دسمبر کا مہینہ آتے ہی دنیا کے کئی ممالک میں سرد ہواؤں اور بر ف بازی کا آغاز ہوجاتا ہے، دنیا بھر میں کرسمس کی چھٹیوں کی وجہ سے لوگ مختلف ممالک میں برف باری دیکھنے جاتے ہیں، بھارت میں اکثر شملہ، منالی یا کشمیر کا ذکر آتا ہے لیکن پاکستان میں ایک کئی مقامات موجود ہیں جہاں بھرپور برف باری ہوتی ہے اور درجہ حرارت بھی انتہائی کم ہوجاتا ہے۔
1۔ مری
ملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشہور اور خوبصورت سیاحتی تفریحی مقام ہے۔ مری کا سفر سر سبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔یہاں سردی میں برف باری کے خوبصورت نظارے ملتے ہیں جبکہ بارش تو پورا سال یہاں رحمت برساتی ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت 8 ڈگری تک بھی چلا جاتا ہے۔
2۔ نتھیاگلی
نتھیاگلی خیبر پختونخوا کا ایک پہاڑی قصبہ اور 2501 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، نتھیا گلی اپنے خوب صورت مناظر، ہائکنگ ٹریکس کے لیے مشہور ہے ،یہ پرفضا سیاحتی مقام ہے ۔ یہاں گرمیوں میں موسم نہایت خوشگوار ہوتا ہے۔ جولائی اور اگست کے مہینوں میں یہاں تقریباً روزانہ بارش ہوتی ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید سردی اور دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں شدید برف باری ہوتی ہے۔
3۔ایوبیہ
سابق صدر ایوب خان کے نام سے منسوب مختلف پہاڑی مقامات گھوڑا گلی، چھانگلہ گلی، خیرا گلی اور خانسپور کو ملا کر ایوبیہ کا تفریحی مقام بنایا گیا۔ ایوبیہ کے زیریں علاقوں میں خوبصورت جھرنے اور اور بل کھاتے راستے سیاحوں کوتفریح فراہم کرتے ہیں۔ ایوبیہ میں ہر سال ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاح کالابن واٹر فال کا رخ کرتے ہیںجو قدرت کے حسین شاہکار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہاں سردی کے موسم میں سرسبز و شاداب پہاڑ برف کی چادر اوڑھ لیتے ہیں۔
4۔ ایبٹ آباد
خیبر پختونخوا کا یہ شہر اپنی خوبصورتی کیلئے پوری دنیا میں ایک الگ مقام رکھتا ہے۔مشہور قراقرم ہائی وے ایبٹ آباد ضلع کے مقام ہری پور سے شروع ہوتی ہے۔ سر سبز مقامات سے گھرے ہونے کی وجہ سے یہاں گرمیوں میں بھی موسم خوشگوار ہوتا ہے۔ یہاں برف باری کیلئے دیکھنے کیلئے لوگ دور دور سے آتے ہیں ۔ یہاں سردی میں درجہ حرارت اوسط 16 سے گر کر2 ڈگری تک بھی چلا جاتا ہے۔
5۔ ٹھنڈیانی
ٹھنڈیانی ضلع ایبٹ آباد کے شمال میں واقع ہے، ایبٹ آباد سے ٹھنڈیانی کا فاصلہ تقریباً 31 کلو میٹر ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے کنہار اور پنجال سلسلہ کوہ واقع ہے۔ شمال اور شمال مشرق میں کوہستان اور کاغان کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔ شمال مغرب میں سوات اور چترال کے برف پوش پہاڑ ہیں۔ ٹھنڈیانی سطح سمندر سے 9000 فٹ بلند ہے۔یہاں عام طور پر 18 تک درجہ حرارت رہتا ہے لیکن برف باری اور سردی میں منفی 2 تک بھی چلا جاتا ہے۔
6۔کالام
