انسان کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آتے ہیں اور اکثر حالات کے مارے اپنی پریشانیوں اور مسائل کو جواز بناکر انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو مجبوریوں کی بیڑیاں توڑ کر حالات کا مقابلہ کرتے ہیں اور اپنے عزم و ہمت اور حوصلے سے معاشرے کیلئے عظیم داستانیں رقم کرتے ہیں۔
کراچی سے خیبر تک آپ کسی بھی شہر میں ہوں، آپ جونہی سڑک پر نکلیں گے جگہ جگہ پیشہ ور فقیر آپ کو روک روک کر اور طرح طرح کے جواز تراش کر آپ کے جذبات سے کھیلتے اور دست سوال دراز کرتے ہیں لیکن کراچی کا ایک 11 سالہ بچہ ایسے لوگوں کیلئے ایک سوال ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے سامنے آنے والی اس کہانی میں ایک صارف نے لکھا کہ "یہ بچہ رات 11 بجے سڑک پہ ملا اور بولا بھائی بوائل انڈہ خرید لیں۔ میں نے اس کو غور سے دیکھا اور جیب سے کچھ رقم نکال کر اس کو دینے کی کوشش کی پیسے دیکھ کر وہ بولا بھائی اگر انڈہ خریدنا ہے تو لے لیں مجھے بھیک نہیں چاہیے۔
میرے دریافت کرنے پر اس نے بتایا کہ جماعت چہارم کا طالبعلم ہوں اور باقاعدگی سے اسکول جاتا ہوں والد صاحب وفات پاگئے ہیں ،اپنی 3 بہنوں کا اکلوتا بھائی ھوں اور گھر کا خرچہ چلانے کیلئے رات کو انڈے بیچ کر روزانہ تقریبا 100 روپے کما لیتا ہوں کیونکہ بابا نے وفات سے پہلے مجھے کہا تھا کہ بیٹا میرے بعد گھر والوں کا خیال رکھنا "۔
یہ صرف ایک اسٹوری نہیں بلکہ معاشرے کیلئے پیغام ہے کہ انسان اگر محنت پریقین رکھے تو مشکلات کا سامنا کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے لیکن اگر انسان بھیک مانگنے اور دوسرے پر انحصار کی عادت اپنالے تو وہ معاشرے کیلئے کارآمد بننے کے بجائے بوجھ بن جاتا ہے۔