پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش نے صحافیوں کو بھی دو حصوں میں تقسیم کردیا، عمران خان کے حامی اور مخالفین کے درمیان لفظی گولہ باری میں شدت آگئی، ٹی وی پروگرام کے دوران معروف صحافی ثناء بچہ نے ساتھی مہمانون کو کھری کھری سنادیں۔
ایک ٹی وی پروگرام میں تجزیہ کار سعید قاضی، اطہر کاظمی اور معید پیر زادہ کو جواب دیتے ہوئے ثناء بچہ نے کہا کہ مجھے شرم نہیں آتی کیوں کہ میں کسی برنس ٹائیکون اور کسی سیاستدان کو سپورٹ نہیں کرتی۔ میں کسی جماعت کو کم یا زیادہ بہتر سمجھ سکتی ہوں لیکن کسی کو سپورٹ نہیں کرتی۔
میں کسی کا دفاع نہیں کرتی، میں عمران خان کے حوالے سے اور ان کے خلاف اس لئے بات کرتی ہوں کیونکہ ان کا لہجہ جارحانہ ہوتا ہے، مجھے شرم نہیں آتی کیوں کہ میں نے کبھی کسی سے ذاتی مفاد حاصل نہیں کیا۔ میری پروڈکشن خدمات لی گئی ہیں مجھے ہائر نہیں کیا گیا جو میں کسی کی ذات کیلئے کام کروں۔
معذرت کے ساتھ کہوں گی کہ مجھے شرم اس لئے نہیں آتی کیونکہ میں گولی اور گالی دونوں سے نہیں ڈرتی، میں نے آج تک ہمیشہ ٹیکس دیا ہے۔ میں نے صحافت میں کبھی کسی سیاستدان کا کندھا استعمال نہیں کیا اور ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے۔
مجھے اس لئے شرم نہیں آتی کیونکہ میں نے اپنے 20، 21 سالہ صحافتی کیریئر میں اپنا معیار برقرار رکھا ہے۔ مجھے سہی کو سہی اور غلط کو غلط کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی کیونکہ میرے پاس عذر ہے۔
عمران خان کی مخالفت کی وجہ ان کے لہجے میں غرور ہے، وہ جانتے ہیں کہ وہ کب اور کیا کررہے ہیں اور اس کے اثرات کیا ہوسکتے ہیں۔
جو لوگ عمران خان کی غلطیوں پر بھی ان کی حمایت کرتے اور دوسروں کو بھی مجبور کرتے ہیں وہ جان لیں کہ پاکستان میں باشعور لوگ بھی موجود ہیں، ہر کوئی پی ٹی آئی کا سپورٹر نہیں ہے۔