کالام وادی سوات کا ایک خوبصورت گاؤں ہے جو دریائے سوات کے کنارے ضلع سوات میں واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 6800 فٹ ہے۔ کالام ایک مشہور سیاحتی مقام ہے لیکن اچھی سڑک نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کو یہاں پہنچنے میں مشکلات پیش آتی ہیں تاہم یہاں سیاحوں کے لیے کافی تعداد میں قیام گاہیں اور مہمان خانے موجود ہیں۔یہاں درجہ حرارت تقریباً 13 تک ریکارڈ کیا جاتا ہے۔یہاں گرمیوں میں موسم نہایت خوشگوار رہتا ہے اور سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے۔
7۔ مالم جبہ
مالم جبہ خیبر پختونخواکے ضلع سوات میں واقع ہے، مالم جبہ پاکستان میں برف کے کھیل سکی کا واحد مرکز ہے۔ یہاں چیئر لفٹ اور محکمہ سیاحت کی قیام گاہ بھی واقع ہے۔ اس علاقے میں بدھ مت کے دو سٹوپا اور چھ عبادت خانے بھی موجود ہیں ،اس سیاحتی جگہ کے اردگرد دہ پیدل چلنے کے راستے بھی موجود ہیں۔یہاں کا درجہ حرارت 6 ڈگری سے منفی 7 ڈگری تک بھی چلا جاتا ہے۔
8۔مینگورہ
مینگورہ وادی سوات کا خوب صورت اور بارونق شہر ہے۔ یہ چھوٹا سا گنجان آباد شہر قدیم و جدید تہذیب کا حسین امتزاج ہے۔ اس کی بعض قدیم آبادیوں کے دروازوں اور چوبی ستونوں پر گندھارا تہذیب کے نمائندہ خوب صورت روایتی نقش و نگار اگر سوات کے صدیوں قدیم طرز بود و باش کی یاد دلاتے ہیں، تو شہر کے بازاروں میں زندگی تمام تر جدید سہولتوں کے جلو میں مسکراتی نظر آتی ہے۔ برف باری اس علاقے کے حسن کو مزید بڑھادیتی ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت 16 سے 3 ڈگری تک بھی گرجاتا ہے۔
9۔وادی کاغان
خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی حسین وادی کاغان اپنے قدرتی حسن کے باعث عالمگیر شہرت کی حامل ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع کئی معروف تفریحی و حسین مقامات اسی وادی میں واقع ہیں۔ یہ علاقہ جنگلات اور چراہ گاہوں سے بھرا ہوا ہے اور خوبصورت نظارے اس کو زمین پر جنت نظیر بناتے ہیں۔
یہاں 17 ہزار فٹ تک بلند چوٹیاں بھی واقع ہیں۔ جن میں مکڑا چوٹی اور ملکہ پربت شہرت کی حامل ہیں۔ پہاڑوں، ندی نالوں، جھیلوں، آبشاروں، چشموں کی یہ وادی موسم گرما (مئی تا ستمبر) میں سیاحوں کی منتظر رہتی ہے۔ مئی میں یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 11 اور کم از کم 3 درجہ سینٹی گریڈ رہتا ہے۔
10۔ ناران
ناران بالاکوٹ سے 75 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے یہ جگہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔اس جگہ کا سب سے خوبصورت مقام جھیل سیف الملوک ہے جو 2اعشاریہ 7 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اس کے چاروں طرف پہاڑ ہیں ۔ ہر سال یہاں پر لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ ناران کے ساتھ ساتھ دریائے کنہار بہتا ہے اور ناران میں 5 ماہ برف باری ہوتی ہے ۔یہاں سردی میں درجہ حرارت منفی 8 تک بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
11۔سکردو
