاد ہی الطاف دشمنی پر رکھی تھی اور کراچی میں پہلے جلسے میں ایسا لگا کہ شائد اب مصطفیٰ کمال مہاجر قوم کے نئے قائد ہونگےلیکن کراچی کے عوام نے پی ایس پی کو ایسا مسترد کیا کہ مصطفیٰ کمال کی ضمانت تک ضبط کروادی۔

اب آتے ہیں ایم کیوایم کی طرف تو کراچی میں گزشتہ کئی دہائیوں تک بلا شرکت غیر راج کرنے والے ایم کیوایم الطاف حسین پر پابندی کے بعد گلی محلوں کی جماعت بن چکی ہے۔فاروق ستار، عامر خان اور خالد مقبول صدیقی عوام میں ایم کیوایم کا مثبت امیج بحال کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔کراچی کے عوام نے الطاف حسین پر پابندی کے بعد ووٹنگ میں دلچسپی لینا کم کردیا ہے۔

اسی وجہ سے گزشتہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کراچی کی 14 سیٹیں لینے میں کامیاب ہوئی۔اب ایک بار پھر کراچی کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس تمام کھیل میں الطاف حسین اور آفاق احمد کا کہیں نام و نشان بھی نہیں ہے۔کامران ٹیسوری، عامر خان اور مصطفیٰ کمال کی ڈوریں کہاں سے ہلائی جاتی ہیں یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں۔

ماضی میں عشرت العباد اور اب کامران ٹیسوری کس کی شہ پر گورنر کے عہدے پر پہنچے یہ بھی کوئی ایسا سوال نہیں جو کسی کو سمجھ نہ آسکے۔اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کی سیٹیں واپس حاصل کرنے کیلئے ایک بار پھر مہاجر کارڈ کا استعمال ہونے جارہا ہے لیکن یہاں کامیابی کا امکان کم ہے کیونکہ خالد مقبول ہوں یا مصطفیٰ کمال عامر خان ہوں یا فاروق ستار۔۔ ان لوگوں میں قائدانہ صلاحیت کا شدید فقدان ہے۔

مہاجروں دھڑوں کو یکجا کرنے کیلئے الطاف حسین لازمی ہیں اور اگر الطاف حسین کو فوری شامل نہیں کیا جاسکتا تو آفاق احمد بہتر آپشن ہے، الطاف حسین اور آفاق احمد کے بغیر مہاجر دھڑوں کا انضمام دیکھنے یا سننے کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن اس کے نتائج گزشتہ انتخابات سے زیادہ مختلف نہیں ہونگے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More