سکردو قراقرم اور کوہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے، یہاں کے خوبصورت مقامات میں دیوسائی، شنگریلا جھیل، سدپارہ جھیل، کچورا جھیل اور کت پناہ جھیل دیکھنے کیلئے ہر سال لاکھوں ملکی و غیرملکی سیاح سکردو کا رخ کرتے ہیں۔سکردو شہر سے ہو کر ہی دنیا کے بلند قدرتی پارک دیوسائی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو تک جایا جا سکتا ہے۔
سال کے بیش تر وقت سکردو کا موسم خوشگوار رہتا ہے اور نومبر سے مارچ تک شدید سردی پڑتی ہے۔ سردیوں میں وافر مقدار میں برف باری ہوتی ہے لیکن باقی پورے سال میں بارشیں بہت کم ہوتی ہیں۔ 24 جنوری 2019 کو اس شہر میں شدید ترین موسم ریکارڈ ہوا اور درجہ حرارت منفی 22 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا۔
12۔فورٹ منرو
پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان سے تقریباً 85 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع فورٹ منرو کا ملتان سے فاصلہ تقریباً 185 کلومیٹر ہے۔فورٹ منرو جانے والا راستہ پاکستان میں ایک ’اوپن ائیر میوزیم‘ کا درجہ رکھتا ہے۔ اس پرفضاء مقام پر کبھی کبھی برف باری بھی ہوتی ہے۔ گرمیوں کے موسم میں جب جنوبی پنجاب میں سورج غضب کی گرمی برساتا ہے تو عوام کی ایک بڑی تعداد اس پر فضاء اور ٹھنڈے تفریحی مقام کا رخ کرتی ہے۔ فورٹ منرو کو اگر جنوبی پنجاب کا مری کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ یہاں سردی میں درجہ حرارت 15 سے 2 تک بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
13۔ گورکھ ہِل
سندھ کے ضلع دادو میں واقع گورکھ ہل پر سردیوں کے موسم میں واقعی برف پڑتی ہے۔اگر آپ مہم جوئی اور نئی جگہیں تلاش کرنے کے شوقین ہیں تو آپ کے لیے گورکھ ہِل ایک بہترین تفریح گاہ ہوسکتا ہے۔موسم گرما میں یہاں دن کے وقت درجہ حرارت 25 سے 30سینٹی گریڈ اور رات میں درجہ حرارت20سینٹی گریڈ سے 5سینٹی گریڈتک ہو جاتا ہے جبکہ موسم سرما میں یہ درجہ حرارت صفر سے بھی نیچے تک گر جاتا ہے۔
14۔ کوئٹہ
کوئٹہ چاروں طرف سے پہاڑوں سے گھری ہوئی وادی ہے، یہاں سردیوں میں شدید سردی ہوتی ہے۔یہاں گرمیوں میں شدید گرمی (46 ڈگری سینٹی گریڈ تک) اور سردیوں میں میں شدید سردی (-25 ڈگری سینٹی گریڈ تک) پڑتی ہے۔ یہاں عام طور پر سردیوں میں درجہ حرارت منفی میں چلا جاتا ہے مگر 18 جنوری 1970 میں اس شہر نے اپنی تاریخ کی سب سے شدید ترین سردی دیکھی اور یہاں درجہ حرارت منفی 18اعشاریہ 3 ڈگری کو چھو گیا تھا۔
15۔ زیارت
زیارت بلوچستان کی تحصیل و ضلع زیارت کا ایک مقام ہے۔ اس میں واقع مقام زیارت بڑا پر فضا مقام ہے جس کی ایک مشہور قیام گاہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی زندگی کے آخری دن گزارے تھے۔ زیارت پاکستان کا ایک انتہائی خوبصورت مُقام ہے، کہتے ہیں اس شہر نے کبھی گرمی نہیں دیکھی لیکن جو سردی اس شہر نے دیکھی وہ پاکستان کے کسی اور شہر نے کبھی نہیں دیکھی کیونکہ 11 فروری 2009 کے دن اس شہر کا درجہ حرارت منفی 50 ڈگری کو چھو گیا اور یہ پاکستان کہ کسی بھی شہر کا اب تک کا ریکارڈ کیا گیا سب سے کم درجہ حرارت ہے۔